کار سیوکوں نے بابری مسجد نہیں، رام مندر گرایا تھا(مزید اہم ترین خبریں )

ایسے میں وہاں کبھی بھی کوئی مسجد نہیں تھی.کار سیوکوں نے 1992 میں جس ڈھانچے کو گرایا تھا، وہ بابری مسجد نہیں تھی. سوروپاند نے بتایا کہ کار سیوکوں نے ڈھانچے کو نقصان پہچاکر ہندوؤں کے مندر کا ایک اہم ثبوت مٹا دیا. اس سے ہندوؤں کا قانونی حق بہت کمزور ہو گیا ہے. ہندوؤں نے کوئی مسجد نہیں بلکہ 14 ستون پر ٹکے مندر کے ڈھانچے کو توڑا تھا.


یوپی میں ابھی میگی پابندی کے حق میں نہیں وزیر اعلیٰ اکھلیش، تحقیقات جاری

لکھنؤ۔06جون(فکروخبر/ذرائع )ملک بھر میں میگیمعاملے نے طول پکڑ لیا ہے. تمام علاقوں میں میگی کے نمونے لئے جا رہے ہیں. کئی علاقوں میں تو اسیبند کر ادیا گیا ہے. اسی ترتیب میں یوپی کے وزیر اعلی اکھلیش یادو بھی میگی کی مخالفت میں آ گئے ہیں، لیکن فی الحال وہ ریاست میں اسے پابندی کرنے کے حق میں نہیں دکھائی دے رہے ہیں. وہیں ریاست میں ہر جگہ سے میگی کے نمونے لئے جانے کا سلسلہ جاری ہے.جمعہ کو ایک پروگرام کے دوران سی ایم اکھلیش سے میگی پر پابندی کو لے کر سوال پوچھا گیا. اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آپ سے کس نے کہا ہے میگی کھانے کے لئے؟ اگر میگی اتنی نقصان کا سبب ہے تو مت کھائیے. سی ایم اتنا کہتے ہوئے آگے بڑھ گئے. میگیمیں ملاوٹ کی خبر کو لے کر ملک بھر میں کہرام مچا ہوا ہے. آپ کو بتا دیں کہ یوپی میں بارہ بنکی سے شروع ہوئے اس معاملے کا اثر تمام جگہوں پر دیکھا جا رہا ہے.بارہ بنکی میں ہی پہلی بار میگی کا نمونے بھرا گیا تھا، جو کہ دس مارچ 2014 کو بارہ بنکی کے ایک ملٹی اسٹور سے لیا گیا تھا. اس جانچ میں لیڈ کی مقدار بہت زیادہ پائی گئی تھی. وہیں مونو سوڈیم گلوٹامیٹ امینو ایسڈ بھی پایا گیا. یہ دونوں چیزیں صحت کے لئے بہت ہی خطرناک ہے. میگیمیں ملاوٹ کی خبر سامنے آنے کے بعد بارہ بنکی کے کورٹ میں نیسلے سمیت چھ افراد کے خلاف مقدمہ درج کرایا گیا تھا، جس کی سماعت ایک جولائی کو ہونی ہے.اس کے بعد مرکزی فوڈ اینڈ اسٹینڈرڈ اتھارٹی نے تمام علاقوں کو میگی کے الگ الگ نمونے بھرنے کی ہدایات دئے. معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے کیرالہ، دہلی، اتراکھنڈ اور کئی علاقوں نے میگیکو پابندی کر دیا، لیکن یوپی میں ابھی اس پر پابندی نہیں لگایا گیا ہے. حکام کا کہنا ہے کہ لوگ خود بیدار ہیں کہ ان کی صحت کے لئے کیا صحیح ہے اور کیا غلط. اگرچہ فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈ اتھارٹی کی ہدایات کے بعد یوپی کے الگ الگ شہروں سے م میگیاور نوڈلس کے نمونے لئے جا رہے ہیں، لیکن ان کی جانچ کا انکشاف ابھی تک نہیں کیا گیا ہے.


