کرناٹک اسمبلی میں آج ہنگامہ : بی جے پی کے دس اراکین اسمبلی موجودہ اجلاس کے اختتام تک اسمبلی سے معطل

بنگلورو 19 جولائی 2023 : بی جے پی کے دس ممبران اسمبلی بشمول دو سابق نائب وزیر اعلیٰ آر اشوک اور ڈاکٹر سی این اشوتھ نارائن کو قانون ساز اسمبلی کے موجودہ اجلاس کے اختتام تک اسمبلی سے معطل کر دیا گیا ہے۔

معطل ایم ایل اے جن میں ساحلی اضلاع شمالی کنیرا اور اڈپی کے پانچ بی جے پی نمائندے شامل ہیں، ویداویس کامتھ، سنیل کمار، یشپال سواروا، اوماناتھ کوٹیان، اور ڈاکٹر بھرت وائی شیٹی ہیں۔ دیگر معطل ارکان میں اروند بیلڈ، دیراج منیراجو، اور اراگا جانیندر ہیں۔

یہ معطلی بی جے پی ایم ایل ایز کی کارروائیوں کے جواب میں کی گئی ہے، جس میں اسپیکر کی کرسی کی توہین کرنا اور ڈپٹی اسپیکر، رودرپا لامانی، جو پریزائیڈنگ آفیسر کے طور پر کام کررہے تھے، پر کاغذ پھینکنا شامل ہے۔ معطلی کا حکم اسپیکر یو ٹی قادر کے دفتر نے جاری کیا ہے۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ملاولی سے کانگریس کے رکن پی ایم نریندر سوامی نے اقتدار میں آنے کے بعد "5 گارنٹیوں" کو فوری طور پر نافذ کرنے کے لیے کانگریس حکومت کی تعریف کی۔

نریندر سوامی کے تبصرے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی کے ارکان نے چیر کے سامنے آکر دھرنا دینے لگے۔  انہوں نے بجٹ کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں اور انہیں سپیکر کی کرسی پرپھینک دیا۔

ڈپٹی اسپیکر رودرپا لامانی نے بی جے پی ارکان کے رویے پر ناراضگی کا اظہار کیا اور ان پر زور دیا کہ وہ غلط کام نہ کریں اورکہا یہ ان لوگوں کی توہین کریں جنہوں نے انہیں منتخب کیا ہے لیکن بی جے پی کے ارکان اپنے احتجاج پر اڑےے رہے، نعرے بازی کرتے رہے، کاغذات پھاڑکر پھینکتے رہے جس کی وجہ سے اجلاس کو ملتوی کرنا پڑا۔

معطلی کے جواب میں بی جے پی لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ بی ایس بومئی نے اسے جمہوریت کے لیے یوم سیاہ قرار دیا۔ انہوں نے کانگریس حکومت پر الزام لگایا کہ وہ اسپیکر کے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے ہٹلر کے تحت آمرانہ حکومت کی طرح برتاؤ کررہی ہے۔

بی جے پی ارکان کی معطلی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بی جے پی اور جے ڈی (ایس) دونوں ارکان نے ودھان سودھا مغربی گیٹ پر دھرنا دیا۔ اس کے بعد پولیس نے احتجاج کرنے والے ایم ایل اے کو حراست میں لے لیا۔

جب اسپیکر کی کرسی اور ڈپٹی اسپیکر رودرپا لامانی کی توہین کرنے میں بی جے پی کے اراکین کے طرز عمل کے بارے میں سوال کیا گیا تو سابق وزیر اعلی نے اپنی پارٹی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانگریس ہی تھی جس نے لامانی کو وزیر کے طور پر مقرر نہ کرکے ان کی توہین کی، انہیں صرف ڈپٹی اسپیکر کے رول تک محدود کردیا۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت کے خلاف احتجاج ایوان کے اندر اور باہر جاری رہے گا۔

Share this post

Loading...