جامعہ اسلامیہ میں اللجنۃ العربیۃ کے زیرِ اہتمام طلبہ کی خوابیدہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنے جلسوں کا آغاز

ترانے لکھیجانے کا مقصدر ذکر کرتے ہوئے منہاج علی باپو نے یہ کہا کہ ترانے اس وجہ سے پڑھے جاتے ہیں کہ امت کے اندر ایک نیا جذبہ و ولولہ پیدا ہو، قوم کے پس مردہ و پسماندہ لوگوں میں بیدار ی پیدا ہو۔ ترانے کے سوزو ساز سے باطل کا زور غبار کی طرح چھٹتا اور دین کا اور حق کا سورج پھر ایک مرتبہ دمکنے کا یقین ملتا ہوا محسوس ہوتا ہے، اور اس کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ اسلامی تعلیمات اور اپنی فکرِ صحیح سے لوگوں کو واقف کرایا جائے، ترانہ تہذیب کا آئینہ دار ہوا کرتا ہے، اور وہ مدراس و مراکز کے اغراض کی ترجمانی کیا کرتا ہے، جب کبھی اداروں اور تحریکوں کا کارکنوں میں خمود و افسردگی چھا جاتی ہے تو یہ ترانے ان میں ایک نئے شوق و لگن کی روح پھونک دیتے ہیں۔ 
کبھی ائے نوجواں مسلم تدبر بھی کیا تونے 
وہ کیا گردوں تھا، جس کا تو ایک ٹوٹا ہوا تارہ 
تجھے اس قوم نے پالا ہے آغوش محبت میں 
کچل ڈالا تھا جس نے پاؤں میں تاجِ سردارا
تاریخ کا جب بھی رخ بدلا بدلا ہے ہم ہی دیوانوں نے
اسلام کی شمع روشن کی جل جل کر ہم ہی پروانوںے 
ان ہی اغراض و مقاصد کو لے کر یہ پروگرام منعقد کیا گیا تھا، اس پروگرام کے اختتام پر جناب ماسٹر سیف اللہ صاحب نے کہا کہ ہم گفتار کے غازی نہ بنیں بلکہ کردار کے غازی بنیں اور اپنے اندر ایسی صفات پیدا کریں کہ جس سے ہماری اسلامی پہنچان ہو، جناب مولانا انصار صاحب مدنی نے اپنے تاثرات و احساسات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے مطالعہ کے ذریعہ سے زبانِ اردو سے اپنے تعلق کو مضبوط کریں، حضورﷺ کے دور میں میدان جہاد میں صحابہ کرام کے اندر جوش و حمیت پیدا کرنے کے لئے حضرت حسان بن ثابتؓ اسلامی ترانہ پیش کرتے تھے اور مشرکین کے عزائم پست کرنے کے لئے اشعار میں ان پر ہجو کرتے تھے۔ اور مہتمم جامعہ مولانا عبدالباری صاحب ندوی نے صدارتی خطاب میں اشعار کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں اشعار زبانی یاد ہونے ہونے چاہئے تاکہ موقع و محل پر اس کا استعمال کرسکیں، نیز یہ بھی فرمایا کہ بسااوقات ایک شعر پوری تقریر پر بھاری ہوتا ہے، ناظم جامعہ و اساتذہ جامعہ کی بڑی تعداد طلبہ کی ہمت افزائی کے لئے جلسہ میں شریک رہی، حکم کے فرائض جناب مولان شاہین قمر صاحب ندوی اور جناب مولانا رحمت اللہ صاحب ندوی نے انجام دئے۔ آخر میں جنرل سکریٹری اللجنۃ العربیہ محمد مستفیض کاڈلی نے نتائج کا اعلان کیا جو حسبِ ذیل ہیں:
اول: عالیہ ثانیہ الف : آؤ دنیا کو بتلائیں ہم ایک زندہ قوم ہیں
دوم: عالیہ ثالثہ الف: چین و عرب ہمار ہندوستاں ہمارا
سوم: عالیہ اولیٰ ب: اے میرے دیں کے پاسبانو اُٹھو: اس نظام بدی سے بغاوت کریں
رپورٹ:دفتر علاقات عامہ (عوامی رابطہ ) جامعہ اسلامیہ بھٹکل 

Share this post

Loading...