جامعہ ضیاء العلوم کنڈلور سے امسال فراغت پانے والے علماء اور مفتیان کے اعزاز میں منعقد ہوا الوداعی پروگرام

کنداپور10؍ جنوری 2024(فکروخبرنیوز) جامعہ ضیاء العلوم کنڈلور میں آج شعبۂ عالمیت اور شعبۂ افتاء سے فراغت پانے والے طلبہ کے اعزاز میں الوداعی نشست منعقد کی گئی جس میں طلبہ نے اپنے تعلیمی مراحل کے روداد بیان نے کیا۔ امسال درجۂ عالمیت سے دس طلبہ اور شعبۂ افتاء سے گیارہ طلبہ فراغت حاصل کررہے ہیں۔ جملہ طلبہ نے اپنے تعلیمی مراحل کی تکمیل پر اللہ کا شکر ادا کیا اور اس مقام تک پہنچنے میں جن جن کی کاوشوں اور کوششوں کا دخل رہا ان کا بھی شکریہ ادا کیا۔ خصوصاً اساتذۂ کرام کی محنتوں کا کہ اگر ان کی توجہات نہ ہوتی تو اس مقام تک وہ نہیں پہنچ پاتے۔ کسی طالب علم نے اپنی تعلیمی مرحلہ کی تکمیل کا سہرا والدین کے سر باندھا تو کسی نے اپنے بھائیوں اور دیگر رشتہ داروں کی توجہات اور دعاؤں کا تذکرہ کیا تو کسی نے خوشی وغم کے ملے جلے تأثرات بیان کیے۔ غرض اس تکمیل پر سب شاداں وفرحاں نظر آئے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نائب مہتمم مدرسہ ضیاء العلوم رائے بریلی مولانا عبدالسبحان ناخدا ندوی نے اپنے خطاب طالب علم کی فضیلت اور آخرت میں ملنے والے اعزاز کو حاضرین کے سامنے بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس بات پر ہمیں کبھی نہیں جانا چاہیے کہ عالم اور فاضل بننے سے کوئی بھوکا مرے گا، یہ آج تک نہیں ہوسکا اور نہ ہونے والا ہے۔ ضرورتیں پوری کرنے والی ذات اللہ کی ہے، مدارس کی یہ قلیل تنخواہوں سے ہمیں امید نہیں کہ اس سے ہماری ضرورتیں پوری ہوں گی۔ ہمیں کسی سے مال اور اجر کی طلب نہیں ہے۔ مولانا نے کہا کہ بعض احادیث میں یہ بات ملتی ہے کہ بعض کاموں میں تعاون کرنے والوں کو بھی کام کے اجر سے اللہ نوازتا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ عالم اور حافظ بنانے کے لیے تعاون کرنے والوں کو بھی اللہ حافظ اور عالم بننے کا اجر عطا کردے ۔ اللہ کی ذات سے یہ بات کوئی بعید نہیں ہے۔ لہذا جو حافظ اور عالم بنانے کے لیے اپنا تعاون پیش کرتے ہیں وہ بڑے بابرکت لوگ ہیں اور اس کے لیے اللہ جسے قبول کرے اس سے بڑھ کر خوش قسمتی نہیں ہوسکتی۔

جاممعہ ضیاء العلوم کے بانی وناظم مولانا عبیداللہ ابوبکر ندوی نے اپنے صدارتی خطاب میں والدین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے بچوں کو دینی مدارس میں داخلہ دینے کو معمولی نہ سمجھیں۔ یہ قرآن اور حدیث کی خدمت کے لیے تیار ہورہے ہیں اور اس سے بڑھ کر کوئی خدمت نہیں ہوسکتی۔ مولانا نے کہا کہ آج مادیت ہمارے ذہن ودماغ میں اس طرح بیٹھ گئی ہے کہ ہر وقت ہمارے سامنے مال ہی نظر آتا ہے۔ کتنی ایسی مثالیں ہیں کہ مدارس کے فارغین ڈاکٹرس اور انجینئرس سے اچھی تنخواہیں حاصل کررہے ہیں۔ ڈھونڈنے پر بھی کہیں نہیں ملے گا کہ مدارس کے پڑھنے والے بھوکے ہیں یا وہ ملازمت کے لیے پھر پھر رہے ہیں ، اچھے علماء اور مفتیان کی ہر جگہ مانگ ہے اور لوگ ان کو ہاتھوں ہاتھ لے رہے ہیں۔ لہذا ہمارے سرپرستان خصوصاً ماؤں کو یہ بات سمجھنے کی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں جب اولاد سے نوازا ہے تو وہ اپنے نونہالوں کو ایسے مدارس میں داخل کرائیں ، اللہ تعالیٰ اس پر دنیا وآخرت میں کیا کچھ نوازنے والے ہیں اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔

واضح رہے کہ جلسہ میں نظامت کے فرائض مولانا محمد الیاس ندوی (استاد جامعہ ضیاء العلوم کنڈلور) نے انجام دیئے۔ قرآن کریم کی آیات کی تلاوت سے اس نشست کا آغاز ہوا، مولانا عبیداللہ قاسمی صاحب نے استقبالیہ اور زید پرکار نے الوادعی ترانہ پیش کیا، دعائیہ کلمات پر یہ نشست اپنے اختتام کو پہنچی۔

Share this post

Loading...