بنگلورو 28/ دسمبر 2019(فکروخبر /ایس این بی) اترپردیش حکومت کی تقلید کرتے ہوئے کرناٹک حکومت نے بھی 19دسمبر کو سی اے اے کے خلاف مظاہروں کے دوران ہوئے تشدد میں سرکاری املاک کے نقصان کی بھرپائی تشدد میں شامل لوگوں سے وصول کرنے پر غور کررہی ہے۔ وزیر محصولات آر اشوک نے جمعرات کے دن کہا کہ حکومت اس بار ے میں جلد فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 19دسمبر کو ایک ہجوم نے منگلور ناتھ پولیس اسٹیشن سے اسلحہ لوٹنے کی کوشش کی تھی جسے روکنے کے لیے پولیس کو فائرنگ کرنی پڑی تھی۔ اس فائرنگ میں دو افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اترپردیش ملک کی واحد ریاست ہے جس نے سی اے اے کے خلاف مظاہروں میں مبینہ طور پر تشدد برپا کرکے سرکاری املاک کو نقصان پہنچنے والے 130افراد کو نوٹس جاری کرکے پچاس لاک روپئے ادا کرنے کی ہدایت دی ہے اور کہا ہے کہ اگر انہو ں نے رقم ادا نہیں کی تو ان کی جائیدادیں ضبط کی جائیں گی۔ تشدد کے دوران لیے گئے ویڈیو میں جن لوگوں کو پتھر پھینکتے یا جائدادوں کو نقصان پہنچاتے دکھایا گیا ہے۔ انہیں کو نوٹس دیا گیا ہے۔ایک اور ریاستی وزیر سی ٹی روی نے کہا ہے کہ تشدد پھیلانے ولوں کے خلاف غنڈہ ایکٹ نافذ کیا جائے۔ ان بیانات پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سابق وزیر یوٹی قادر نے کہا ہے کہ حکومت کو اس طرح کے بیانات جاری کرنے کے بجائے امن بحالی پر توجہ دینی چاہیے۔ تاکہ لوگوں میں زیادہ اعتماد پیدا ہو اور سی اے اے اور این آرسی کے تعلق سے ان کی خدشات دور ہوسکیں۔ مجسٹریٹ انکوائری میں پہلے قصور والوں کی نشاندہی ہونی چاہیے۔ اس سے پہلے سزا کی باتیں کرنا او ربیانات دینا ٹھیک نہیں۔ واضح رہے کہ دہلی کے بعد اترپردیش کی راجدھانی لکھنو، کانپور سمیت دیگر شہروں میں سی اے اے، این آر سی کے خلاف مختلف طبقات نے مظاہرے کیے۔ چند جگہ تشدد بھی دیکھا گیا اور سرکاری املاک کو نقصان بھی ہونے کی اطلاعات ملی تھیں۔ جس کے بعد وہاں کے وزیر اعلیٰ یوگی نے اعلان کیا تھا کہ ان نقصانات کی بھرپائی کے لیے حکومت تشدد میں ملوث لوگوں کی جائیدادوں سے پورا کرے گی۔
Share this post
