جمعہ مسجد بلال موگلی ہونڈا کا تعمیر نو کے بعد افتتاح عمل میں آیا

نوجوان اپنے بڑوں کی تجربات کی روشنی میں کام کریں تو یقیناًترقی کے منازل طئے کرسکتے ہیں : مولانا محمد خالد ندوی غازیپوری 

بھٹکل : یکم اگست 2018(فکروخبر نیوز) مسجدبلال موگلی ہونڈا (پرورگاہ) کی تعمیر نو کے بعد آج عصر کے وقت اس کا افتتاح قاضی جماعت المسلمین بھٹکل مولانا محمداقبال ملا ندوی کے دستِ مبارک سے عمل میں آیا۔ اور مولانا کی اقتداء میں عوام نے عصر کی نماز ادا کی۔ اس موقع پرمہمانِ خصوصی کے طور پر استاد حدیث دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنو حضرت مولانا محمد خالد ندوی غازیپوری نے کلیدی خطاب کیا ۔ مولانا نے اپنے خطاب میں اخلاص کے ساتھ کام کرنے اور ابراہیمی ملت پر قائم رہنے کے ساتھ ساتھ بڑوں کا ادب اور ان کا لحاظ رکھنے پر زور دیا۔ مولانا نے کہا کہ اخلاص سے جو بھی کام بنتاہے وہ دیر پا ہوتا ہے اور اس کے بہترین نتائج انسان زندگی ہی میں دیکھ لیتا ہے ، اللہ تعالیٰ کے یہاں بھی اس کی قدروقیمت ہوتی ہے ۔ مولانا نے عمر رسیدہ افراد کے تجربات کی روشنی میں نوجوانوں کو چلنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ مغرب نے ہماری تہذیب کا ہی خاتمہ کردیا۔ دین اسلام میں بڑوں کا ادب کرنے پر زور دیا ہے اور ان کی خدمت پر اجروثواب کی بشارت دی گئی ہے لیکن افسوس ہے کہ مغربی تہذیب کے نہج پر ہم نے عمر رسیدہ افراد کو کنارے لگانا شروع کردیاجس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ نوجوانوں کو ان کی تجربات سے فائدہ اٹھانے کا موقع ہاتھ نہیں آتا اوروہ زندگی میں آگے بڑھنے کے بجائے پیچھے ہٹنے لگتا ہے۔ مولانا نے مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ آگے بڑھنے کے لیے بوڑھوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔ مولانا نے مساجد کی تعمیر وترقی میں حصہ لینے والوں کاحوصلہ بڑھاتے ہوئے کہا کہ جس نے یہ مسجد کی تعمیر وترقی میں حصہ لیا اس نے اس مسجد کے آس پاس بسنے والی آبادی پر احسان نہیں کیا بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اس نے اپنی ذات پر احسان کیا ہے جس کو وہ عنقریب دیکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ مسجد کی تعمیر کی تین شکلیں ہوسکتی ہیں۔ ایک براہِ راست کی اس کی تعمیر میں حصہ لینا دوسرا اس کے اتنظام وانصرام میں اپنے وقت اور مال خرچ کرنا اور تیسرا اس کے مقاصد کو پورا کرنااور یہ تینوں چیزیں ہمارے لیے ضروری ہیں۔ اس لیے کہ مسجدیں اللہ کی رضاکی طرف ہماری رہنمائی کرتی ہے اور آبادی کا پیغام سناتی ہیں ۔اس موقع پر مسجد کے امام وخطیب مولانا منور پیشمام ندوی نے مسجد کی مختصراً تاریخ بیان کی اور اس کے پیچھے محنت کرنے والوں کے نام گناتے ان کی کاوشوں کو یاد کیا ۔ اس موقع پر جو لوگ دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں ان کے حق میں مغفرت کی دعا کی گئی اور جو بقید حیات ہیں ان صحت وتندرستی کے لیے بھی دعائیں کی گئیں۔ ملحوظ رہے کہ اس افتتاحی پروگرام کا آغاز مولوی شمویل کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اور نعت عبداللہ رازی نے پیش کی۔ قاضی جماعت المسلمین بھٹکل مولانا محمد اقبال ملا ندوی کی دعائیہ کلمات پر یہ نشست اپنے اختتام کو پہنچی۔ 

Share this post

Loading...