کانپور۔17 سالہ لڑکی کو آم توڑنے پر تشدد کے بعد زندہ نذر آتش کردیا گیا(مزید اہم ترین خبریں)

بعدازاں مقامی افراد کی مداخلت پر معاملہ ٹھنڈا ہوگیا تاہم گزشتہ روز پڑوسی اپنی اہلیہ کے ساتھ شیو بھوشن کے گھر میں داخل ہوگئے جہاں متاثرہ لڑکی اکیلی تھی جہاں انہوں نے لڑکی کو تیل چھڑک پر آگ لگادی اور موقع سے فرار ہوگئے۔انہوں نے بتایا کہ لڑکی موقع پر ہی ہلاک ہوگئی ٗ اس کی لاش کو ضلعی ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کیلئے بھجوادیا گیا ۔


چنائی۔سرکاری گوداموں میں رکھی 40 ہزار ٹن گندم ضائع ہوگئی

چنائی۔15جون (فکروخبر/ذرائع) ملک میں سرکاری گوداموں میں رکھی 40ہزار ٹن گندم ضائع ہوگئی ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ گندم گزشتہ دو سال کے دوران طوفان اور سیلابوں جیسی قدرتی آفات کے نتیجہ میں ضائع ہوگئی۔ گندم کی خریدو فروخت کے ذمہدار ادارے فوڈ کارپوریشن آف انڈیا کی طوف سے اخبار کو فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ پانچ سال کے دوران گوداموں میں رکھی گندم ضائع ہونے والی مقدار میں تین گنا اضافہ ہوا ہے ۔2010-11ء میں یہ تعداد 6,346ٹن جبکہ 2014-15ء میں 3148ٹن تک پہنچ گئی۔ رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ گندم اڑیسہ اور کشمیر میں سیلابوں کی وجہ سے ضائع ہوئی ۔


راجکوٹ۔کشمیرمیں پاکستانی پرچم لہرانے والوں کو گولی ماردی جائے،

 پراوین توگڑیاکی زہر افشانی

راجکوٹ 15 جون (فکروخبر/ذرائع) وشوا ہندو پریشد کے صدر پراوین توگڑیا نے جو کشمیری مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کی وجہ سے مشہور ہیں حکومت پر زوردیا ہے کہ وہ کشمیر میں پاکستانی جھنڈے لہرانے والے کشمیریوں کو گولی ماردی جائے۔ ذرائع کے مطابق پروین توگڑیا نے ریاست گجرات کے شہر راج کوٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جس طرح کشمیر میں پاکستانی پرچم لہرائے جارہے ہیں وہ باعث تشویش ہے اور اب یہ ضروری ہوگیا ہے جو لوگ پاکستان کے حق میں نعرے لگائیں یا پاکستانی جھنڈے لہرائے تو ان کے سینوں پر گولیاں چلائی جائیں۔پروین توگڑیاں نے کشمیر کی موجودہ صورتحال کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں بی جے پی کی حکومت کو حریت رہنماؤں کے خلاف موثر کارروائی نہ کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔


لکھنو۔سڑک حادثے میں شوہر ، بیوی و بیٹی زخمی

لکھنو۔15جون(فکروخبر/ذرائع ) ملیح آباد علاقے میں ہردوئی روڈ پر تیز رفتارپک اپ ڈالہ گاڑی نے موٹر سائیکل سوار جوڑے اور ان کے بیٹی کو ٹکر ماردی۔ اس حادثے میں تینوں شدید طور سے زخمی ہوگئے۔ ملیح آباد کے نامہ نگار نے بتایا کہ بھتوئیا کے ۰۴سالہ بھیا لال لکھنو میں لانڈری کی دکان چلاتے ہیں۔ بتایاجاتاہے کہ شادی کی ایک تقریب میں شامل ہونے کے لئے بھیا لال اپنی اہلیہ ساوتری اور بیٹی دس سالہ شالنی کے ساتھ موٹر سائیکل سے بھتوئیا جارہے تھے۔ رات تقریباً آٹھ بجے نظر نگر گاؤں کے نزدیک پیچھے سے آرہی تیز رفتار پک اپ ڈالہ گاڑی نے زبردست ٹکر ماردی۔ اس حادثے میں تینوں کو شدید چوٹ لگی۔ اطلاع ملنے کے بعد بھی ایمبولنس جب موقع پر نہیں پہنچی تو لوگوں نے اپنے خرچ سے ماروتی وین سے زخمیوں کو ٹراما سینٹر بھیجا۔ جہاں بھیا لال کی حالت سنگین بتائی جارہی ہے۔