341سے مذہبی قید ہٹنے سے مسلمانوں کو تحفظ اور ریزرویشن ملے گا

لکھنؤ۔06جون(فکروخبر/ذرائع)آزادی کے بعد مسلمانوں کے ساتھ ہندوستان میں اس طرح کی ساز ش کی گئی کہ وہ روز بروز پسماندہ ہوتا چلا گیا اور آج نتیجہ یہ ہے کہ مسلمان ملک میں دلتوں سے بھی بدتر زندگی گزار رہا ہے ان باتوں کا اظہارخیال آج آل انڈیا یونائٹیڈ مسلم مورچہ کے بانی وسابق ممبر آف پارلیامینٹ ڈاکٹر ایم اعجاز علی نے کیا ۔انہوں کہا کہ 1950میں آئین کی شق341پر مذہبی قید وبند لگا کر مسلمانوں کو ملنے والی مراعات سے باہرکر دیاگیا تھا جسکی وجہ سے مسلمان اعلیٰ تعلیم ونوکریوں سے باہر ہوگئے ۔جبکہ یہ مراعات دوسری اقلیتی قوموں کومل رہی ہیں۔۔انہوں نے کہا کہ آئین کے دفعہ341پر پابندی لگانے کی وجہ سے مسلمانوں کوکوئی بھی مراعات نہیں مل رہی ہے آج مسلمان ذلت کی زندگی گزار رہا ہے وہ تمام کام مسلمان کر رہا ہے جس میں ذلت ہے چوراہوں پر جوتے چپل سینا ،سڑکوں پر جھاڑو لگانا جیسے کام کرنے پر مسلمان مجبور ہیں ۔اور آزادی کے بعد جتنے بھی مسلم لیڈر ہوئے وہ صرف مسلمانوں کو بہلا پھسلا کر اپنی اپنی پارٹیوں کو ووٹ دلاتے رہے لیکن کبھی بھی مسلمانوں کے مسائل کے لئے سنجیدہ نہیں ہوئے کسی بھی مسلم لیڈر نے کبھی آئین کے دفعہ341سے قید وبند کو ہٹانے کے لئے حکومت کو تجویز نہیں دیا ۔اب ضرورت ہے کہ مسلمان سنجیدگی کے ساتھ اس مسئلہ کے بلند آواز سے اٹھائیں اور اس قید وبند کو ہٹوائیں۔ ورنہ آنے والے دنوں میں مسلمان ایک ایک روٹی کے لئے ترسیں گے۔ڈاکٹر محمد اعجاز علی نے اپنے بیان میں کہا کہ آج لوگ وزیر اعظم سے مل رہے ہیں اور مسلمانوں کے مسائل کو ان تک پہونچانے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن مسلمانوں کا جو سب سے بڑا مسئلہ ہے اس پر توجہ نہیں دیتے ہیں چاہئے تو یہ تھا کہ جو بھی وزیر اعظم سے ملاقات کرتا وہ آئین کی دفعہ341سے مذہبی قید وبند کو ہٹانے کا مطالبہ کرتا لیکن اس مسئلہ کو اپنی ملاقات کی گفتگو میں نہیں رکھا گیا۔مسلمانوں کو جان لینا چاہئے کہ اگر یہ راستہ کھل جاتا ہے تو مسلمانوں کو دو بہت ہی بڑے فائدہ ہوں گے ایک تو مسلمانوں کوفرقہ پرست طاقتوں سے تحفظ مل جائے گا۔دوسرا فائدہ مسلمانوں کو رزیرویشن مل جائے گا۔ریزرویشن سے مسلمان محفوظ سیٹوں سے انتخاب لڑ سکیں گے ۔اعلیٰ اداروں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکیں گے جس سے وہ آئی اے ایس آئی پی ایس بن کر حکومت کا حصہ بنیں گے ۔مفت مکان بینک سے لون مفت راشن وغیرہ وہ تمام مراعات مسلمانوں کو مل سکیں گی جو دلت ہندؤں کو ملتی ہیں۔اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ اقتدار اعلیٰ تک اس مسئلہ کو پہونچائیں تاکہ قید وبند کو ہٹانے کا راستہ کھل سکے۔


