بنگلورو 19؍ جون 2022(فکروخبرنیوز/ذرائع) بنگلورو کے فریڈم پارک میں ہفتہ 18 جون کو ایک بڑے پیمانے پر احتجاج کا اہتمام کیا گیا، جس میں روہت چکراتیرتھا کی سربراہی میں کرناٹک ٹیکسٹ بک ریویژن کمیٹی کے ذریعہ نظر ثانی شدہ اسکول کی نصابی کتابوں کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ مختلف پیشوں سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں مظاہرین، شاعروں، سیاست دانوں، کارکنوں اور وکلاء سے لے کر ماہرین تعلیم، طلباء اور شہری تنظیموں نے اس میں حصہ لیا، جس کی قیادت وشوا مانوا کرانتی کاری مہاکوی کویمپو ہوراتا سمیتی کر رہی تھی۔ سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا، ریاستی کانگریس کے صدر ڈی کے شیوکمار، جنتا دل (سیکولر) کے صدر سی ایم ابراہیم، اسپتیکاپوری مٹھ کے سری ننجاودوتھا سوامی اور سپریم کورٹ کے سابق جسٹس وی گوپالا گوڑا ان اہم شخصیات میں شامل تھے جنہوں نے احتجاج میں حصہ لیا۔
اس دوران اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے ماہرین نے کہا کہ ہم اپنے بچوں کو ہندوتوا کے اصولوں اور بیانیے کے مطابق تشکیل نہیں دے سکتے ، پوری نصابی کتاب کو ایک نظریے کے مطابق ترتیب دیا گیا ہے۔ انہوں نے بابا صاحب امبیڈکر کی توہین بھی کی ہے۔ مزید کہا گیا کہ موجودہ بی جے پی حکومت نصابی کتابوں کا ذات پات اور بھگوا ورژن متعارف کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔ بعض کا خیال ہے کہ یہ کمیٹی مکمل طور پر دائیں بازو کی حکومت کے حامیوں پر مشتمل تھی۔ بعضوں نے الزام عائد کیا کہ ہ کمیٹی غیر قانونی طور پر تشکیل دی گئی تھی۔
احتجاج میں ڈی کے شیوکمار کی متنازعہ نصابی کتاب کو پھاڑنا اور ڈاکٹر راجکمار ایسوسی ایشن کے ذریعہ روہت کے پوسٹر کو جلانا بھی دیکھا گیا، جو کہ 1980 کی دہائی کی گوکاک تحریک کے ایک سرگرم رکن ہیں۔
Share this post
