اس جلسہ میں مکتب جامعہ اسلامیہ چوک بازار کے طلباء نے نہایت دلچسپ پروگرام پیش کئے جس میں حالاتِ حاضرہ پر مکالمے ، ننھے منے طلباء کے مابین بیت بازی ، تاریخ بھٹکل پر کوئز مقابلہ کے علاوہ نوائطی زبان میں بھی پروگرامات پیش کیے ۔ معصوم طلباء نے عربی ، اردو ، انگریزی اور کنڑا زبان میں بھی تقاریر پیش کرتے ہوئے حاضرین کو حیرت میں ڈال دیا ۔ اس کے علاوہ نعتیں نظمیں ، حمد وغیرہ اپنی سریلی آوازوں میں پیش کئے ۔سب سے دلچسپ بات یہ رہی ہے پورے پروگرام کی نظامت کے فرائض بھی چھوٹے چھوٹے طلباء نے ہی انجام دئیے ۔ جلسہ کے اختتام پر مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا عبدالباری ندوی نے سامعین سے مخاطب ہوکر کہا کہ مدارس اسلامیہ دین کے قلعے ہیں جس کے ذریعہ انسانیت کو دین اسلام کا پیغام دیا جارہا ہے ۔ انہی مدارس کی وجہ سے ساری دنیا میں اسلام پھیلا ہے ۔ لہذا،ہم مدارس کی قدر کرنے والے بنیں ۔ جامعہ اسلامیہ بھٹکل بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جس کے فارغین کی تصانیف آج دنیا کے کئی مدارس اور اسکولوں میں داخلِ نصاب ہے گویا جامعہ کا فیض پوری دنیا کو پہنچ رہا ہے ۔ مولانا موصوف نے تعلیم کے ساتھ تربیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چار عناصر ایسے ہیں جن کے ذریعہ کا م صحیح طور پر انجام پاتا ہے ۔ طلباء ، اساتذہ ، انتظامیہ اور سرپرست ۔ گویا یہ گاڑی کے چار پہیے ہیں ۔ مولانا موصوف نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ طلباء کی تعلیم اور تربیت کی ذمہ داری اساتذہ کے علاوہ سرپرستوں پر بھی ہے ۔ ملحوظ رہے کہ جامعہ مسجد بھٹکل کے احاطہ میں منعقدہ مکتب جامعہ اسلامیہ چوک بازار کے ثقافتی پروگرام کا آغاز عبدالمجید محتشم کی تلاوت سے ہوا ۔ نعت انیق شاہ بندری نے پیش کی اور نظامت کے فرائض حمدان اور عبدالمجید نے انجام دئیے ۔
Share this post
