پھر دہرایا گیا بابری مسجد کی شہادت کا قصہ ، کرناٹک میں آر ایس ایس کی مسلمانوں کے زخم تازہ کر نے کی شر انگیز کوشش

منگلور :16دسمبر2019(فکروخبرنیوز)ملک میں آرایس ایس اور ہندوتوا نظریات کی حامل تنظیمیں مسلمانوں کو اکسانے اور تشدد پر بھڑکانے کی کوششیں لگاتار کر رہی ہیں ، کسی نہ کسی بہانہ سے مسلمانوں کو نشانہ بنانا اور ان کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا یہ روزانہ کا معمول بن چکا ہے ، اب ایسی تصویریں سامنے آئی ہیں جس سے سوالات  پیدا ہو رہےہیں کہ آخر سماج کو کس حد تک بانٹا جا رہا ہے یہاں تک کہ بچوں کے دلوں میں  ابھی سے اسلام کے خلاف نفرت بھری جار ہی ہے،

   گزشتہ رات کرناٹکا کے ضلع  منگلور کے قریب کلڑکا میں سری رام ودیا کیندرا کی طرف سے ایک پروگرام منعقد کیا گیا تھا جس میں سفید اور زعفرانی لباس میں ملبوس بچوں کی ایک بڑی جماعت بابری مسجد کے ایک بڑے پوسٹر کی طرف ’’ شری رام چندر کی جئے‘‘ بھارت ماتا کی جئے ‘‘کا نعرہ لگاتے ہوئے بڑھ رہی ہے  جبکہ بیگراونڈ میں ۱۹۹۲ میں بابری مسجد کی شہادت کے دوران ہوئے ہنگامہ کی آڈیو چلائی جا رہی ہے ، جس کے بعد طلبا جئے ہنومان اور بولو بجرنگ بلی کی جئے جیسے نعرے لگاتے ہوئے اس پوسٹر کو پھاڑ دیتے ہیں

 حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس پروگرام میں مرکزی وزیر سدانند گوڑا اور پڈوچیری کی ایل جی کرن بیدی چیف گیسٹ کے طور پر اسٹیج پر بیٹھے ہوئے یہ ساری کرتوت دیکھ رہےتھے لیکن انہوں نے اس پر کوئی اعتراض ظاہر نہیں کیا

خیال رہے کہ بابری مسجد کا معاملہ سالہا سال عدالت میں لڑنے کے بعد جو فیصلہ عدالت کی طرف سے سنایاگیا اس سے مسلمان انتہائی مایوسی کا شکار ہوگیا تھا ، یہاں تک کہ سابق ججوں نے عدلیہ کے فیصلہ پر بھی سوالات کھڑے کئے تھے ، اب وہی زخم ہی مندمل نہیں ہوا تھا کہ اس طرح کی حرکتیں آر ایس ایس کے ذریعہ کیا جا نا یہ صاف کر دیتا ہے کہ وہ مسلمانوں کو بھڑکانے کی کس قدر کوشش کر رہے ہیں

  بتادیں کہ یہ اسکول کلڑکا پربھاکر بھٹ کے ٹرسٹ کی جانب سے چلایا جا رہا ہے  جو کہ کرناٹک کے ایک بااثر آر ایس ایس لیڈر ہیں، ایسے میں سوال پیدا ہو تا ہے کہ  اس طرح کسی بھی اسکول کا نظام آر ایس ایس کے ہاتھوں میں رکھا گیا ہے  تو اس ملک کی تعلیم کا حال آگے جا کر کیا ہوگا ، اور بچوں کے روشن مستقبل کی ضمانت کون دے گا،تعلیم کے نام پر ان کے ذہنوں میں جو بھوسہ بھرا جا رہا ہے اس سے بچے مستقبل میں جا کر کوئی اچھا کام کریں گے ،ملک کے آئین کی حفاظت کریں گے یہ کہنا تو سب سے بڑی بھول ہی ہوگی

Share this post

Loading...