بنگلورو06؍ستمبر2023 : کرناٹک میں امسال بارش کی کمی ہے۔ عام طور پر یکم جون سے 4 ستمبر تک 711 ملی میٹر بارش ہوتی ہے لیکن امسال صرف 526 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ یعنی 26 فیصد بارش کم ہوئی ہے۔ کئی علاقے تو ایسے ہیں جہاں کسان بارش کے لیے ترس رہے ہیں۔ حکومتِ کرناٹک کی جانب سے کیے سروے میں کئی تعلقے قحط سالی کا شکار پائے گئے تھے ۔ اب مرکزی حکومت کی جانب سے مقرر کردہ معیارپر تقریباً 62 تعلقے پورے اتررہے ہیں۔
ریونیو وزیر کرشنا بائرے گوڈا نے میڈیا کو بتایا کہ کرناٹک اس سال ناکافی بارش کی وجہ سے پانی کا بحران دیکھ رہا ہے۔ 1 جون سے 4 ستمبر تک کرناٹک میں عام 711 ملی میٹر کے مقابلے 526 ملی میٹر بارش ہوئی، جس کے نتیجے میں 26 فیصد بارش کی کمی ہوئی۔
گوڈا نے ودھان سودھا میں اپنی میڈیا بریفنگ کے دوران وضاحت کی کہ متاثرہ ذیلی اضلاع کی نشاندہی 113 تعلقہ جات میں سروے کے بعد کی گئی تھی جو ناکافی بارش کی وجہ سے فصلوں کے نقصان کا سامنا کر رہے تھے۔ چونکہ بقیہ 51 تعلقوں نے سروے کے بعد خشک سالی کے قریب کے حالات ہیں۔ اس لیے فہرست کو حتمی شکل دینے سے پہلے حکومت ایک اور سروے کرے گی۔
کرشنا بائرے گوڑا نے کہا کہ ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ سروے کے عمل کو تیز کریں اور ایک ہفتے کے اندر رپورٹ پیش کریں۔ خشک سالی کے اعلانات کے بارے میں بعد کے فیصلے ان مشترکہ سروے کے نتائج پر مبنی ہوں گے۔
یہ رپورٹیں خشک سالی کے سرکاری اعلان سے قبل کابینہ کے سامنے منظوری کے لیے بھی پیش کی جائیں گی۔ ایک بار ا کا اعلان ہونے کے بعد ایک خشک سالی میمورنڈم مرکزی حکومت کو بھیجا جائے گا، خشک سالی سے متاثرہ تعلقہ میں ایک ٹاسک فورس قائم کی جائے گی، جس کی قیادت مقامی نمائندے کریں گے ۔ کرشنا بائرے گوڑا نے کہا کہ چونکہ بیچ بونے کی مدت اب ختم ہو رہی ہے اور اس وقت کسی بھی طرح کی بارش فصلوں کے نقصانات کو پورا کرنے میں مدد نہیں کرے گی، انہوں نے مزید کہا کہ تمام راحتی اقدامات بہت پہلے سے موجود ہوں گے۔ خشک سالی کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ ضلعی ہیڈکوارٹرس کو 529 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔
مویشیوں کے لیے پینے کے پانی کی قلت کے پیشِ نظر حکومت متاثرہ علاقوں کو ٹینکروں کے ذریعے پانی فراہم کرنے کے لیے اسٹیٹ ڈیزاسٹر رسپانس فنڈ کے ذریعے فنڈز مختص کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ خشک سالی کا باضابطہ اعلان ہونے کے بعد متاثرہ تعلقہ میں امدادی پروگراموں کو نافذ کیا جائے گا جس میں خشک حالات سے متاثرہ افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا بھی شامل ہے۔
Share this post