دماغی امراض ،شراب ، نشیلی اشیاء کے استعمال میں مبتلا افراد کے لئے مفت طبی کیمپ

یادگیر6؍جون(فکروخبر/ذرائع) ڈاکٹر اجئے کمار ایس ڈھاگے نے ایک اخباری بیان جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ کل7؍جون2015کو شاہ پورضلع یادگیر میں دماغی امراض اور شراب ، گٹکھا، نشیلی اشیاء کے استعمال سے پریشان حال لوگوں کے لئے ایک روزہ مفت طبی کیمپ رکھا گیا ہے ۔ طبی کیمپ میں جانچ کے ساتھ ساتھ دوائیاں بھی دی جائیں گی ۔ ڈاکٹر اجئے کمار ایس ڈھاگے دماغ کے لئے علاج میں ماہر ڈاکٹر ہیں ، طبی کیمپ اتوار کی صبح10بجے سے دوپہر2بجے تک بمقام منگوڑی ہاسپٹیل ہیرے مٹھ کامپلکس کے سامنے، بی بی روڈ، شاہ پورمنعقد کیا گیا ہے ۔ لہٰذا شاہ پور کے عوام سے گذارش ہے کہ اس مفت طبی کیمپ کا زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرتے ہوئے دماغی علاج اور بری عادتوں سے چھٹکارا پائیں ۔ 


بنارس میں آل انڈیا مشاعرہ 13جون کو 

مشاعرہ کی تیاریاں جاری

بنارس ۔06جون(فکروخبر/ذرائع )بنارس اسپورٹنگ کلب کے زیراہتمام 13جون بروز سنیچر رات9بجے آل انڈیا مشاعرہ (کوی سمیلن)کا انعقاد کیاجا رہا ہے۔مشاعرہ کے کنوینر شکیل احمد چیئرمین ریاستی اقلیتی کمیشن اترپردیش نے بتایاکہ اکھل بھارتیہ مولانا محمد علی جوہرکی یاد میں آل انڈیا مشاعرہ (کوی سمیلن)کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں مہمان خصوصی کے طور پر الحاج محمد اعظم خاں سینئر کابینی وزیر حکومت اتر پردیش و بانی مولانامحمدعلی جوہر یونیورسٹی شرکت کریں گے ۔جبکہ مہمان اعزازی محترمہ تزئین فاطمہ ممبرراجیہ سبھا و چودھری منور سلیم ممبر راجیہ سبھاہوں گے۔انہوں نے بتایا کہ مذکورہ مشاعرہ میں مندرجہ ذیل شعراء اپنا کلام پیش کریں گے۔نواز دیوبندی چیئرمین اترپردیش اردو اکادمی ،ادے پرتاپ سنگھ چیئرمین ہندی سنستھان اترپردیش،ماجد دیوبندی،طاہر فراز،ہاشم فیروز آبادی،ڈاکٹرنسیم نکہت،ڈاکٹرشبینہ ادیب،جوہر کانپوری ،اے ایم طراز،سجاد جھنجھٹ،ندیم شاد۔عابد وفا،منصور عثمانی،اقبال اشہر،رخساربلرامپوری،کمال اختر کمال،خورشیدحیدر،ترویش استھانہ،پروین شکلا،کلیم نعمانی۔ریاستی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین شکیل احمد نے بتایا کہ یہ مشاعرہ عظیم مجاہد آزادی مولانامحمدعلی جوہر کے یاد میں کیا جا رہا ہے۔مولانا نے اپنی ساری زندگی ہندوستان کی آزادی اور تعلیم وتعلم میں گزاری۔لیکن ان کے کارناموں کو بھلا دیا گیا تھا انہوں نے وطن کے آزادی کے لئے ہزاروں قربانیاں دیں لیکن اسے کوئی یاد کرنے والانہیں تھا لیکن آج محمد اعظم خان نے مولانا محمد علی جوہر یونیورسٹی بنا کر ان کو خراج عقیدت پیش کیا ہے اور ان کے مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں ۔اور ہزاروں بچے بچیاں وہاں پر تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔اسی لئے ہم جگہ جگہ مولانا محمد علی جوہر کے یاد میں پروگرام کا انعقاد کرتے ہیں تاکہ لوگ مولانا کے کارناموں سے واقف ہوسکے۔شکیل احمدنے بتایا کہ سیدعبدالودود صدر محمد ابوالکلام خزانچی سمیت کمیٹی کے تمام ذمہ داران مشاعرہ کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔


