بنگلورو08؍ فروری 2022(فکروخبرنیوز) کرناٹک میں حجاب تنازعہ پر طالبہ کی جانب سے داخل عرضی پر آج سنوائی ہوئی ۔ عدالت میں آج کی کارروائی ختم ہوئی اور کل دوپہر ڈھائی بجے اس پر کارروائی شروع ہوگی۔ آج عدالت میں سپریم کورٹ کے سینئر ایڈوکیٹ دیوت کامتھ نے حجاب کے متعلق عدالت کو معلومات فراہم کی جس کے درمیان انہوں نے کہا کہ حجاب مسلم خواتین کا بنیادی حق ہے۔
جٹس کررشنا دکشتھ کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ میرے لیے آئین بھگوت گیتا ہے اور ہمیں آئین کے مطابق کام کرنا ہے ، انہوں نے جذبات کو ایک طرف رکھنے کی بات کہتے ہوئے کہا کہ حجاب کو جذباتی معاملہ نہیں بننے دینا چاہیے۔
بنچ نے حکومت کے حالیہ حکم نامہ پر کہا کہ حکومت جب احکامات صادر کرسکتی ہے تو عوام کو ان سے سوال کرنے کا بھی حق ہے۔ حکومت قیاس آرائیوں پر فیصلے نہیں کرسکتی۔ حکومت قرآن کے خلاف کوئی حکم نہیں دے سکتی ہے۔ جس طرح پسند کا لباس پہننا بنیادی حق ہے اسی طرح حجاب پہننا بھی بنیادی حق ہے۔
بنچ کی جانب سے عدالت میں قرآن پاک کا نسخہ منگواکر اس کو پڑھنے کے لیے کہا اور کہا کہ ہم سمجھ سکیں کہ کہاں پر ایسا لکھا گیا ہے ۔
کیا کہا جسٹس ڈکشت نے؟؟
جسٹس ڈکشٹ نے کہا کہ سماعت میں کل جاری رکھوں گا۔ سب بحث کر سکتے ہیں۔ لیکن اس بات کو یقینی بنائیں کہ تعلیمی سال کے اختتام تک دلائل نہ چلیں۔ ریکارڈ پر موجود ہر شخص کو اجازت دی جائے گی مگر بحث کومختصر رکھیں۔
معاملے کی مزید سماعت تک، یہ عدالت طلبہ برادری اور عوام سے امن و سکون برقرار رکھنے کی درخواست کرتی ہے۔ اس عدالت کو بڑے پیمانے پر عوام کی حکمت اور خوبی پر پورا بھروسہ ہے اور اسے امید ہے کہ اس پر عمل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایک کیس میں جو بھی فیصلہ ہوگا اس کا اطلاق تمام درخواستوں پر ہوگا۔ عدالت میں مسلم طالبات کی نمائندگی وکیل دیویندر کامت نے کی۔ اسی وقت، ریاست کے ایڈوکیٹ جنرل نے حکومت کی جانب سے سماعت میں حصہ لیا۔
جسٹس ڈکشٹ نے کہا کہ میں صبر سے سماعت کر رہا ہوں۔ عوام کو آئین پر اعتماد ہونا چاہیے۔ صرف ایک شرارتی طبقہ ہی معاملے کو سلگائے ہوئے ہے لیکن احتجاج کرنا، سڑکوں پر نکلنا، نعرے لگانا، طلبہ پر حملہ کرنا، طلبہ دوسروں پر حملہ کرنا، یہ اچھی باتیں نہیں ہیں۔
Share this post
