کل جنوبی ہند سطح کے مدارس، اسکولز اور کالجز کے طلباء کے مابین جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں دو روزہ مسابقوں کا انعقاد

ستر سے زائد مدارس ، اسکولز اور کالجز کررہے ہیں نمائندگی ؛

طلبا کوزمانے کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ان مسابقوں کا کیا جاتا ہے انعقاد : مہتمم جامعہ مولانا مقبول احمد ندوی 

بھٹکل 30؍ جنوری 2019(فکروخبرنیوز) جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں طلباء کی ثقافتی تنظیم اللجنۃ العربیہ کے زیر اہتمام کل جنوبی ہند سطح کے مدارس ، اسکولز اور کالجز کے مابین حفظِ قرآن ، ناظرہ قرآن ، اسلامی کوئز ، اسلامی ترانے اور دلچسپ مکالموں کے مقابلوں کا آغاز ہوا ۔ صبح دس بجے صدر جامعہ اسلامیہ بھٹکل حضرت مولانا محمد اقبال ملا ندوی کی صدار ت میں جامعہ کے وسیع وعریض احاطہ میں اس کی افتتاحی نشست منعقد کی گئی جس میں اس پروگرام کے انعقاد کے اغراض ومقاصد بیان کرتے ہوئے دینی اورعلمی اور فکری میدان میں جامعہ کی خدمات کی تفصیلات بھی بیان کی گئیں۔ مہتمم جامعہ مولانا مقبول احمد کوبٹے ندوی نے مدارس کے قیام کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مدارس کا کام صرف اس کی چہاردیواری تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کے باہر بسنے والے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد تک بھی اس کا پیغام عام کیے جانے کی ضرورت ہے ۔ اسی طرح طلباء کو زمانہ کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے اس طرح کے مسابقوں کاانعقاد کیا جاتا ہے ،مزید کہا کہ ان جلسوں کا انعقاد ضمنی عنوانات کے تحت ہوتا ہے لیکن اصل میں ہمیں یہ امت کے تعلق سے سوچنے کے مواقع فراہم کرتے ہیں اور اس بات پر غوروخوض کی دعوت دیتے ہیں کہ امت کے جو افراد مدراس کو وسائل مہیا کراکے ان کی خدمت کررہے ہیں کیا مدارس بھی اس طرح امت کو فائدہ پہنچارہے ہیں۔ انہو ں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ امت کے جو افراد ٹوٹ رہے ہیں ان کو ان مدارس سے جوڑنے کا کام کیا جائے اور مختلف عنوانات کے تحت مسابقات منعقد کرکے ان میں دینی حمیت پیدا کی جائے اور نئی نسل کو ایمان پر باقی رکھنے کی کوششیں کی جائیں۔ مولانا نے مدارس کے قیام کی تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ بھی ان ہی مقاصد کی تکمیل کے لیے وجود میں آیا تاکہ دین کا پیغام امت کے ہر فرد تک پہنچانے کی جو ذمہ داری ہم پر عائد کی گئی ہے اس کو پورا کرنے کے لیے ہم آگے بڑھیں، اسی سلسلہ میں جامعہ کے ذمہ داروں نے سوچا اور ان کے سامنے زمانے کے چیلنجز بھی آئے لیکن انہو ں نے ڈٹ کر مقابلہ کیا اور آج بھی جامعہ کے ذمہ داران اور اس کے اساتذہ اس پیغا م کو عام کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
اللجنۃ العربیہ کے مشرف مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی نے ان مسابقوں کے انعقاد کے مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعہ ملت کے لیے ایسے علماء اور دانشوران تیار کیے جائیں جو آگے چل کر امت کی قیادت کرسکیں۔ جامعہ اسلامیہ بھٹکل شروع دن سے ہی ملت کے مسائل حل کرنے والے افراد پیدا کررہا ہے اوردینی تعلیمات سے دور نوجوان نسل کو اس سے بہرہ مند کرنے کے لیے فکریں اور کوششیں کرتا رہا ہے اور یہ جلسہ اس کی ایک واضح مثال ہے جس میں ایک طرف مدارس اسلامیہ کے طلباء کو زمانہ کے تقاضوں اور چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے سلگتے موضوعات پر تیار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تو دوسری طرف عصری اسکولوں اور کالجز میں زیر تعلیم طلباء کی دینی تربیت کے لیے حفظِ قرآن ، ناظرہ قرآن ، اسلامی کوئز وغیرہ کے مسابقوں کا انعقاد کیا گیا ہے۔ مولانا نے اسی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ آج جس طرح اسلام سے دور کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں اور اس کے مختلف احکامات کو چھیڑ کر امت کے افراد میں شکوک وشبہات پھیلانے کی کوششیں جاری ہیں ان سے ہم سب لوگ واقف ہیں، ہماری سب سے بڑی ذمہ داری ہے کہ ایمان پر ہمارا اعتماد پختہ کرنے کے لیے ان سلگتے موضوعات کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ 
واضح رہے کہ اس افتتاحی اجلاس میں طلباء کی ثقافت تنظیم اللجنۃ العربیہ کا مقاصد اور اس کے ذریعہ انجام پانے والی سرگرمیوں کی تفصیلات بھی حاضرین کے سامنے پیش کی گئی اور جناب ڈاکٹر محمد حسین فطرتؔ صاحب کا ترتیب دیا گیا ترانہ بہترین انداز میں طلباء نے پیش کیا۔ اس افتتاحی نشست کے معاً بعد مسابقہ کی پہلی نشست کا باقاعدہ آغاز کیا گیا جس میں مختلف مقابلوں کی جھلکیاں پیش کی گئیں۔ دعائیہ کلمات پر یہ دونوں نشستیں اپنے اپنے اختتام کو پہنچیں۔

Share this post

Loading...