دہشت گردی کے الزام میں گرفتار عبد الرحمٰن کے معاملہ میں 

ہائی کورٹ آف کرناٹک گلبرگہ بنچ نے مقدمہ کی سماعت ایک ہفتہ کے لئے ملتوی کیا

ممبئی ۔06جون (فکروخبر/ذرائع) دہشت گردی کے الزام میں گرفتارجو گیشوری ممبئی کے رہنے والے عبد الرحمٰن کے معاملہ میں جمعےۃ علماء مہاراشٹر کے لیگل سیل چیف ایڈووکیٹ محمود پراچہ(سپریم کورٹ)سینئر کریمنل ایڈووکیٹ تہور پٹھان خان (ممبئی ہائی کورٹ) ہائی کورٹ آف کرناٹک گلبرگہ بنچ کی عدالت میں مقدمہ کی پیروی کے لئے حاضر ہوئے عدالت نے سماعت کرتے ہو ئے ایک ہفتہ کے لئے ملتوی کر دیا ہے۔واضح رہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردانہ سر گر میوں میں ملوث ہونے کے الزام میں عبد ارلر حمٰن نامی نوجوان جو کہ ممبئی جو گیشوری کا رہنے والا ہے،گذشتہ آٹھ سالوں سے وہ گلبرگہ کی سینٹرل جیل میں مقید ہے ۔روزگار کی تلاش میں گلبرگہ گیاہواتھا جہاں پولس نے اسے گرفتار کر لیا تھا اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے ملک کے خلاف بغاوت کرنے اور دہشت گردی میں ملوث ہو نے کے الزامات کے تحت مختلف دفعات لگاتے ہوئے مقدمہ درج کیا تھا اور ضلع وسیشن عدالت گلبرگہ نے عبد الرحمٰن کو پانچ مرتبہ عمرقید اور ڈیڑھ لاکھ روپئے جرمانہ ادا کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے افراد خاندان خصو صا اس کے والد عبد الغفار نے جمعےۃ علماء مہاراشٹر سے رجوع ہو کر عبد الر حمٰن کی رہائی کے لئے قانونی امداد فراہم کرنے کی گذارش کی جس پر جمعےۃ علماء مہاراشٹر کے صدر حافظ ندیم صدیقی نے عبد الر حمٰن کے مقدمہ کی پیروی کے لئے ایڈووکیٹ محمود پراچہ (سپریم کورٹ)اور پٹھان تہور خان (ممبئی ہائی کورٹ) مقرر کیااور اس فیصلہ کے خلاف ہائی کورٹ نے اپیل دائر کی ۔اس مقدمہ کا افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ بے قصور عبد الرحمان کا کیس لڑنے کے لئے گلبرگہ عدالت کا کوئی وکیل تیار نہیں تھا لہٰذا مجبورا جس وکیل کو مقدمہ سونپا گیا وہ ایک غیر مسلم تھا بعد میں یہ بھی پتا چلا کہ وہ ایک انتہائی تنگ نظر اور فرقہ پرست تھا ہندو واہنی تنظیم سے تعلق رکھتا تھا اس لئے اس نے ملزم کی دفاع کرنے کے بجائے اس کو سزا دلانے کی پوری پوری کوشش کی جسمیں اسے کامیابی بھی ملی اور بے قصور عبد الرحمن کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ۔جمعےۃ علماء مہاراشٹر نے اس کیس کو ہاتھ میں لینے کے بعد اس کے بے گناہی کے پورے ثبوت اکٹھا کر لئے گئے ہیں اور جو الزامات او ر جھوٹھے ثبوت اس کے خلاف پیش کئے گئے ہیں وہ سزا دلانے کے ناکافی ہیں نیز جمعےۃ علماء کے وکلاء کے ایسے قانونی نکات بھی موجود ہیں جس کی بدولت اپیل منظور ہو کر بے قصور عبد الر حمن کی جلد از جلد با عزت رہائی ہو جائیگی ۔اس موقع پر ہائی کورٹ آف کرناٹک گلبرگہ بنچ میں جمعےۃ علماء مہاراشٹر کی جانب سے مقدمات کی پیروی کرنے والے وکلاء ایڈووکیٹ محمود پر اچہ(سپریم کورٹ)ایڈووکیٹ پٹھان تہور خان(ہائی کورٹ)اور دیگر موجود تھے ۔


