کر ناٹک اردو اکادمی کے زیرِ اہتمام دسہرہ ایکزیبشن گراؤنڈ میں ’’گیت اور غزل‘‘ کا شاندار پروگرام (مزید خبریں)

فضل اللہ کواسٹیج پر پہلی دفع پیش کر نے کاموقع اکا دمی کی جا نب سے دیا گیا جنہوں نے سارے مجمو عے کو لطف اندوز کیا۔فہمیدہ بیگم سی،آر، پی ننجنگڈہ کو بھی ایک موقع دیاگیا۔ تمام کر سیاں پُر ہو جا نے کے بعد سا معین کہر بھری چاندنی میں ہریالیے فر ش پر سینکڑوں کی تعداد میں بیٹھ کر لطف اٹھا یا۔ تعجب کی بات یہ رہی کہ ایکزیبشن گراؤنڈ کی بجلی گل کر دینے تک سبھی نغموں سے لطف اٹھا تے رہے۔ اگزیبشن اتھارٹی کی کلچرل کمیٹی کے اراکین کمار،مہادیو، وسنت اور سپرٹنڈ نٹ سدرامے گوڑا کے بشمول کرناٹک اردو اکا دمی کو اس کی شر کت پرایک مو منٹو اور سر ٹیفکٹ پیش کیاجسے نعمت اللہ خان رکن کرناٹک اردو اکاڈمی نے قبول کیا ۔ دوسری تعجب خیزبات یہ رہی کہ آخر تک ایکزیبشن اتھارٹی کے ممبرا ن پہلی صف میں بیٹھے نغموں کا لطف نہ صرف اٹھا تے رہے بلکہ تالیوں کی گونج سے گلوکاروں کو سرا ہتے بھی رہے۔ اس طرح یہ خوبصورت نغموں کی محفل رات دس بجے اختتام کو پہنچی۔اس محفل میں معروف طنز و مزاح نگار مشتاق سعید ، شاعر عزیز عرشی، مصور عباس شریف و سعید منور حسین ، میر مدرس الیاس احمد، پروفیسر نیلوفر ثمینہ، سر مدی خانم (سی آر پی کے، آرنگر) فہمیدہ بیگم(سی،آرپی ننجنگڈھ) نورعائشہ(ریسرچ اسکالر) جمیل احمد، قدیر احمد وغیرہ نے خصوصی دلچسپی دکھا تے ہو ئے شرکت فر ما ئی۔ ایگزیبشن کلچرل کمیٹی کی جا نب سے چند ر شیکھر مورتی (مائک چندرو) نے فن کاروں، مہمانوں اور سا معین کا پر خوش استقبال کیا۔ نعمت اللہ خان، رکن اردو اکادمی نے اپنے طور پر تمام کا استقبال اورآ خر میں شکریہ اد ا کیا۔


 

مجلسِ بلدیہ ہمناآبادمیں موصول آمدنی پر ترقیاتی کاموں میں پر عدم دلچسپی معنی خیز

بیدر۔10؍ڈسمبر۔(فکروخبر/محمدامین نوازبیدر)۔ مجلسِ بلدیہ ہمناآبادمیں 31؍مارچ2013تاجاریہ سال کیلئے آمدنی اور اخراجات کی تفصیل اس طرح ہے ریونیو ٹیکس‘ رینٹل انکم برائے پراپرٹیز مجلسِ بلدیہ ہمناآباد‘ استعمال کردہ اشیاء کی فیس و دیگر اخراجات ‘ فروحت اور کرایہ وصولی ‘گرانٹس و اشتراکیت‘شرح سود ومقسوم کمائی اور دیگر انکم منجملہ 79838626کی آمدنی بتائی گئی ہے ۔جبکہ اخراجات میں انسانی وسائل پر خرچ ‘عام اخراجات‘ نگہداشت و کارکردگی‘شرح سود و فائنانس اُمور پر‘پروگرام کے اخراجات وغیرہ‘Provisions and Write off‘جملہ تمام اخراجات منجملہ 7671454بتائے گئے ہیں ۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آمدنی کی رقم کن کن مد اور کاموں پر خرچ کی گئی ہے۔ اس کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔آخر جو رقم اخراجات کے بعد باقی رہ گئی ہے اس کا کن ترقیاتی کاموں میں استعمال کیا گیا ہے ۔اس کا ذکر مجلسِ بلدیہ ہمناآباد کے چیف آفیسر نے نہیں کیا ۔یہ بات قابلِ غور ہے کہ مجلسِ بلدیہ ہمناآباد سے کب ٹینڈر کیا جاتا ہے اور کنٹراکٹرس سے کب کام لیا جاتا ہے ۔اس کا ذکر بھی نہیں کیا گیا۔اس سلسلہ میں مقامی رکنِ اسمبلی کی خاموشی بھی معنی خیز معلوم ہوتی ہے۔اس طرح کی تفصیل اس لئے بتائی گئی ہے کہ عوام سے بنیادی سہولیات و دیگر ٹیکسس کی وصولیابی تو ہورہی ہے مگر اس کا استعمال ترقیاتی کاموں پر نہیں ہورہا ہے۔***


