جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے ممتاز طلباء کے درمیان ایوارڈاور تشجیعی انعامات کی تقسیم کے لیے جلسہ کا کیا گیا انعقاد

جامعہ اسلامیہ کی خدمات پورے ساحلی پٹی میں روزِ روشن کی طرح عیاں ہیں : مولانا محمد خالد ندوی غازیپوری 

بھٹکل 02؍ اگست 2018(فکروخبر نیوز) جامعہ اسلامیہ بھٹکل کی جو اس پورے ساحلی پٹی میں جو خدمات ہیں وہ روزِ روشن کی طرح عیاں اور اس کا کوئی انکار بھی نہیں کرسکتا۔ یہ وہ ادارہ ہے جس کا تعلق صفۂ نبوی سے جڑا ہوا ہے جو علوم وفنون کا مرکز تھا، جس میں صحابہ کی ایک جماعت ہر وقت علم کے حصول میں مصروف رہتی تھی۔ لہذا جامعہ کوترقی دینے میں ہم تمام کا ساتھ ہونا چاہیے اور اس کو آگے بڑھانے کے لیے کوششیں کرنی چاہیے۔ ان باتوں کا اظہار استاد حدیث دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنو حضرت مولانا محمد خالد ندوی غازیپوری نے کیا ۔ مولانا موصوف جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں ایوارڈ اور تشجیعی پروگرام سے خطاب فرمارہے تھے۔ مولانا علم کے حصول میں آگے بڑھنے اور اسی طرح اس میں مہارت پیداکرنے بھی طلباء کو نصیحت کی۔ واضح رہے کہ جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے ذمہ داروں نے طلبہ کی علمی و اخلاقی ترقی کے پیش نظر ممتاز طلبہ کے درمیان تشجیعی انعامات کا سلسلہ کچھ سالوں سے شروع فرمایا ہے، جس میں قابل ذکر دو اعزاز ہیں، پہلا؛ کئی سالوں سے جاری حضرت الحاج محی الدین منیری صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی طرف منسوب یادگار منیری (منیری ایوارڈ) پورے جامعہ میں اول، دوم آنے والے طلبہ اور درجہ وار ممتاز طلبہ میں تقسیم کیا جاتا ہے اور یہ اعزاز جامعہ اور اس کے جملہ مکاتب کے طلبہ کے مابین تقسیم ہوتا ہے، دوسرا ؛ چند سالوں قبل شروع ہوا سابق مہتمم جامعہ حضرت مولانا عبدالباری صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی طرف منسوب (مولانا عبدالباری ندوی تعلیمی ایوارڈ ) جو عالیہ رابعہ یعنی عالمیت کے آخری درجہ کے طلبہ میں 80 سے زائد فیصد لے کر پہلے مقام پر آتا ہے اس کو آٹھ گرام سونے کی گنی اور ایک تمغہ دیا جاتا ہے، امسال مولوی سید جمال ابن سید عمر مالکی نے 83.92 فیصد کے ساتھ یہ اعزاز حاصل کیا، واضح رہے کہ یہ ایوارڈ جامعہ اسلامیہ اور ابناء جامعہ منطقۂ شرقیہ کے باہمی اشتراک و تعاون سے دیا جاتا ہے۔ 
اس کے علاوہ 85 سے زائد فیصد حاصل کرنے والے اور سو فیصد حاضری والےعالمیت و حفظ کے ممتاز طلبہ کو گرانقدر انعامات اور سند سے نوازا جاتا ہے۔ الحمدللہ اس کے بہتر اور مفید نتائج سامنے آرہے ہیں ۔
اس موقع پر جلسہ کی غرض و غایت پیش کرتے ہوئے 
مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی نے تعلیم کے اثرات؛ معاشرہ و زندگی میں اس کے فوائد و نقصانات پر پُرمغز خطاب فرمایا اور نوجوانوں میں دین بیزاری کی وجوہات کے طور پر حالیہ نظام تعلیم کا نقص اور اسلام دشمن طاقتوں کا تعلیمی اداروں پر قبضہ کو بیان کیا۔ نیز کلمات استقبالیہ اور مہمان خصوصی مولانا خالد صاحب غازی پوری ندوی (استاذ دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو ) کا مختصراً تعارف پیش کیا۔
اس کے بعد مہتمم جامعہ مولانا مقبول احمد صاحب کوبٹے ندوی نے انعامات کی نوعیت واضح کرتے ہوئے نئے عزائم کے ساتھ تعلیمی کارواں میں آگے بڑھنےاور مقاصد کے حصول کی رہنمائی و حسن اختتام کی دعا فرمائی۔ مولانا رحمت اللہ رکن الدین ندوی نے تقسیم انعامات کی تفصیل پیش کی اور ممتازطلبہ کے مابین انعامات تقسیم کیے گیے۔رکن شوریٰ مولانا عبدالعلیم صاحب قاسمی نے سنتوں سے محبت، حسن اخلاق اور صحیح تربیت پر خصوصی زور دیا۔
آخر میں ابناء جامعہ منطقۂ شرقیہ کے صدر و سکریٹری مولانا تنویر جوشیدی ندوی اور مولانا شعور ندوی نے کلمات تہنیت کے ساتھ طلبہ کو مادر علمی سے جڑے رہنے اور اس کی ہر وقت فکر کرتے رہنے کی ترغیب دی۔ ناظم جامعہ جناب ماسٹر شفیع صاحب شہ بندری نے صدارتی خطاب میں قرآن مجید کی تلاوت، مساجد کا احترام، وقت کی پابندی، نمازوں کا اہتمام اور اخلاق کی شائستگی پر زور دیتے ہوئے آج کی جملہ کہی گئی باتوں پر عمل کی تلقین کی۔ نائب ناظم جامعہ مولانا طلحہ صاحب ندوی کی دعا پر جلسہ کا اختتام ہوا۔ 
اس جلسہ کا آغاز اصغر احمد صدیقی کی تلاوت اور عبداللہ برماور کی نعت سے ہوا اور نظامت مولانا شعیب ائیکری ندوی نے بحسن و خوبی فرمائی، حاضرین میں اساتذہ و طلبہ کے سرپرستوں کے علاوہ عمائدین شہر کی کثیر تعداد موجود رہی۔
علاقات عامہ 
جامعہ اسلامیہ بھٹکل

Share this post

Loading...