فیملی کورٹ نے مسلم ڈاکٹر کو دوسری شادی کرنے سے روکا

ممبئی۔06جون(فکروخبر/ذرائع ) ممبئی میں ایک فیملی کورٹ نے امریکہ کی واپسی مسلم ڈاکٹر کو دوسری شادی کرنے سے روک دیا ہے. کورٹ نے اسے حکم دیا ہے کہ وہ پہلی بیوی کے حقوق اور معاوضہ کی رقم اسے دے، تب ہی دوسری شادی کرے.جج سوات چوہان نے 13 مئی کو دیے اپنے فیصلے میں کہا کہ پہلی بیوی کو اس کے حق دیے بغیر ایک مسلم شخص کو مذہب اور قانون دونوں میں سے کوئی بھی دوسری شادی کی اجازت نہیں دیتا ہے. کورٹ نے ورلی رہائشی ڈاکٹر اکبر خان (بدلا ہوا نام) کی دوسری شادی پر اس کی پہلی بیوی سکینہ (بدلا ہوا نام) کو متبادل رہائش مہیا کرانے تک روک لگا دی ہے.34 سال کی سکینہ نے اپنے 45 سال کے شوہر اکبر کے میٹرمونل ویب سائٹ پر شادی کا اشتہار دینے کے بعد شادی روکنے کے لئے عدالت کی مدد لی تھی. اکبر نے اس اشتہار میں لکھا تھا کہ وہ 18 سے 25 سال کی عمر کی کنواری لڑکی سے شادی کا خواہشمند ہے.سکینہ اور اکبر نے 27 مئی 2001 کو کی شادی کی تھی. اس الگے ماہ ہی وہ امریکہ چلے گئے تھے. وہاں ان کے چار بیٹے ہوئے. ان کی عمر 4 سے لے کر 12 سال کے درمیان ہے. ستمبر 2011 میں ممبئی آکر کرائے کے فلیٹ میں رہنے سے پہلے ہی ان کے درمیان جھگڑا ہونے لگا تھا. سکینہ نے اس سے پہلے فیملی کورٹ میں اپنے تین بچوں کی حراست کے لئے درخواست کیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ ابہر نے انہیں اس سے چھین لیا تھا. سکینہ نے یہ بھی کہا کہ مکان مالک نے اس سے جولائی 2014 میں فلیٹ خالی کرنے کو کہا تھا.کورٹ میں اکبر کے وکیل نے کہا کہ اس کے موکل نے سکینہ کو طلاق دے دیا ہے اور سکینہ نے اسے چیلنج بھی نہیں دی تھی. وکیل نے کہا کہ وہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے تحت آتے ہیں، اس لئے ان کے موکل کو چار شادی کرنے کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا ہے.ادھر، سکینہ کے وکیل نے دلیل دی کہ اگر کوئی شوہر اپنی پہلی بیوی کے حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے تو اسے مذہب اور قانون کے تحت دوسری شادی کرنے سے روکا جا سکتا ہے. انہوں نے کہا کہ ملٹی مقبول چار شادی کا خیال 'مقدس قرآن کی غلط تشریح' ہے.


