بنگلورو 17 مئی 2022(فکروخبرنیوز/ذرائع) کرناٹک میں حجاب اور اذان پر تنازعہ کے بعد بی جے پی حکومت نے ایک اور تنازعہ کی راہ ہموار کرتے ہوئے ریاست کے سیکولر ذہنیت رکھنے والے عوام کو الجھن میں مبتلا کردیا ہے ۔ مسلمانوں سے متعلق مسائل پر پابندیوں کے بعد اب نصابی کتب کو زعفرانی رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ کرناٹک کے محکمہ تعلیم نے دسویں جماعت کے نصاب میں آر ایس ایس کے بانی کیشو بلی رام ہیڈگیوار کی تقریر کو شامل کیا ہے۔ محکمہ تعلیم کا یہ فیصلہ ریاست میں ایک نئے تنازعہ کو ہوا دے سکتا ہے۔
کنڑ زبان کی دسویں جماعت (SSLC) کے طلبہ کیلئے تعلیمی سال23 - 2022ء کی ٹسٹ بک میں آر ایس ایس کے بانی کی تقریر کو شامل کیا گیا اور بائیں بازو ذہنیت کے حامل شخصیتوں کے مضامین کو حذف کردیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ٹسٹ بک نظرثانی کمیٹی کی سفارش پر یہ فیصلہ کیا گیا جس کی قیادت مصنف روہت چکرا تیرتھا نے کی ۔ ان کا شمار دائیں بازو ذہنیت کے حامل رائیٹرس میں ہوتا ہے ۔ کمیٹی نے سابق میں ٹیپو سلطان کی تاریخ پر مبنی مضمون کو نصاب سے حذف کرنے کی سفارش کی تھی۔
محکمہ تعلیم کے ذرائع کے مطابق آر ایس ایس کے سربراہ کی تقریر کو ’’آپ کا حقیقی رول ماڈل کون ہونا چاہئے‘‘ کے عنوان سے نصاب کے پانچویں چیاپٹر میں شامل کیا گیا ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس پر نکتہ چینی کرنے والے مصنفین کے مضامین کو حذف کردیا گیا۔ مشہور صحافی آنجہانی پی لنکیش اور بائیں بازو نظریات کے حامل جی رام کرشنا کے مضامین کو نصاب سے حذف کردیا گیا۔ نصابی کتاب نظرثانی کمیٹی کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس کے بانی کی تقریر کو نظریات کی بنیاد پر شامل نہیں کیا گیا۔
کرناٹک کے وزیر تعلیم بی سی نگیش نے ہیڈگیوار کی تقریر کو نصاب میں شامل کرنے کی سفارش کی تائید کی ہے۔ نظرثانی کمیٹی کے صدرنشین چکرا تیرتھا نے کہا کہ کمیٹی پر کسی بھی سیاسی جماعت یا تنظیم کا کوئی دباؤ نہیں ہے ۔ یہ فیصلہ طلبہ پر کسی مخصوص نظریہ کو مسلط کرنے کیلئے نہیں کیا گیا ۔
ہم نے ہیڈگیوار کی تحریر کو ایک رائیٹر کی حیثیت سے منتخب کیا ہے نہ کہ نظریات اور تنظیم کی بنیاد پر۔ وزیر تعلیم بی سی نگیش نے کہا کہ ہیڈگیوار کے مضمون کی شمولیت میں کوئی اعتراض کی گنجائش نہیں ہے۔ نصابی کتب میں مضامین کی شمولیت اور اخراج معمول کا عمل ہے۔ اسی دوران آل انڈیا ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور آل انڈیا سیو ایجوکیشن کمیٹی نے آر ایس ایس بانی کی تقریر کو نصاب میں شامل کرنے کی مخالفت کی ہے۔
Share this post
