اس طرح خوش الحانی کے ساتھ بہت سے عرب بھی قرآن نہیں پڑھتے : شیخ محمد عبدالرحیم سلطان العلماء (دبئی)

اس جلسہ میں مہمانانِ خصوصی کے بیانات کی جھلکیاں یہ ہیں
اس طرح خوش الحانی کے ساتھ بہت سے عرب بھی قرآن نہیں پڑھتے : محمد عبدالرحیم سلطان العلماء 
عرب سے تشریف لائے ہوئے مہمان محمد عبدالرحیم سلطان العلماء نے اس موقع پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے اس مسابقہ پر اپنی خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس مسابقہ میں جس انداز سے مساہمین نے قرآن مجید کی تلاوت کی میں سمجھتا ہوں کہ عرب حضرات بھی اس طرح تلاوت نہیں کرتے ، انہو ں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جائزۃ القرآن دبئی میں ہندوستان کی نمائندگی کے لیے جو حفاظ تشریف لاتے ہیں وہ اپنے حفظ میں بہت کمزور ہو تے ہیں لیکن ہم نے یہاں دیکھا کہ ماشاء اللہ طلباء کا حفظ بھی پختہ ہے اور پڑھنے کا انداز میں بہترین ہے ۔ انہوں نے جمعےۃ الحفاظ کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ جمعےۃ آئندہ بھی اس طرح کے پروگرامات منعقد کرتی رہے گی اور امید ظاہر کی جس طرح مردوں کے مسابقۂ حفظ کے پروگرامات منعقد ہوتے ہیں اسی طرح عورتوں میں بھی حفظ مسابقہ کرائیں جائیں گے تاکہ ہمارے بچیوں کی بھی ہمت افزائی ہو ۔ 
حفظِ قرآن کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں ہے : مولانازکریا ندوی 
شیخ الحدیث دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنو حضرت مولانازکریا ندوی دامت برکاتھم نے کہا کہ قرآن مجید کو حفظ کرنے کا رشتہ اہلِ بھٹکل کا بہت پرانا ہے۔ جامعہ اور دیگر دینی اداروں میں پڑھنے والوں میں سے تو اس کی تعداد ہے ہی لیکن اس کے ساتھ عصری اسکولوں میں پڑھنے والے بھی اس میدان میں اتر آئے ہیں اور بہت پہلے سے ہماری بچیاں بھی قرآن مجید کو یاد کرنے والوں کی صف میں شامل ہوچکی ہے ،حفظِ قرآن کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں ہے ۔ بندہ ارادہ کرے تو یہ کام آسان ہوسکتا ہے ، اور کرنے والوں میں ستر سال کی عمر کی افراد نے بھی ہمارے سامنے اس بات کی مثال پیش کی ہے کہ وہ بھی حافظِ قرآن کی صف میں شامل ہوچکے ۔ مولانا نے اس بات کا بھی اظہار کیا کہ جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے طفیل میں اللہ تعالیٰ نے اس قصبہ کو اپنی نعمتوں سے نوازا ہے ، میرے علم کے مطابق شاید ہی کوئی بستی ہو جس کی آبادی کے لحاظ سے اس کے حفاظ کی تعداد اتنی ہو جتنی بھٹکل میں حفاظ کی تعداد ہے۔ 
حفاظ کا حفظ پختہ رکھنے کے لیے مقصد کے تحت یہ تنظیم وجود میں لائی گئی : مولانا محمد الیاس ندوی 
بانی وجنرل سکریٹری مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل مولانا محمد الیاس ندوی نے کہا کہ بھٹکل اور آس پاس کے حفاظ کا حفظ باقی رکھنے کیے لیے جمعےۃ الحفاظ نے بھٹکل نامی کی تنظیم کی بنیاد ڈال کر جو کوشش کی ہے وہ قابلِ تعریف ہے اس مسابقۂ حفظ قرآن کریم کی وجہ سے جو حافظ نہیں ہے وہ حافظ بننے کا ارادہ کریں گے ، جن کے گھروں میں حافظ نہیں ہے وہ اپنی اولاد کو حافظ بنانے کی نیت کریں گے ، مولانا نے کہا کہ اس جمعےۃ کی بنیاد ڈالنے کے مقاصد میں سب سے زیادہ اہم یہ تھا کہ جس طرح اللہ تعالیٰ اپنا کلام حفظ کرنے پر خوش ہوتے ہیں اسی طرح اللہ اس نعمت سے عطا کرنے کے بعد اس کی ناقدری کرنے پر ناراض ہوتے ہیں۔ قرآن مجید کو بھلانے سے بچانے کے لیے اس جمعےۃ الحفاظ کی بنیاد ڈالی گئی ہے اور اب تک اس کی طرف کی جانے والی کوششیں لائقِ تعریف ہیں۔ مولانا نے اپنے خطاب میں مولانا علی میاں ندویؒ کے حوالہ سے کہا کہ قرآن مجید کو یاد کرنے والوں کی حفاظت کرنا بھی قرآن مجید کی حفاظت میں شامل ہے اور اس طرح قرآن مجید کویاد کرنے والوں کو ذلیل کرنے والوں کو دنیا میں سزا دینا بھی قرآن مجید کی حفاظت میں شامل ہے۔ 
جمعیۃ کے ذمہ داروں کا اخلاص اس پروگرام کی کامیابی کی دلیل ہے : مولانا سید ہاشم نظام ندوی 
فکروخبر کے ایڈیٹر انچیف مولانا سید ہاشم نظام الدین ندوی نے کہا کہ جو اخلاص نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے اصحاب میں تھا وہی اخلاص اس برادری کے نوجوانوں میں ہے اور جمعےۃ کے ذمہ داروں کا اخلاص اس پروگرام کی کامیابی کی دلیل ہے ، جو خون میں ان میں دوڑتا ہے اور قرآن کریم کی عظمت اور اس کے پیغام کو پھیلانے کا جو جذبہ تھا یقیناًوہی جذبہ اس قوم میں بھی ہے ۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ جس طرح انہوں نے قرآن کے پیغام کو عام کرنے کے لیے کام کیا تھا ، یہ بھی انشاء اللہ کام کرتے ہوئے آگے بڑھیں گے۔ مولانا نے مزید کہا کہ اس جمعےۃ کے تحت عالم اسلام کا پہلا نابینا حفاظ کا مسابقہ منعقد کیا گیا جو صرف ہندوستان کا نہیں بلکہ عالم اسلام کا پہلا نابینا حفاظ مسابقہ ہے۔ مولانا نے امید ظاہر کی کہ جو کارواں یہاں سے چل پڑا ہے وہ مزید اس میں کام کریں گے ۔ 
ہر شخص حافظِ قرآن بننے کے لیے کوشش کرے : مولانا نعمت اللہ عسکری ندوی 
جمعیۃ الحفاظ بھٹکل کے صدر اوراس دوروزہ مسابقہ کی صدارت کررہے مولانا نعمت اللہ عسکری ندوی نے کہا کہ قرآن کریم سے اپنی وابستگی کا ثبوت یہ ہے کہ ہر شخص حافظِ قرآن مجید بننے کی کوشش کرے اگر ممکن نہیں ہے تو اپنی گھر والوں میں سے کسی کو حافظِ قرآن بنائیے اور کوشش کیجئے کہ قرآن سے اپنا تعلق مضبوط سے مضبوط تر ہو ، انہوں نے عوام کی ایک بڑی تعداد کی حاضری پر اپنی خوشی کا بھی اظہار کیا۔ 

Share this post

Loading...