کرناٹک میں اب مسلم ناموں کی سڑکوں کا بھگوا کرن؟

karnataka, roads, bjp, bhagwa,

بنگلورو 11؍ اپریل 2022(فکروخبر/ذرائع) اگرچہ بی جے پی ہائی کمان نے حال ہی میں چیف منسٹر بومئی سے کہا کہ وہ اچھی حکمرانی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر توجہ دیں، لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ مشوروں کو سنی ان سنی کردیا ہے۔ ہائی کمان کی جانب سے سخت ہدایات کے باوجود ریاست میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے کی کوششیں لگاتار جاری ہیں اور آئے دن اس میں اضافہ ہی ہورہا ہے۔

ریاست میں منظم طریقے سے پھیلائی گئی مذہبی تقسیم، جو حجاب سے شروع ہوئی اور حلال کٹے ہوئے گوشت کے ذریعے پھیلائی گئی، ہندو مندروں کے میلوں میں مسلمان تاجروں پر پابندی، ہندو یاتریوں پر مسلمان ڈرائیوروں پر پابندی، اب اگلے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ یہ افواہیں پھیل رہی ہیں کہ شہر کی سڑکوں اور حلقوں کا نام تبدیل کر کے اتر پردیش میں یوگی سرکا ر کے طرز کی سرکار چلانے کی مکمل تیاری ہوچکی ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ بی جے پی ایم ایل اے اور دیگر بلدیاتی نمائندے اس تبدیلی کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ بی بی ایم پی کے عہدیداروں کو اس موضوع پر اندرونی معلومات پہلے ہی پہنچا دی گئی ہیں۔ جلد ہی باضابطہ اعلان کیے جانے کا امکان ہے۔ کئی مہمات کے بعد ہندوتوا تنظیموں نے حکومت پر نام بدلنے کے لیے دباؤ ڈالنا شروع کر دیا تھا۔

بتایا جاتا ہے کہ میکھری سرکل پر ٹیپو سلطان پیلس روڈ، عنایت اللہ میکری روڈ، انجانا پورہ مین روڈ پر ٹیپو سرکل، ودیارنیا پورہ کے محمد صاب پالیہ، جامع مسجد روڈ، مبارک روڈ، شانتی نگر کا بلال نگر، آر ٹی نگر کا سلطان پالیہ، بناشنکری کے یارب نگر کے علاقے شامل ہیں۔ میسور روڈ پر واقع گورپنا پالیہ کا بسم اللہ نگر، الیاس نگر اور ٹیپو نگر کا نام بدل دیا جائے گا۔

ڈائجی ورلڈ

Share this post

Loading...