کلمات تشکر منجانب : جمیع پسماندگان مرحومہ بی بی زہرہ بہاء الدین کٹنگری

Manki, Bhatkal, Jamia Islamia Bhatkal, Moulana muzakkit katigiri Nadwi, katingiri, ustad Jamia Islamia Bhatkal

(گزشتہ دنوں استاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا مذکر کٹنگری ندوی کی والدہ محترمہ انتقال کر گئی۔ مرحومہ کے جملہ پسماندگان نے غم میں شریک جملہ احباب کا اس تحریر کے ذریعہ شکریہ ادا کیا ہے جو قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ ادارہ)

اس  فانی دنیا میں قدرت الٰہی کا ایک لا ثانی اور انمول تحفہ والدین کا وجود ہے ، بالخصوص ماں جو اپنے بچوں کے لئے زندگی کی دھوپ میں ٹھنڈا سایہ اور حالات و مصائب کے لئے مضبوط ڈھال ہوتی ہے ، اسی سے ڈھارس بنتی ہے ، اس کے دیدار سے دن بھر کی تھکان دور ہوتی ہے ، اس کی باتوں سے زندگی جینے کا سلیقہ ملتا ہے ، اس کی مسکراہٹ غموں اور فکروں کو کافور کر دیتی ہے، اس کی خدمت جنت کی ضمانت ہے ، اس کی رضا اللہ کی رضا اور اس کی ناراضگی اللہ کی ناراضگی کا ذریعہ ہے ، الغرض ماں خلوص و شفقت ، پیار و محبت اور احساسات و جذبات کی قربانی کا دوسرا نام ہے ۔۔ 
ہائے افسوس ابھی ایک ہفتہ قبل ہماری مثالی ماں اس دار فانی سے دار بقا کو کوچ کر گئی ،إنا لله وإنا إليه راجعون
 اس کا اس طرح اچانک ہم سے روٹھ جانا ، لمحوں میں ہم سے جدا ہو جانا ، بات کرتے کرتے ہمیں چھوڑ جانا ، اپنے دست شفقت سے ، اپنے سایہ عاطفت سے ، اپنی کرم فرمائیوں سے محروم کر جانا نا قابل برداشت تھا ، کانوں کے سننے کو جھوٹ کہا جا سکتا تھا ، آنکھوں دیکھے کو جھٹلایا جا سکتا تھا لیکن ماں ۔۔۔ اے ہماری پیاری ماں ۔۔۔ ماں ۔۔۔ ماں۔۔۔ تیرے چاہنے والے ہی اس بات پر اصرار کر رہے تھے کہ تو اب ہم میں نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔ تیرے بغیر ہمیں جینا ہے ۔۔۔۔ صبر و استقامت سے کام لینا ہے ۔۔۔ زندگی بھر تو نے ہمیں حالات سے مقابلہ کرنا سکھایا ۔۔۔ آزمائشوں سے لڑنا سکھایا ۔۔۔ مسائل کو سلجھانا سکھایا ۔۔۔ لیکن اس مشکل گھڑی میں تیرے علاوہ سب تھے جو ہمیں حوصلہ دے رہے تھے ۔۔۔ ہمت بندھا رہے تھے ۔۔تیرے بن جینے کا ہنر سکھا رہے تھے۔۔ ان میں بڑے بھی تھے چھوٹے بھی تھے ۔۔ اپنے بھی تھے پرائے بھی تھے ۔۔ دور والے بھی تھے قریب والے بھی تھے ۔۔ رشتہ دار بھی تھے اجنبی بھی تھے ۔۔۔ علماء بھی تھے عوام بھی تھے ۔۔ دین دار بھی تھے دنیا دار بھی تھے ۔۔۔ اساتذہ بھی تھے شاگرد بھی تھے۔۔۔بستی والے بھی قرب و جوار والے بھی ۔۔ اندرون ملک سے بھی اور بیرون ممالک سے بھی ۔۔۔  مرد بھی عورتیں بھی۔۔۔  بچے بچیاں بھی ۔۔  جواں سال بھی ادھیڑ عمر اور عمر رسیدہ بھی الغرض ۔۔۔۔ اے ماں سبھی تھے جو اس طوفان بلا خیز میں سہارا دے رہے تھے ۔۔ ہم سب کی تعزیت کر رہے تھے ۔۔۔ تیری نیکی کے گن گا رہے تھے ۔۔ تیری شیریں گفتگو اور رضا الہی کی جستجو کا ذکر کر رہے تھے ۔۔تیرے ذوق عبادت کے ذکر سے رطب اللسان تھے۔۔  سبھی آپ سے اپنے تعلقات کا اظہار کر رہے تھے ۔۔۔ان شاء اللہ ہمیں امید ہی نہیں یقین ہے اللہ کی ذات سے کہ اللہ ان سب کی باتوں کی ۔۔ ان سب کی گواہیوں کی اللہ لاج رکھیں گے اور آپ کو اپنے مقرب ترین بندوں میں شامل فرما کر اپنے شایان شان اکرام و انعام فرمائیں گے۔
 ہمارا بھی حق بنتا ہے کہ ہم ان سب چاہنے والوں کا شکریہ ادا کریں جنہوں نے ہمیں کسی طرح کا سہارا دینے کی کوشش کی ۔۔۔ چاہنے والے بہت زیادہ ۔۔۔ فہرست بڑی طویل۔۔ لہذا ہم بالخصوص جماعت المسلمین و مدرسہ رحمانیہ منکی کے ذمہ داران ،  اساتذہ جامعہ اسلامیہ بھٹکل اوراساتذہ  مدرسہ رحمانیہ منکی کا  اور عموماً تمام شرکاء غم کا شکریہ ادا کرتے ہیں ،  آپ سب کے لئے دعا خیر کرتے ہیں ۔۔۔ آپ سب کے لئے بارگاہ یزدی میں اجر عظیم کی امید رکھتے ہیں ۔۔۔ یقینا آپ تمام نے ٹوٹے دلوں کو سہارا دیا ہے ۔۔ ہمیں حوصلہ دیا ہے۔۔ ڈگمگاتے قدم کو سنبھالا ہے۔۔بہتے آنسوؤں کو پونچھا ہے۔۔  اللہ آپ سے بھی ہم سے بھی ۔۔ اور ہماری رخصت ہونے والی بے مثال ماں سے بھی راضی ہو ۔۔ آمین یا رب العالمین

جزاکم اللہ خیرا واحسن الجزاء

Share this post

Loading...