 

27اور28ڈسمبر کو گُلبرگہ میں سلورجوبلی سال سلیمان خطیب ٹر سٹ کی جانب سے اdبی پروگرام و مشاعرہ 

بیدر۔10؍ڈسمبر۔(فکروخبر /محمدامین نوازبیدر)۔جنابتسکین خطیب نیو جرسی امریکہ کی اطلاع کے بموجب ملکی و بین الاقوامی سطح پر معروف سرزمینِ دکن کے مایہ ناز دکنی شاعر جناب سلیمان خطیب کی یاد میں ہر سال ادبی پروگرام کا انعقاد عمل میں آتا ہے ‘ اس سال سلور جوبلی کے موقع پر سلیمان خطیب ٹرسٹ کی جانب سے مورخہ27؍ڈسمبربروز ہفتہ بوقت شام 7بجے بمقام ایس ایم پنڈت رنگ مندر پبلک گارڈن گُلبرگہ میں مُختلف پروگرام جس میں تفویض طلائی تمغہ و نقد انعامات‘ سلیمان خطیب صاحب کی کتاب ’’آپ بھی عجیب آدمی ہیں ‘‘کی رسمِ اجراء‘ تقسیم انعامات برائے ادبی و تہذیبی مقابلہ جات‘سلیمان خطیب کے کلام پر مبنی ڈراموں کی پیشکش ہوگی۔ مورخہ 28؍ڈسمبر بروزاتوار بوقت شام7بجے بمقام ایس ایم پنڈت رنگ مندر پبلک گارڈن گُلبرگہ میں سلور جوبلی سال کے موقع پر سلیمان خطیب ٹرسٹ کی جانب سے کُل ہند مشاعرہ کا انعقاد عمل میں آئے گا۔کُل ہند مشاعرہ میں ملک کے بین الاقوامی شہرت یافتہ اُردو کے مایہ ناز شعراء وسیم بریلوی‘ ندا فاضلی‘ منور رانا‘ راحت اندوری ‘پاپولر میرٹھی‘ مہتاب عالم کے علاوہ گُلبرگہ کے شعراء محب کوثر ‘اکرم نقاش‘ یامین خطیب شرکت کرتے ہوئے منتخب کلام سنائیں گے۔جبکہ نظامت کے فرائض جناب محب کوثر انجام دیں گے۔ جناب متین خطیب اور جناب تسکین خطیب نے باذوق سامعین اور محبانِ اُردو سے شرکت کی خواہش کی ہے ۔***


 

