بھٹکل23؍ اکتوبر2023 (فکروخبرنیوز) بھٹکل کی فعال شخصیت اور سرپرست مرکزی خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل جناب محمد میراں سعدا صاحب مختصر علالت کے بعد آج منگلور میں انتقال کرگئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
مرحوم 77 برس کے تھے اور کچھ روز قبل انہیں منگلور کے ایک نجی اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔
بتایا جارہا ہے کہ 8 ا کتوبر کو بخار کی وجہ سے انہیں بھٹکل کے ایک نجی اسپتال میں داخل کیا گیا لیکن مرض بڑھتا گیا جوں جو دوا کی مصداق یہاں افاقہ نہیں ہوا۔ چار روز کے بعد انہیں منگلور کے ایک نجی اسپتال میں مزید علاج کے لیے داخل کیا گیا جہاں کچھ دن طبیعت میں افاقہ نظر آیا ، اس کے بعد اچانک ان کی طبیعت بگڑگئی اور آج وہ اپنے مالکِ حقیقی سے جا ملے۔
مرحوم نے کئی اداروں سے منسلک رہ کر اپنی دینی اور سماجی خدمات انجام دی ہیں۔ ایک طویل عرصہ سے دبئی میں مقیم رہے جہاں انہوں نے دبئی کیمونیٹی کو مستحکم کرنے اور دیگر سماجی کاموں کے لیے اپنی خدمات پیش کیں۔ جب تک دبئی میں مقیم رہے بھٹکل کے مختلف اداروں سے بھی آپ کے تعلقات وابستہ رہے اور انہیں بھی مستحکم کرنے میں اپنا بھرپور تعاون پیش کیا۔
بھٹکل واپسی کے بعد مرحوم جماعت اسلامی ہند پلیٹ سے اپنی دینی اور دعوتی خدمات پیش کیں اور کئی سال امیرِ مقامی کی حیثیت سے یہ اہم ذمہ داری بحسنِ خوبی ادا کرتے رہے۔ مرکزی خلیفہ جماعت المسلمین میں جنرل سکریٹری اور سکریٹری کی حیثیت سے اپنی خدمات دیں۔
مولانا سید زبیر مارکیٹ صاحب ندوی نے مرحوم کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہاراس طرح کیا۔
جناب سعدا محمد میراں صاحب جماعت اسلامی ہند کے عرصہ دراز سے رکن جماعت رہے، دبئی میں جمیعت تربیت اسلامی کے ساتھ وابستہ رہے، اور وہاں پر اڈیو ویڈیو کیسٹ کا نظم سنبھالا، ہزاروں علماء اور دانشوروں کی تقاریر کو محفوظ کیا،کام کے دہنی تھے، ریکارڈنگ میں انھیں بڑی مہارت حاصل تھی، دنیا بھر کے لوگوں نے ان کے ریکارڈ شدہ کیسٹس سے استفادہ کیا، انھوں نے اس میں اپنا ذاتی صرفہ بھی لگایا، اس سے کوئی ذاتی مفاد حاصل نہیں کیا، اصول کے پابند تھے، دبئی میں رکن جماعت بنے اور بھٹکل میں جب ریٹائرمنٹ کے بعد تشریف لائے تحریک اسلامی کے کاموں میں پیش پیش رہے، پھر یہاں پر مقامی امیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں، پھر کچھ اختلافات کی وجہ سے جماعت سے مستعفی ہوئے، الگ ہونے کے بعد کبھی کھلے طور پر اپنے اختلافات کا اظہار نہیں کیا، جماعت کے ذمہ داروں سے بڑی خوشدلی کے ساتھ ملتے رہے، میرے ذاتی تعلقات بہت ہی اچھے تھے مجھ سے بھی کچھ شکایتیں تھیں، لیکن کئی بار ملنے کے بعد انہوں نے بھی اپنی طرف سے معافی طلب کی، اور میں نے بھی اپنی طرف سے زیادتی ہونے پر معافی طلب کی، اللہ تعالیٰ ہماری لغزشوں کو معاف فرمائے، ابھی چند روز قبل جب ویلفیئر ہسپتال میں ایڈمٹ تھے، انھوں نے مجھے بتایا کہ میں اپنے بیٹے ثوبان کو بنگلور جماعت اسلامی کے اجتماع ڈاکٹر طہ متین کے درس میں بھیج رہا ہوں، اور وہ پابندی سے اس میں شریک ہو رہے ہیں، ان کی بیٹی وہاں موجود تھی، اپنی بیٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مولانا نے تم کو پڑھایا ہے کیا تم کو یاد ہے، بہرحال ان کو یاد تھا، جس کا اظہار بھی ان کی بیٹی نے کیا ،
