بنگلورو11؍ اپریل 2022(فکروخبر/ذرائع) ہندتوا گروپس کی جانب سے مسلم تاجرین پر امتناع کی اپیلوں کے بعد ریاست میں شور و غوغا کے درمیان بی جے پی حکومت منادر کے احاطوں کو مسلم تاجرین سے پاک کرنے کی تیاری کررہی ہے۔ ذرائع نے یہ بات کہی۔ ریاستی حکومت ایوان مقننہ میں اعلان کرچکی ہے کہ منادر کے احاطوں اور مذہبی جاتراؤں میں غیرہندوؤں کے کاروبار کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
حکومت موزرائی محکمہ کے ذریعہ اس ضابطہ کو نافذ کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ موزرائی محکمہ ریاست میں 30ہزار سے زائد منادر کا انتظام سنبھالتا ہے۔ موزرائی محکمہ کے ذرائع نے کہا کہ محکمہ‘ منادر کے احاطوں میں دکانات کی نیلامی میں مسلم تاجرین کو شرکت کی اجازت نہ دینے کی واضح ہدایت ہدایات دے چکا ہے۔ یہ اقدام ایس ایم کرشنا کی کانگریس حکومت کے دوران وضع کردہ قانون کے مطابق ہوگا۔
اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ جن دکانات کو نیلامی کے ذریعہ حاصل کیا گیا، وہ مسلمانوں کو کرایہ /لیز پر نہ دی جائیں، محکمہ نے واضح قواعد تیار کیے ہیں کہ جن لوگوں نے نیلامی میں دکانات حاصل کی ہیں، انہیں ہی انہیں چلانا ہوگا۔“ مزید برآں محکمہ نے دکان مسلم تاجر یا سب لیز پر دینے پر لیز معاہدہ معطل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ رہنما خطوط کی خلاف ورزی پر ایگزیکٹیو آفیسر کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
موزرائی محکمہ اس ضمن میں 48دکانات کو نوٹس جاری کرے گا جو بنگلورو میں مشہور کاڈو ملیشور مندر اور کاشی وشوناتھ مندر سمیت مختلف منادر میں نیلامی میں حصہ لے رہے ہیں۔ ہندو مذہبی اداروں اور خیراتی انڈومینٹ ایکٹ 2002 کے مطابق منادر کے احاطہ میں غیرہندوؤں کے کاروبار کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
رہنما خطوط یہ بھی کہتے ہیں کہ نیلامی میں دکان حاصل کرنے والے شخص کو ایسی کوئی حرکت نہیں کرنی چاہیے جس سے بھکتوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہو۔ اگرچیکہ یہ رہنماخطوط 2002سے موجود ہیں، مگر کرناٹک میں بی جے پی حکومت اسے موجودہ منظرنامہ میں نافذ کررہی ہے جس سے تنازعہ پیدا ہوگیا ہے۔
اپوزیشن کانگریس کا دعویٰ ہے کہ یہ 2023کے اسمبلی انتخابات کے لیے ہندو ووٹوں کو متحد کرنے کیا جارہا ہے۔ امتناع کا رجحان اس وقت سامنے آیا جب مسلم تاجرین اور کاروباریوں نے حجاب پر ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
Share this post
