تازہ اطلاع کے مطابق وٹلا علاقے کے سوری کمیرو نامی مقام پر واقع مسلمانوں کے دو دکانوں کو اتوار کی رات پھونک دیا گیاہے،9مارچ بروز اتوار کی رات یہ حادثہ پیش آیا۔شرپسندوں نے عبدالعزیز نامی شخص کی ملکیت میں آنے والی بیکری جس میں ڈیلی اخبارات وغیرہ کی فروختگی کی جاتی ہے اس دکان کو نذر آتش کردیا ۔ جب کہ اسی رات حنیف نامی شخص کے پھل فروٹ والی دکان کو بھی پھونک دیا گیاہے۔ عبدالعزیز جو اپنے دکان میں ہی شب گذاری کرتے ہیں رات قریب ایک بجے آگ کو پھیلتے دیکھا تو فوری دکان سے باہر آگیا۔ بعد ازمقامی لوگوں نے فائربریگیڈ عملے کو اطلاع کی، آگ حادثے کی وجہ سے قریب 70ہزار کا نقصان پہنچا ہے اور دکان پوری طرح جل کر بھسم ہوچکی ہے۔ اس حادثے سے عبدالعزیز کو دل کا دورہ پڑا جس کی وجہ سے ان کو اسپتال میں داخل کیا گیاہے۔ پولس نے موقع واردات کا معائنہ کرنے کے بعد معاملہ درج کرلیا ہے۔ مگر افواہوں کی وجہ سے علاقے میں ابھی بھی دہشت ڈیرہ ڈالے ہوئے ہے۔
زعفرانی غنڈوں کی غنڈہ گردی پر کون کسے گا لگام؟
برقعہ پر شک کرکے مسلم جوڑی کو بنایا ظلم کا نشانہ
منگلور 11مارچ (فکروخبرنیوز ) سرتکل کے ایک علاقے میں مسلم نوجوان اور ایک برقعہ پوش لڑکی کو زعفرانی غنڈوں کی جانب سے ظلم کا نشانہ بنائے جانے کے بعد دونوں کو پولس کے حوالے کئے جانے کی واردات پیش آئی ہے۔ اطلاع کے مطابق کل صبح گیارہ بجے جھارکھنڈ سے تعلق رکھنے والی ایک برقعہ پوش مسلم خاتون اور نوجوان’’ کانا ‘‘نامی علاقے کے کانگریس سیوا دل لیڈر سے ملاقات کرنے اس کے گھر آئے ہوئے تھے۔ دریں اثنا زعفرانی غنڈے برقعہ پوش خاتون پر شبہ کرتے ہوئے اور اس کو ہندو لڑکی سمجھ کر جوڑی پر جان لیواحملہ کردیا ۔ ان کو نت نئے طریقے سے ہراساں کئے جانے کے بعد پولس کے حوالے کیا گیا ہے۔ اس موقع پر آلٹو کار میں سوار سرتکل مارکیٹ کا ایک تاجر اور زعفرانی لیڈر لڑکی کو کار سوار لے جانے کی کوشش کی، مگر جب پتہ چلا کہ لڑکی مسلمان ہے تو وہیں چھوڑ کر فرار ہوگیا۔ ساحلی علاقوں میں اس طرح خود ساختہ پولس( زعفرانی غنڈوں) کی غنڈہ گردی عروج پر ہے، کہیں بھی کسی بھی نوجوان لڑکی لڑکوں پر حملہ کرنا ان کی عادت سی ہوگئی ہے، اس طرح کے کئی معاملات سامنے آنے کے باوجود ضلع انتظامیہ اور بالخصوص کانگریس حکومت کے زیرِ نگرانی پولس انتظامیہ کیا کررہی ہے اوران غنڈوں کو اتنی چھوٹ کیوں دے رکھی ہے ابھی تک بات سمجھ میں نہیں آئی۔کیا یہ سلسلہ چلتا رہے گا یا پھر انتظامیہ کوئی ٹھوس قدم اُٹھائے گی؟خوف و دہشت کا یہ ماحول کب تک بنا رہے گا؟ دراصل یہ عوام کا سوال ہے پولس انتظامیہ اور کرناٹک کی کانگریس حکومت سے۔
بھٹکل میں گذشتہ ایک مہینہ سے 108 ایمبولینس کی خدمات میسر نہیں
ٹاپ ایمرجنسی ہیلپنگ ایسوسی ایشن کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنر کو میمورنڈم
بھٹکل 11؍ فروری (فکروخبرنیوز) گذشتہ ایک مہینہ سے شہر میں سرکاری ایمبولینس کی خدمات میسر نہ ہونے کی وجہ سے ٹاپ ایمرجنسی ہیلپنگ ایسوسی ایشن کے ذمہ دار اور سوشل ورکر جناب ٹاپ نثار کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنر کورما راؤ کو ایک خصوصی یادداشت پیش کی گئی جس میں عوام کو لاحق پریشانیوں کا تذکرہ کیا گیا ۔ میمورنڈم میں شکایت کی گئی ہے کہ ہنگامی حالات اور حادثاتی مواقع پر فون کرنے کے باوجود ایمبولینس کی خدمات حاصل نہیں ہوپاتی ہیں۔عذر پوچھے جانے پر ایمبولینس درستگی کا بہانہ بنایا جاتا ہے ۔ 20جنوری کو شیرور میں بھٹکل سرکاری ایمبولینس ایک سڑک حادثہ کا شکار ہوئی تھی اور اس کو درستگی کے لیے بھیج دیا گیا تھا مگر اس کے بعد س ا اب تک اس کاکوئی متبادل نہیں پیش کیاگیا ۔ اس سلسلہ میں ایمبولینس کمپنی کے سوپر وائزر سے رابطہ کرنے کے باوجود کوئی خاطر خواہ جواب نہیں مل پایا۔میمورنڈ م میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ جلد سے جلد نئے ایمبولنس کی سرویس بحال کرکے عوام کو پریشانیوں سے چھٹکارا دلایا جائے۔
Share this post