لکھنؤ۔ مایاوتی کے الزامات جھوٹے، بے بنیاد اور مایوس کن

لکھنؤ۔15جون(فکروخبر/ذرائع )سماج وادی پارٹی نے بی ایس پی سربراہ مایاوتی کے ذریعہ ریاستی حکومت پر لگائے گئے الزامات پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ سماج وادی پارٹی نے کہا کہ بی ایس پی سربراہ مایاوتی کے الزام جھوٹے اور بے بنیاد و مایوسی سے بھرے ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے ریاستی ترجمان راجندر چودھری نے مایاوتی کے الزامات پر حملہ کرتے ہوئے کہاکہ بی ایس پی صدر کو ایسے بے بنیاد الزام لگانے سے قبل اپنی حکومت کی بدعنوانیوں، گھوٹالوں اور جنگل راج کو یاد کر لینا چاہئے جس سے ریاستی عوام پریشان ہو گئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ بی ایس پی حکومت میں مایاوتی نے مفاد عامہ کے نام پر جس طرح کی عوام کی گاڑھی کمائی پتھروں، اسمارکوں اور مجسموں پر لگائی اسے ریاست کے لوگ ابھی فراموش نہیں کر پائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ۲۱۰۲ء کے اسمبلی انتخابات میں شکست کا سامنا کر چکیں بی ایس پی سربراہ مایوس ہوکر میڈیا میں سرخیاں بٹورنے کیلئے ایسی بیان بازی کر رہی ہیں۔ مسٹر چودھری نے کہا کہ بی ایس پی حکومت میں کسان بری طرح پریشان رہے، نوئیڈا میں کسانوں پر گولی چلائی گئی جس میں چھ کسانوں کی موت ہو گئی تھی۔ بڑی تعداد میں کسانوں نے خود کشی کی۔ گنا کسانوں کو اپنی فصلیں جلانی تک پڑ گئیں۔ کھاد کیلئے لائن میں لگے تو پولیس کی لاٹھیاں کھانی پڑیں۔ مفاد عامہ کے مدعوں کیلئے سماج وادی پارٹی نے جدو جہد کی تو اس کے کارکنان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا گیا۔ مایاوتی کے اقتدار میں تانا شاہی کا ننگا رقص ہوتا رہا۔ وزیر اعلیٰ رہائش گاہ کی سڑک پر کوئی پرندہ پر نہیں مار سکتا تھا۔ بی ایس پی سربراہ کے یوم پیدائش کی جبراً چندا وصولی میں ایک وکیل کا بہیمانہ قتل ہو گیا۔ بدعنوانی اور قتل،عصمت دری میں کئی بی ایس پی وزراء اور ارکان اسمبلی جیل میں ہیں۔ کسی دلت سے پورے پانچ برس بی ایس پی صدر نے وزیر اعلیٰ رہتے ملاقات نہیں کی۔ آج وہ غریبوں اور کسانوں کی بات کہ منھ سے کرتی ہیں۔ بی ایس پی حکومت میں این آر ایچ ایم گھوٹالہ ہوا۔ سی ایم او کے قتل ہوئے، بی ایس پی کے رکن اسمبلی عصمت دری کی واردات میں پھنسے۔ مسٹر چودھری نے کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ بی ایس پی تو سماجوادی پارٹی کے سوا تین سو برس میں ہو رہے ترقیاتی کاموں اور وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو کے تئیں عوام کے بڑھتے اعتماد سے بری طرح پریشان ہے۔ سماج وادی پارٹی حکومت میں سماج کے سبھی طبقوں کو فائدہ دینے والی اسکیمیں نافذ ہوئی ہیں۔ 


لکھنؤ۔کندھے میں شکایت لیکر اسپتال پہنچے ملائم سنگھ یادو

لکھنؤ۔15جون(فکروخبر/ذرائع )سما ج وادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو اتوار کو رام منوہر لوہیا اسپتال پہنچے۔ انہیں داہنے کندھے میں درد کی شکایت تھی۔ اسپتال میں ڈاکٹروں نے ان کے کندھے کا ایکسرے کیا۔ رپورٹ دیکھ کر ڈاکٹروں نے بتایا کہ کندھے کی ہڈی میں کسی قسم کی دقت نہیں ہے۔ ڈاکٹروں کے ذریعہ صحتمند بتائے جانے کے بعد انہیں تسلی ہوئی اور وہ واپس لوٹ آئے۔ لوہیا اسپتال کے ڈاکٹروں کو مسٹر یادو نے بتایا کہ گزشتہ کافی عرصہ سے اس قسم کے درد کی پریشانی ہورہی ہے، وہ کچھ دن ٹھیک رہتے ہیں اور وقتاً فوقتاً ان کے کندھے میں درد ہونے لگتا ہے۔ واضح ہو کہ گزشتہ دنوں انہیں سردی زکام اور معمولی بخار ہوا تھا جس کے سبب انہیں سنجے گاندھی پی جی آئی میں داخل کیا گیا تھا بعد میں وہ گڑگاؤں کے میدانتا اسپتال میں بھی داخل ہوئے تھے۔ 