اردو ہماری مادری زبان ہے ،لہذا ہمیں اسکو سیکھنا چاہئے:افسر علی نعیمی ندوی

بیدر۔10؍ڈسمبر۔(فکروخبرمحمدامین نوازبیدر)۔ اردو سے متعلق آواز اٹھاتے ہوئے جناب افسرعلی نعیمی ندوی نے کہا ہے اردو ہماری مادری زبان ہے ،لہذا ہمیں اسکو سیکھنا چاہئیے کہ ہم اپنی بات اور اپنا مافی الضمیر دوسروں تک بحسن وخوبی پہنچاسکیں اور بات کو اچھی طرح سمجھ سکیں ۔ ہمیں بحیثیت مسلمان بھی اردو سیکھنا چاہئیے اور اپنی اولاد کو بھی اس کی تعلیم دینا چاہئے کیوں کہ دینی ومذہبی اکثر کتابیں اردو زبان میں ہیں۔ہمارے اسلاف اور علمائے کرام کی اکثر تحریریں اردو زبان میں ہیں جبکہ دیگر زبانوں میں کم پڑھنے کو ملتی ہیں ۔وہ ایم آرپلازا ، تعلیم صدیق شاہ بیدر میں یاران ادب بیدر کی جانب سے منعقدہ ایک نشست سے خطاب کررہے تھے۔ انھوں نے ہندی ، انگریزی ، کنڑا اور تیلگو میں دینی کتابوں کی کمی کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہاکہ ہماری نئی نسل کی زیادہ توجہ انگریزی زبان کیطرف ہے ۔ وہ اسی کے ذریعہ سے اپنی دینی ودنیاویء معلومات میں اضافہ کرتے ہیں حالانکہ حقیقت حال سے واقف نہ ہونے کی بناپر غیر محسوس طریقہ پردین سے دوری پیدا ہوجاتی ہے۔ دشمنِ اسلام نے جوویب سائٹس دینی کتابیں اور دینی معلومات کے ذریعہ تیارکیاہے، اس میں بہت سی وہ باتیں ہیں جس سے ایمان وعقیدہ میں کمزوری اور قرآن وحدیث میں شکوک وشبہات پیدا ہونے لگتے ہیں ۔ اگر ہمارے پاس اور نونہالان ملت کے پاس دین کی صحیح معلومات نہ ہوتوان کتابوں اور لٹریچر کے ذریعہ دین سے دور ہوسکتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے دنیاوی علوم کے ماہرین دہریہ ہوجاتے ہیں یا اسلام کی بنیادی عقائد میں سے چند کا انکارکردیتے ہیں ۔ اور ہمیشہ کے لئے جہنم کو اپنا ٹھکانہ بنالیتے ہیں ۔ اگر ہم نے اپنے بچوں اور بچیوں کی صحیح رہنمائی نہیں کی تو کہین ایسا نہ ہوکہ ہمارے بچوں میں سلمان رُشدی اور بچیوں میں تسلیمہ نسرین پیدا ہوجائیں ۔ جناب افسرعلی نعیمی ندوی نے زور دے کر کہاکہ ہندوستان میں بحیثیت مسلمان ہم خود اردو سیکھیں اور اپنی اولاد کو بھی اس سے واقف کرائیں ۔ اگر ہم اردو نہ سیکھیں گے تو پھرکون سیکھے گا؟ کیاغیرمسلم بھائی اردو کی حفاظت کریں گے ؟ اگر ہماری بے توجہی یوں ہی بڑھتی رہی تو وہ دن دور نہیں کہ اردو بھی دنیا کی بہت سی زبانوں کی طرح بھلادی جائے ۔ اور ہم اپنے اسلاف اور علمائے کرام کی تحریروں سے استفادہ نہ کرسکیں۔ لہذا دین کی صحیح معلومات حاصل کریں اور اس پر عمل کریں تاکہ دنیااور آخرت روشن وتابناک ہوجائیں ۔اللہ تعالیٰ کے ارشاد ’’تم ہی سربلندرہو گے اگر تم مومنِ کامل ہو‘‘کے مصداق بن جائیں ۔ دوسری زبانیں ہم اس نیت سے سیکھیں کہ دین کی دعوت براداران وطن میں خصوصاً اور پوری دنیا میں عموماًپہنچائیں گے تو ہمار انگریزی ، ہندی ، کنڑا ، اور تیلگو وغیرہ بھی سیکھنا اللہ کے نزدیک عبادت میں شمار ہوگا۔ اس فریضہ کی انجام دہی اسی وقت ممکن ہوسکتی ہے کہ ہم کو زبان پر قدرت حاصل ہو۔ مادری زبان کے علاوہ غیراقوام کی زبانیں بھی سیکھنے کی ترغیب اس حدیث سے معلوم ہوتی ہے کہ ایک مرتبہ آپ ؐنے ایک صحابی کو عبرانی زبان سیکھنے کے لئے بھیجا وہ وہاں گئے اور عبرانی زبان سیکھ کر واپس ہوئے۔جناب محمد یوسف رحیم بیدری سکریڑی یاران ادب بیدر نے آخر میں اعلان کیاکہ ہرپیر کو ٹھیک 8:30بجے رات ایم آرپلاز ا تعلیم صدیق شاہ بیدر میں اردو کی بقاوترقی سے متعلق مقالے اورمضامین پڑھے جائیں گے۔ اردو کی بقااور اس کی ترقی کے لئے عملی قدم اٹھانے سے متعلق ذہن سازی کی جارہی ان نشستوں میں شریک ہوکر اہلیان بیدراستفادہ کریں گے۔ ***


