کرناٹک میں یکم جنوری سے این آرسی کے نفاذ کی تیاری

بنگلور :8دسمبر2019(فکروخبر/ذرائع)مرکزی حکومت کی طرف سے ملک گیر پیمانے پر این آر سی لانے کے اعلان کے بعد اس پر کرناٹک میں عمل کی شروعات یکم جنوری ۲۰۲۰ سے کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں ، بتایاجا تا ہے کہ ریاست میں این آر سی کے نفاذ کے لئے جو علاقائی مرکز قائم ہوگا ، وہ مضافات شہر نل منگلا میں ہوگا اور اس سے متصل ہی حکومت کی طرف سے تعمیر شدہ ڈیٹینشن سینٹر بھی موجود رہے گا ، جہاں ان افراد کو رکھا جائے گا جو این آرسی کے تمام مراحل میں اپنی شہریت ثابت کرنے میں ناکام ہو جائیں گے ، بتایاجاتا ہے کہ نئے سال کی شروعات کے ساتھ ہی ریاست  میں این آر سی کا نوڈل سینٹر کام کرنے لگے گا ،کہاجا تا ہے کہ حال ہی میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے تمام ریاستون کے وزرائے اعلی اور چیف سکریٹریوں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا ، پارلمنٹ میں اس اعلان کے بعد کہ ملک بھر میں این آر سی کی تیاری کے عمل کو ۲۰۲۴ تک قطعیت دیدی جا ئے گی مرکزی حکومت کی طرف سے اسے تیزی سے نافذ کرنے کی تیاریاں بھی زور پکڑ نے لگی ہیں ، بتایاجا تا ہے کہ رواں پارلیمانی اجلاس کے فورابعد امت شاہ نے دہلی میں تمام ریاستوں کے وزرائے اعلی اور چیف سکریٹریوں کی ایک کانفرنس طلب کی ہے جس میں این آر سی کے ملک  گیر پیمانے پر نفاذ کے سلسلہ میں فیصلے لئے جانے کا امیان ہے ، بتایاجا تا ہے کہ این آر سی کے نفاذ کے معاملے میں حکومت کرناٹک دیگر ریاستوں کے مقابلہ پیش پیش ہے ، ریاست میں این آر سی مہمات کی نگرانی کے لئے ایک ائی پی ایس افیسر کا تقرر بھی این آت سی پراجیکٹ کے اسپیشل آفسرکے طور پر ہو چکا ہے ، بتایا جا تاہ ے کہا س اافسر کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ غیر قانونی طورپر مقیم درادازوں کی نشاندہی کے لئے آسام کے خطوط پر ایک منصوبہ بنایا جائے تاکہ جتنی جلدی ہو سکے ایسے عناصر کی نشاندہی کرکے انہیں ملک بدر کیا جا سکے ، ان تمام دراندازوں کے ملک بدر ہونے کے بعد میں آباد باشندوں کو اور بھی بہتر انفراسٹرکچر اور سہولتیں فراہم کی جاسکیں ، مرکزی وزارت داخلہ نے اپنے اعدادو شمار بتاکر یہ دعوی کیا ہے کہ کرناٹک میں کم ازکم ۱۰ لاکھ  غیر ملکی درانداز بسے ہوئے ہیں ان تمام کی نشاندہی کرکے ان کو ملک سے نکالے جانے کی تیاری کی جا رہی ہے ، یہ بتایا جا رہا ہے کہ کرناٹک میں بنگلہ دیش ، پاکستان ایران ، عراق ، سوڈان ، افغانستان اور دیگر ممالک سے ملک میں گھس آنے والے باشندے چھپے ہوئے ہیں ، غیر قانونی طورپر کرناٹک کے مختلف حسوں میں آباد ان باشندوں کی تعداد ہزاروں میں ہے ، ان کی بڑی تعداد بنگلور میسور ،منگلور ہبلی دھارواڑ ،بیدر کلبرگی ، بیلگاوی، رائچور ،داونگیرے ، شمالی کینرا (بھٹکل ) رام نگر ، اور دیگر مقامات پر آباد ہے ، بتایا جا تا ہے کہ مرکزی حکومت کی ہدایت پر اسپیشل آفیسر نے این آر سی کے طریقہ کا ر پر کام بھی شروع کر دیا ہے ، اور شہریت ثابت کرنے کے لئے درکار دستاویزات کی ایک عبوری فہرست بھی وضع کی ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ شہریت ثابت کرنے کے لئے کن دستاویزات کی ضرورت پڑسکتی ہے ،اس فہرست کے مطابق کسی بھی فرد کو اپنی ہندوستانی شہریت ثابت کرنے کے لئے لازمی طورپر چند دستاویزات پیش کرنے ہونگے ان میں رہائش کا ثبوت جس میں ووٹر شناختی کارڈ ادھار کارڈ ، پین کارد ، فیملی ٹری، ڈرائیونگ لائسنسن (ڈٰی ایل ) تعلیمی اسناد ، راشن کارڈ ، سمیت دیگر دستاویزات شامل ہیں

Share this post

Loading...