الحاج قمرالاسلام نے مودی کی بنگلور ریالی پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ نریندر مودی نے ریالی سے خطاب کرتے ہوئے بنگلور میں انفارمیشن ٹکنالوجی کی ترقی کو اٹل بہاری واجپائی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کا کارنامہ بتایا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایس ایم کرشنا کے دور میں 1997میں بنگلور میں انفارمیشن ٹکنالوجی کو زبردست فروغ حاصل ہوا ۔ الحاج قمرالاسلام جو چیف منسٹر ایس ایم کرشنا کی کابینہ میں 4اہم وزارتوں پر فائز رہے ، نے مزید کہا ہے کہ ایس ایم کرشنا نے علیحدہ سے آئی ٹی پالیسی بنائی اور کرناٹک آئی ٹی پالیسی لاگو کرنے والی ملک کی اولین ریاست ہے ۔ اس آئی ٹی پالیسی کے نتیجہ میں بنگلور کو ملک کی پہلی آئی ٹی کیپٹل سٹی اور سلکان ویالی کی شہرت حاصل ہوئی ۔ یہ بات بچہ بچہ جانتا ہے کہ آنجہانی وزیر اعظم راجیو گاندھی ملک میں انفارمیشن ٹکنالوجی کی ترقی کے حقیقی معمار ہیں ۔ الحاج قمرالاسلام نے نہایت اظہار تاسف کے ساتھ کہا ہے کہ وزیر اعظم بننے کا خواب دیکھنے والے نریندر مودی اپنی تقاریر میں صرف جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں حتیٰ کہ تاریخ کو بھی توڑ مروڑ کر بیان کر رہے ہیں ۔ اُنہوں نے مزید کہا ہے کہ اقتدار کے چلے جانے سے بوکھلاہٹ کا شکار ریاست کے بی جے پی لیڈران کو یہ بھرم ہو گیا ہے کہ آنے والے لوک سبھا انتخابات میں مودی اُن کے لئے جادوئی شخصیت ثابت ہوں گے اور ریاست میں بی جے پی مواقف لہر چلے گی جبکہ مودی سے بی جے پی کو کوئی فائدہ پہنچنے والا نہیں ہے ۔ حالیہ کرناٹک اسمبلی انتخابات میں مودی نے منگلور میں انتخابی جلسہ کو مخاطب کیا تھا منگلور ضلع کے 8اسمبلی حلقوں میں سے کانگریس کو 7حلقوں میں کامیابی حاصل ہوئی جس سے صاف ظاہر ہے کہ ریاست کے عوام فرقہ وارانہ اور فاشسٹ نظریات کو ہرگز قبول نہیں کرتے ۔ الحاج قمرالاسلام نے مزید کہا ہے کہ مودی نے اپنی پارٹی کے 3سابق چیف منسٹر یڈی یورپا ، سدانند گوڑا اور جگدیش شیٹر کی بدعنوانیوں کے خلاف زبان نہیں کھولی جبکہ بی جے پی کی سے محرومی کے لئے یہی تینوں اصل ذمہ دار ہیں ۔
Share this post