نئی دہلی۔ عالمی یوم یوگا کے انعقاد پرمسلم اقلیت کی شرکت پر اصرار   ایک غیر جمہوری، غیر اخلاقی طرز عمل:آل انڈیا تنظیم علمائے حق \

نئی دہلی۔15جون(فکروخبر/ذرائع)آئندہ ۲۱؍ جون کو عالمی یوم یوگا کے انعقاد پر اس پروگرام میں بلاتفریق سارے ہندستانیوں بشمول مسلم اقلیت کی شرکت پرحکومتی اصرار کو ایک غیر جمہوری، غیر اخلاقی اور اسلام مخالف طرز عمل قرار دیتے ہوئے آل انڈیا تنظیم علمائے حق کے قومی صدر اورمشہور اسلامی اسکالر مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی نے کہا کہ ایک سال قبل مرکزکی بی جے پی حکومت ’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘ کے نعرے کے ساتھ برسراقتدار آئی تھی، مگر اس نے مسند اقتدار پر براجمان ہونے کے بعد انتہائی چالاکی سے اس ایجنڈے کو درکنار کردیا ہے اور ابتدا سے ہی متنازع امور پر بیانات دے کر قوم و ملک کو انتشار میں مبتلا رکھنے کی راہ پر چل رہی ہے۔ انھوں نے یوگا میں مسلمانوں کی شرکت کی اپیل پر فکر مندی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یوگا میں شامل سوریہ نمسکار اور اشلوکوں پر مبنی منتر پڑھنے کا عمل دستور و آئین کی روشنی میں ملنے والے بنیادی مذہبی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک کثیر مذہبی جمہوری اور سیکولر ملک میں کسی مخصوص فرقے پر مدہب مخالف عمل تھوپنے کی قطعا اجازت نہیں دی جاسکتی۔ انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کو ذہنی اور فکری آزار میں مبتلا رکھنے کے لیے، مودی حکومت کے نمائندے غیر جمہوری بیانات دینے اور مسلمانوں کے مذہبی جدبات کو مجروح کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ آخر کیا وجہ ہے کہ یکے بعد دیگرے ایسے بیانات ذرائع ابلاغ کی مدد سے مشتہر ہورہے ہیں، جس سے اس ملک کی سیکولر شبیہ مجروح ہورہی ہے۔ رام زادے حرام زادے، لو جہاد، گائے کا گوشت کھانے والوں کو پاکستان بھیجنے، گھر واپسی، چار بیوی اور چالیس بچے جیسے دل آزار بیانات سے عالمی پیمانے پر وطن عزیز ہندستان کی شناخت داغ دار ہورہی ہے اور معزز وزیر اعظم نریندر مودی اپنی زبان پر خاموشی کا قفل ڈالے ہوئے ہیں۔ جب کہ وہ کسی دوسرے معاملے پر فوری طورپر ایکشن لیتے ہیں ۔
مولانا عرفی قاسمی نے بی جے پی کے ممبرپارلیمنٹ ساکشی مہاراج کی اس بات کو کہ مسلمان بھی نماز میں سوریہ نمسکار کرتے ہیں، سراسر اسلامی تعلیمات سے ناواقفیت پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مذہب اسلام میں ایک خدا کے علاوہ کسی کی عبادت اور پرستش جائز نہیں ہے، اس لیے اس قسم کے بے سروپا اور بے معنی بیانات دے کر وہ اسلامی تعلیمات کی غلط تشریح کرنے کا جرم نہ کریں۔ انھوں نے بی جے پی کی فرقہ وارانہ مسلم مخالف ذہنیت پر روشنی ڈالتے ہوئے مزید کہا کہ اس سے پہلے تعلیم گاہوں میں وندے ماترم اور سوریہ نمسکار کو لازمی قرار دینے کی بات چل رہی تھی، مگر اب یوگا جیسے مشرکانہ عمل کا انعقاد کرکے پورے ملک میں اس متنازع ایشو کو ہوا دی جارہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ مودی حکومت کو اس ملک کی ترقی سے کوئی مطلب نہیں ہے، بلکہ وہ موہن بھاگوت اورآرایس ایس کے خفیہ ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور اس ملک کو ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے کی ناپاک سازش کو منطقی انجام تک پہنچانے کی جدو جہد چل رہی ہے۔ انھوں نے کہا اس ملک میں سیکولرازم اور جمہوریت کا خمیر شامل ہے اس لیے اس قسم کی کوششوں کی کسی بھی طرح حمایت نہیں کی جاسکتی۔ انھوں نے کہا کہ کسی مذہبی فرقے کے نجی داخلی معاملات اور اس کے عقائد و عبادات میں مداخلت کی کوشش سے اس ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور قومی یک جہتی کی روایت کو سخت نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے،اس لیے اس ملک کے ۸۰؍ فی صد سیکولر افراد اور قومی وملی تنظیموں کو اپنے مفادات سے بالاتر ہوکر قراردادوں اور بیانات کے ذریعے بڑے پیمانے پر اس کی مخالفت درج کرانی چاہیے، تاکہ مرکزی حکومت ہوش کے ناخن لے اور وہ فرقہ وارانہ خطوط پر ملک کو تقسیم کرنے کی پالیسی سے باز رہے۔


