کرناٹک میں انسداد تبدیلی مذہب عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے پیش کیا گیا تھا : یوٹی قادر

karanataka,anti conversion bill, ut kader, cm bommi,

بنگلورو26 دسمبر 2021 (فکروخبر/ذرائع) بی جے پی کی قیادت والی کرناٹک حکومت نے "نیک نیتی کے ساتھ" مذہبی آزادی کے حق کے تحفظ بل 2021 پیش نہیں کیا بلکہ ووٹ بینک کی سیاست پر نظر رکھتے ہوئے لوگوں میں الجھن پیدا کرنے کے لیے پیش کیا گیا تھا ۔ان باتوں کا اظہار رکن اسمبلی اور سابق وزیر یوٹی قادر نے منگلورو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک میں زبردستی تبدیلی کی حمایت نہیں کرے گا۔ پہلے سے ہی قوانین موجود ہیں۔ بی جے پی حکومت نے ریاست کے شہریوں کو بے وقوف بنانے کے لیے بل پیش کیا ہے۔ اگر موجودہ قوانین میں کوئی خامیاں ہیں تو اسے مضبوط کیا جا سکتا تھا۔ماضی میں کانگریس کی طرف سے تبدیلی مخالف بل کا مسودہ تیار کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ایم ایل اے نے کہا کہ کانگریس حکومت نے اس بل کا مسودہ تیار نہیں کیا تھا۔کرناٹک لا کمیشن نے ایک مسودہ بل تیار کیا تھا۔ تاہم اس وقت کے سماجی بہبود کے وزیر نے اسے یہ کہتے ہوئے ٹال دیا تھا کہ 2016 میں ریاست میں اس کی ضرورت نہیں تھی اور حکومت نے اقتدار میں رہتے ہوئے دو سال تک اس پر کبھی بحث نہیں کی۔  انہوں نے مزید الزام عائد کہ حکومت سرمائی اجلاس میں ریاستی کے عوام  کی پریشانیوں پر بات کرنے میں ناکام رہی ہے۔ایم ای ایس پر پابندی لگانے اور 31 دسمبر کو ریاست گیر بند کا مطالبہ کرنے والی کنڑ حامی تنظیموں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں قادر نے  کہا کہ ہم کنڑ کی بے عزتی برداشت نہیں کرسکتے۔ ہمیں اپنی مادری زبان اور کنڑ سے محبت کرتے ہوئے دوسری زبانوں کا احترام کرنا ہوگا۔ مراٹھی اور کنڑ بولنے والے سرحدی علاقوں میں ہم آہنگی سے رہ رہے ہیں۔ ایم ای ایس پر پابندی ایک قانونی مسئلہ ہے۔ آپ کو یاد ہونا چاہیے کہ بی جے پی ماضی میں مہاراشٹرا میں ایم ای ایس کا حصہ تھی۔

دکن ہیرالڈ کے شکریہ کے ساتھ

Share this post

Loading...