ملک کے موجودہ حالات میں تعلیماتِ اسلامی اور اس کی تہذیب وتمدن کو ختم کرنے کا منصوبہ ہے : جامعہ مدینة العلوم مدینہ مسجد کارکلا سے مولانا محمد الیاس ندوی بھٹکلی کا فکرانگریز خطاب

کارکلا 26؍ فروری 2026 (فکروخبرنیوز) ملک میں اس سے قبل بڑے بڑے حالات آئے، لاکھوں لوگ مارے گئے لیکن اس وقت جو ملک کے حالات ہے اس کا سامنا اسلام کو ہے۔ اب وہی مسلمان قبول ہے جو اشاروں پر چلے ، اس وقت کے حالات میں اسلامی تعلیمات اور اس کی تہذیب وتمدن کو اکھاڑنا مطلوب ہے۔ ان باتوں کا اظہار مشہورعالمِ دین اور بانی وجنرل سکریٹری مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل مولانا محمد الیاس ندوی نے کیا ، مولانا موصوف جامعہ مدینة العلوم مدینہ مسجد کارکلا اڈپی کے زیر اہتمام جلسہ دستار بندی و اصلاح معاشرہ کے عنوان پر منعقدہ پروگرام سے خطاب کررہے تھے۔ مولانا نے کئی ممالک کی مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہاں سب کچھ ہونے کے باوجود جس طرح کی آزادی ہندوستان کے مسلمانوں کو ان کے دین پر عمل کرنے کی ہے وہ صرف اور صرف مدارس اور مکاتب کے نظام کو جاری رکھنے کی وجہ سے ہے۔ مولانا نے کہا کہ قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک زمین پر اللہ کا نام لینے والا رہے گا۔ دنیا مسلمانوں سے قائم ہے اور دنیا اس وقت مدارس کی وجہ سے قائم ہے اس وقت پوری دنیا انہی مدارس کی برکت سے باقی ہے۔

مولانا نے موجودہ تعلیمی نظام کی وجہ سے آنے والے الحاد اور بے دینی کے واقعات کی روشنی میں کہا کہ غیر مسلموں میں زیر تعلیم بچے اور بچیوں کے ایسے ایسے واقعات سامنے آرہے ہیں جس سے رونگٹے کھڑے ہورہے ہیں۔ حد تو یہ ہوگئی کہ بے حیائی عام ہے، حیرت تو اس پر ہورہی ہے کہ منشیات کے استعمال میں ہمارے بچے سب سے آگے ہیں۔ ہمیں فکر ہے تو زندگی میں بچوں کے لیے ہر چیز کے انتظام کی۔ اس کی تعلیم سے لے کر اس کے رہن سہن اور آسائش اور راحت و آرام کی تمام چیزیں مہیا کرانے کے لیے ہم دوڑ دھوپ کرتے ہیں لیکن میرے بچے ایمان پر باقی رہیں اس کی فکر نہیں ہے۔ مولانا نے کہا کہ ایمان کے بغیر اگر ہمارے بچے دنیا سے چلے گئے تو پھر جنت میں جانے کا راستہ ہموار ہونے کے باوجود ہمارے یہی بچے اس میں داخل ہونے کے لیے رکاوٹ بن سکتے ہیں پھر انسان کہے گا کہ صحیح تربیت والے اسکولوں میں نہ بھیجنے کی وجہ سے آج ہمارے لیے یہ دن دیکھنے پڑے۔

مولانا نے اس بات پر زور دیا کہ اپنے بچوں کو تعلیم نوکریوں کے حصول کے لیے نہ دیں کیونکہ اگر تعلیم سے دولت آتی تو دنیا کے بڑے بڑے مالدار افراد بڑے بڑے ڈگریوں کے ہولڈر ہوتے لیکن آپ دیکھیں گے کہ دنیا کی تصویر اس سے مختلف ہے۔ ہمیں بچوں کو تعلیم  کے ساتھ ان کے اسلامی خطوط پر تربیت کی ضرورت ہے کہ ہمارے اس دنیا سے جانے کے بعد ہمارے یہ بچے دین پر قائم رہیں۔ یہ بات یاد رکھیں کہ مدرسہ پڑھنے والا بھوکا نہیں رہے گا۔ آپ جائزہ لیں کہ پانچ فیصد نہیں دو فیصد بھی مدرسہ سے تعلیم حاصل کرنے والے خالی نہیں ہے اس کے برخلاف ڈاکٹروں اور انجینئروں کی ایک بڑی تعداد کو روزگار میسر نہیں ہے۔ مولانا نے حاضرین کو جھنجھوڑتے ہوئے کہا کہ مدرسہ سے تعلیم حاصل کرنےوالے اچھے سے اچھا کھاتے ہیں اور اچھے سے اچھا پہنتے ہیں ،آپ کو یہ سوچ بدلنے کی ضرورت ہے۔

اسٹیج پر جامعہ مدینة العلوم مدینہ مسجد کارکلا کے ذمہ دار اور استاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا جیلانی صاحب ندوی وغیرہ موجود تھے۔

Share this post

Loading...