سپریم کورٹ کے حکم کی ہوئی خلاف ورزی اشتہارات میں نظر آئے سی ایم اکھلیش

لکھنؤ۔06جون(فکروخبر/ذرائع ) سپریم کورٹ نے سرکاری وجناپو پر وزیر اعلی اور وزراء کی تصویر لگانے پر پابندی لگا دی ہے، لیکن لگتا ہے کہ وزیر اعلی اکھلیش یادو کو اس فکر نہیں ہے. یوپی حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم کو اپنی طرح سے چیلنج دیتے ہوئے سرکاری وجناپو پر سی ایم اکھلیش کی تصویر لگا دی ہے. ابھی حال ہی میں بین الاقوامی اسٹیڈیم کے ایم او یو سائن ہونے کے موقع پر اخبارات میں سی ایم اکھلیش یادو کی تصویر سمیت کئی دیگر وزراء کی تصویر چھپی تھی. کچھ اخبارات میں دیئے گئے 'امیدوں کا پردیش، اتر پردیش. کھیلوں کی ترقی کے لئے اتر پردیش کی حکومت کے ذکر کی کوشش "میں وزیر اعلی اکھلیش یادو اور آئی پی ایل کے چیئرمین راجیو چرن شکل کی تصویر چھپا ہے. اس حکم کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر لکشمی کانت واجپئی نے اسے سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی قرار دیا ہے. بی جے پی نے اسے عدلیہ کی توہین بتایا ہے. اس سے پہلے بھی اکھلیش یادو نے سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف بیان دیا تھا. انہوں نے کہا ہے کہ اب سپریم کورٹ نے یہ بھی بتا دے کہ لیڈروں کو کیسے کپڑے پہننے چاہئے اور کیا کیا کرنا چاہئے. غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے 13 مئی کو سرکاری اشتہارات میں رہنماؤں کے تصویر چھاپنے پر پابندی لگایا تھا. کورٹ نے کہا تھا کہ صرف صدر، وزیر اعظم اور بھارت کے چیف جسٹس کی ہی فوٹو سرکاری اشتہارات میں چھپ سکتی ہیں. ایسے میں اکھلیش یادو کے اس وجناپ پر کیا رد عمل ہوتا ہے، دیکھنے والی بات ہوگی.


وزیر اعظم نریندر مودی بنگلہ دیش کے دورے پر ڈھاکہ پہنچ گئے

نئی دہلی۔06جون (فکروخبر/ذرائع) آج صبح وزیر اعظم نریندر مودی بنگلہ دیش کے دورے پر ڈھاکہ پہنچ گئے۔بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے ہوائی اڈے پر ان کا اسقبال کیا۔ اس دورے مین ہندوستان اور بنگلہ دیش 150 سے زیادہ بستیوں کے تبادلے کے لئے ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کریں گے۔ اس معاہدے سے ہزاروں بنگلہ دیشی ہندوستان میں موجود 50 سے زائد بستیوں میں رہتے ہیں جبکہ بہت سے ہندوستانی بنگلہ دیش میں موجود 100 سے زیادہ ایسے ہی علاقوں کے باشندے ہیں.اس معاہدے کے بعد ان علاقوں کی ادلابدلی ہو سکے گی اور وہاں رہنے والے باشندوں کے پاس اپنی قومیت منتخب کرنے کا حق ہو گا.یعنی وہ ہندوستان اور بنگلہ دیش میں کہیں بھی رہ سکتے ہیں.

Share this post

Loading...