 

’’میسکو عربک لینگویج اینڈ انگلش ایجوکیشن فاؤنڈیشن ‘‘ : ڈپلومہ ایجوکیشن ان عربک لینگویج (D.E.A.L)کے چھٹویں بیچ کا آغاز

بیدر۔10؍ڈسمبر۔(فکروخبر /محمدامین نوازبیدر)۔ ’’میسکو عربک لینگویج اینڈ انگلش ایجوکیشن فاؤنڈیشن ‘‘ کی جانب سے ڈپلومہ ایجوکیشن ان عربک لینگویج (D.E.A.L)کے چھٹویں بیچ کا آغاز میسکو گریڈس اسکول ، ملک پیٹ حیدرآباد میں ہونے جارہاہے۔ اس ڈپلومہ کورس کی مدت 6ماہ رہے گی اور اس کے اوقات روزانہ صبح 9:30تا4:30رہیں گے اور حسب ضرورت اوقات میں اضافہ بھی ممکن ہے۔ اس ڈپلومہ کورس میں صرف وہی طلباء اور طالبات شرکت کے اہل ہوں گے جن کی تعلیمی قابلیت گریجویٹ ، کم ازکم انٹر(10+2)یا عالم ؍عالمہ ، حافظ؍حافظہ ہوں اور اُردوزبان سمجھنے کی حدتک ان میں صلاحیت ہو اور عمر 18سے 30سال کے درمیان ہو۔اس ڈپلومہ کورس مے ں میسکوALEEFکانصاب، ناظرہ قرآن مع تجوید، عربک گرامر، ترجمۂ قرآن ، سیرۃ النبیؐکے علاوہ انگلش، کمپیوٹر، اخلاقیات ، پرسنالٹی ڈیولپمنٹ اور طریقۂ تدریس (ٹیچنگ میتھڈالوجی) سے متعلق مضامین پڑھائے جائیں گے۔ بیرونی طلباء وطالبات کے لئے قیام وطعام اورمقامی ٹرانسپورٹ کی مفت سہولت فراہم کی جائے گی ۔ داخلہ کے خواہشمند طلباء وطالبات اپنی درخواست مع اسنادات اور 6عدد پاسپورٹ سائز تازہ تصاویر ، آفس میسکو ALEEF، میسکو ڈائگناسٹک سنٹر، دارلشفاء حیدرآباد میں جمع کرادیں یامزید تفصیلات کے لئے بیدرکے میسکو کے مرکز شاہین ادارہ جات بیدر پر معروف علی سے 9449338143پررابطہ کرسکتے ہیں ۔ 


 

مولانا آزادنیشنل اردویونیورسٹی حیدرآباد کی جانب سے CSE PRELIMS-2015 ؁ؑ یعنی مفت رہائشی کوچنگ میں داخلے 

بیدر۔10؍ڈسمبر۔(فکروخبرمحمدامین نوازبیدر)۔مولانا آزادنیشنل اردویونیورسٹی حیدرآباد کی جانب سے CSE PRELIMS-2015 ؁ؑ یعنی مفت رہائشی کوچنگ برائے اقلیتوں اور خواتین میں داخلے کھلے ہوئے ہیں ۔ آخری تاریخ 22ڈسمبر ہے جبکہ انٹرنس ٹسٹ 11جنوری 2015 ؁ء کو ہوگا۔ اور کوچنگ 6فروری سے شروع کی جائے گی ۔ ٹسٹ کے مراکز حیدرآباد، نئی دہلی ، سری نگر ، لکھنؤ، بھوپال ، پٹنہ ، بنگلور ، بیدر اور کرنول میں ہوں گے۔ بنگلور کا مرکز مانو پالی ٹیکنک ، 8واں کراس، پہلااسٹیج ، تیسر ابلاک ، نگر بھاوی ، میں رہے گا۔ بیدر مرکز کے لئے شاہین اُردوہائی اسکول ، احمد باغ ، گولہ خانہ ، بیدر پر رجوع کرسکتے ہیں ۔ مزید تفصیلات کے لئے مانو کی ویب سائٹwww.manuu.ac.inپر لاگ ان کرسکتے ہیں ۔ یاپھر بیدر میں محمدارشد 9986809652اورمعروف علی سے 9449338143پر رابطہ کیاجاسکتاہے ۔ 