یہ ہمارے تعلقات کیسے بگڑ جاتے ہیں، قرآن نے تعلقات کو بنیان مرصوص سے تعبیر کیا ہے اور ہم کچی اینٹ ثابت ہوتے ہیں، آپس کے لوگ جوڑنے کے بجائے توڑنے کی کوشش کرتے ہیں، اس پہلو سے ہم کو غور کرنا چاہئے ، اور کچھ لوگ ادھر ادھر کی سن کر فیصلہ کرتے ہیں، تحقیق کرنا گوارہ نہیں کرتے، جس کی وجہ سے آپس کے تعلقات متاثر ہوتے ہیں
جناب سعدا محمد میراں صاحب ایک صالح،فعال، دل درد مند انسان تھے بڑی خوبیوں کے مالک تھے
اللہ تعالیٰ ان کے اعمال صالحہ کو قبول فرمائے، خطاؤں سے درگزر فرمائے، جنت الفردوس میں جگہ نصیب فرمائے۔ آمین
سابق ناظم مرکز اسلامی دُبئی محمد عبدالعزیز نے ان کے انتقال پر کہا کہ جناب محمد میراں صاحب کی شخصیت ان کی تحریکی لگن ، ان کا ڈسپلین ، ان کی جانفشانی کے جو نقوش میں نے دیکھے جس کا ابھی تک میرے وجود میں احساس ہے تو لگتا ہے
حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا
جب میں نے اپنے یو اے ای کے قیام کے دوران ان پر ناظم کا بوجھ ڈالا تو ہمارے بعض احباب کا خیال تھا کہ وہ خاموش طبع کارکن ہے اور تقریر کا بھی ملکہ کم ہی ہے اور کافی نرم مزاج اور رقیق القلب ہیں شاید وہ انصاف نہ کرسکیں گے میں نے مرحوم کے بارے ایک بات اس وقت کہی تھی جو صد فی صد سچ ثابت ہوئی
تحریکیں تحریروں اور تقریروں یا صرف زباں و بیاں کی قوتوں پر مُنحصر نہیں ہوتیں بلکہ خلوص دل اور خون جگر سے اُن کی آبیاری ہوتی ہے ،
اللہ تعالیٰ جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرماے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرماے آمین
محمد داود خان۔ دبئی سے مرحوم کے بارے میں لکھتے ہیں کہ بیشک محترم جناب میراں سعدا صاحب کے انتقال کی خبر سن کرماضی کی یادوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ذہن و دماغ میں تازہ گیا اور ہم سب انکی جدائی کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور ہم سب گواہ ہیں کہ مرحوم میراں سعدا صاحب ایک انتہائی خوشگو اور سلیم الطبع شخصیت کے مالک تھے بہت ہی اچھے انداز سے اپنے فرائض کی انجام دہی میں ہمیشہ منہمک رہتے اور تحریکی لگن جستجو اور مقصدیت ہمیشہ انکا پہلا وصف رہا ہے۔۔۔ اللہ تعالٰی مرحوم کی ہر اہک کار خیر اور تیرے دین کی تبلیغ کی خاطر کی گئی کوششوں کو قبول فرمائے اور اپنی نعمتوں بھری جنتوں میں داخل فرما۔ اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرما۔ آمین ثم آمین یارب العالمین ۔۔۔
آج صبح میت منگلورو سے بھٹکل پہنچی اور بعد عصرخلیفہ جامع مسجد میں نمازِ جنازہ ادا کی گئی۔
Share this post