نئی دہلی۔حکومت نے پاکستان اور افغانستان سے آنے والے 4 ہزار 300 ہندوؤں اور سکھوں کو انڈین شہریت دیدی 

پناہ گزینوں کو شہریت دینے کا سلسلہ ہوم منسٹر راجناتھ سنگھ کے حکم پر کیا گیا ہے ٗرپورٹ 

نئی دہلی۔15جون(فکروخبر/ذرائع ) حکومت نے پڑوسی ممالک سے آئے ہوئے 2 لاکھ کے قریب پناہ گزینوں کو بھارتی شہریت دینے کے فیصلے کے پہلے قدم کے طور پر پاکستان اور افغانستان سے آنے والے تقریباً 4 ہزار 300 ہندوؤں اور سکھوں کو انڈین شہریت دیدی ہے۔ذرائع کے مطابق سابقہ بھارتی حکومت کے دور میں یہ تعداد 1 ہزار 23 تھی۔ پناہ گزینوں کو شہریت دینے کا سلسلہ ہوم منسٹر راجناتھ سنگھ کے حکم پر کیا گیا ہے، جنھوں نے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی پالیسی پرعمل کرتے ہوئے یہ حکم جاری کیا۔بی جے پی کی پالیسی کے مطابق بھارت ٗ ہندوؤں کا قدرتی گھر ہے اور پناہ لینے کیلئے یہاں ان کا استقبال کیا جائیگا۔اپنی الیکشن مہم کے دوران بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی نے اعلان کیا تھا کہ پاکستانی اور بنگلہ دیشی ہندو پناہ گزینوں کے ساتھ بھارتی شہریوں کی طرح سے سلوک کیا جائے گا۔واضح رہے کہ بھارت میں اس وقت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے آئے ہوئے تقریباً 2 لاکھ کے قریب ہندو اور سکھ پناہ گزین رہائش پذیر ہیں۔آفیشلز کے مطابق مئی 2014 میں نریندر مودی کے حکومت میں آنے کے بعد سے 19 ہزار پناہ گزینوں کو مدھیا پردیش ٗ11 ہزار پناہ گزینوں کو راجھستان اور 4 ہزار کو گجرات میں طویل المدتی ویزے دیئے گئے۔رواں برس اپریل میں ہوم منسٹری نے طویل المدتی ویزوں کیلئے ایک آن لائن سسٹم کا آغاز کیا تھاجس کا مقصد انڈیا آنے والے پناہ گزینوں کو یہاں مستقل طور پر رہائش اختیار کرنے کے سلسلے میں مشکلات سے بچانا تھا۔بھار تی ریاستوں جودھ پور، جے پور اور بیکانیر میں پاکستان سے آنے والے پناہ گزینوں کی تقریباً 400 آبادیاں موجود ہیں ٗ بنگلہ دیش سے آنے والے پناہ گزین زیادہ تر مغربی بنگال اور شمال مشرقی ریاستوں میں رہائش پزیر ہیں دوسری جناب سکھوں نے پنجاب، دہلی اور چندی گڑھ میں رہائش اختیار کر رکھی ہے۔رپورٹ کی تیاری میں ٹائمز آف انڈیا سے مدد لی گئی۔

Share this post

Loading...