اتھ ہی موٹر گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنیوں کو بھی اس فیصلہ کی اطلاع کرنا ہوگا کہ ایسے بائیک اسکوٹر پر صرف ایک ہی آدمی کے بیٹھنے کی سہولت ہو ۔ ریاست کے محکمہ ٹرانسپورٹ نے یہ فیصلہ پچھلی سیٹ پر بیٹھنے والے سواری کی حفاظت کیلئے لیا ہے‘جو اکثر ایکسیڈینٹ کے شکار ہوجاتے ہیں ۔ریاستی حکومت نے ایسے حادثات روکنے کیلئے ہائی کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا ہے۔اور جلد ہی سرکاری سرکیولر جاری کیا جاسکتا ہے۔اس قدم کی تصدیق کرتے ہوئے ریاستی وزیر برائے نقل و حمل مسٹرایچ ایم ریونا نے کہا ہے کہ حکومت صرف موٹر وہیکل ایکٹ کو لاگو کررہی ہے ۔انھوں نے کہا ’’کرناٹک ہائی کورٹ نے سڑک حادثے کے ایک کیس میں سماعت کے دوران ریاستی حکومت سے وضاحت طلب کی تھی‘‘ ۔ا س حادثہ میں ایک نوجوان کی موت واقع ہوگئی تھی۔ ہائی کورٹ کے احکام پر ہم نے حلف نامہ داخل کیا ہے کہ ہم موٹر وہیکل ایکٹ کو لاگو کریں گے جو100سی سی تک کی صلاحیت والی بائیک پر دو لوگوں کو سواری کرنے کی منظوری نہیں دیں گے۔وہیں محکمہ ٹرانسپورٹ کے ایک سنئیر آفیسر نے کہا کہ ’’موٹر وہیکل ایکٹ کے شرائط کے مطابق 100سی سی تک کی صلاحیت والی کوئی بھی بائیک یا اسکوٹر پر دو لوگوں کی سواری نہیں کرسکتے ہیں ۔حالانکہ انڈین روڈ کانگریس کی سفارشوں کے مطابق ان قواعد میں رعایت دی گئی تھی۔اب یہ رعایت ختم ہوجائے گی۔اس دوران حکومت کے اس اقدام سے کئی لوگ متفق نہیں ہیں ۔ٹرانسپورٹ کے ایکسپرٹ مسٹراشیش ورما سوال کرتے ہیں کہ یہ سب اچانک کیو ں کیا جارہا ہے ؟ انھو ں نے کہا کہ ’’اگر یہ پہلے سے ہی موٹر وہیکل ایکٹ کا حصہ ہے تو دیگر قواعد کی طرح اس قانون کو بھی لاگو کیوں نہیں کیا گیا؟’’ ہیلمیٹ کے قواعد کو ہی دیکھ لیجئے‘ یہ کتنا اثر انداز ہوا؟‘‘پلاسٹک پر پابندی لگانے کی مثال لیجئے ‘ہم اسے لے کر کتنے سنجیدہ ہیں ؟ جہاں تک میری سمجھ ہے ’’دو پہیوں والی موٹر گاڑیوں کا مطلب ہے دو لوگوں کیلئے ‘انجن کی صلاحیت کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
Share this post