اسلام ہماری زندگی میں آسانیاں پیداکرتاہے اور ہمیں بتاتاہے کہ اللہ کی عبادت کے لئے ہمیں پیدا کیاگیاہے

بیدر۔10؍ڈسمبر۔(فکروخبرمحمدامین نوازبیدر)۔آج کے دور میں کامیاب زندگی گزارنے کاراز یہ ہے کہ ہم Over Estimateنہ ہوں اور نہ ہی دوسروں کو Under Estimateکریں ۔ سچائی دراصل ایمان ہے اور عمل صالح سچائی پر عمل کرنے کانام ہے۔ دورحاضر اسلام کی عالمی اہمیت کو واضح کرتاہے۔ اور آج اسلامی آئیڈیالوجی عام ہونے سے ہی تمام انسانوں کی ضرورتیں پوری ہوسکتی ہیں ۔ اور امن وچین قائم ہوسکتاہے۔ ان خیالات کا اظہار اقبال الدین انجینئر نے خطبہ جمعہ سے پہلے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اسلام ہماری زندگی میں آسانیاں پیداکرتاہے اور ہمیں بتاتاہے کہ اللہ کی عبادت کے لئے ہمیں پیدا کیاگیاہے۔ ان تمام چیزوں کو سمجھنے کے لئے صلاحیت درکار ہے نہ کہ ہدایت ۔ جس کی وجہ سے ہی ہم اللہ کی رحمت کے مستحق بن سکتے ہیں کیونکہ حقیقت پسندی اور دانشمندی یہ ہے کہ ہم اپنے حوصلوں اور تمناؤں کا نشانہ آخرت کو بنائیں جہاں لافانی زندگی گزارنا ہے کیونکہ اللہ کا سورہ تکاثر میں فرمان ہے کہ انسان ساری کوشش کرکے دولت کے ڈھیر اکٹھا کرتاہے مگر آخر میں ا س کے اپنے حصہ میں جو چیز آتی ہے وہ صرف قبر کا گڑھا ہے۔ اور نبی کریم ﷺ نے فرمایاایک مومن پردوسرے مومن کی تین چیزیں حرام ہیں ۔ اُس کا خون ، اُس کا مال اور اس کی عزت ، ہمیں چاہئیے کہ کسی حکم شرعی میں مطلوب حد سے ہوتاہے جس کا مطلب ہے Extremismجو ہمارے اصل دین میں نہیں ہے۔ ہمیں معلوم ہونا چاہئیے کہ غلط اقدام کی طاقت ہر شخص کو حاصل ہے۔ لیکن غلط اقدام کے بعداس کے غلط انجام کو روکنے کی طاقت کسی بھی شخص کو حاصل نہیں ۔ ماہ صفر کے بارے میں موصوف نے بتایاکہ کتنی عجب بات ہے کہ ہم اپنی بداعمالی کے سبب پیداہونے والے مصائب اور پریشانیوں کو زمانے اور وقت پر تھوپنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ جو اللہ پر ایمان کے مغائر ہے۔ کیونکہ زمانے کو بر ابھلاکہنااللہ کو برابھلا کہنے کے برابر ہے۔ اور جوشخص صفر کے مہینے کو برابھلا کہتاہے وہ زمانہ جاہلیت کے طریقے پر ہے ، اسلام کی روح سے وہ شخص ناآشنا ہے۔ صحیح مسلم میں ہے کہ ’’ایک کی بیماری دوسرے کو لگنا، جنات و شیطان کاراستہ بہکانااور ماہ صفر کو منحوس سمجھنا شرعاًکوئی حیثیت نہیں رکھتا‘‘اسلام نے اللہ کی نافرمانی ، مصیبت اور گناہ کے کام کو نحوست اور بے برکتی کا ذریعہ قرار دیاہے۔ اسلئے ہمیں چاہئیے کہ صفر کے مہینے میں شادی بیاہ اور پرمسرت تقاریب انجام دیں تب ہی نحوست کارجحان ہمارے معاشرے سے ختم ہوسکتاہے۔ حافظ نجیب صاحب نے امامت کے فرائض انجام دئے اور مسجد کمیٹی کے ذمہ دار مظہرصاحب کے شکریہ پر جلسہ اختتام پذیر ہوا۔ 

Share this post

Loading...