(1) ادھر کئی سالوں سے یہ بات دیکھنے میں آرہی ہے کہ افطارکے عین موقع پر بلکہ مغرب بعد اور تراویح کے دوران بھی خرید و فروخت کے لیے خواتین و مرد حضرات کی بھیڑ بازاروں میں رہتی ہے، اس سے نماز با جماعت سے محرومی کے ساتھ ان بابرکت دعا کی قبولیت کی گھڑیوں میں بھی ہم اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی رحمتوں سے دور رکھتے ہیں،اس لیے تاجر حضرات سے درخواست ہے کہ بالخصوص مغرب اور عشاء کی جماعت کے اوقات میں اپنی دوکانوں کوضرور بند رکھیں تاکہ خود ان کی دوکان میں موجود عملہ اور مسلم گاہکوں کی ماہ مبارک میں جماعت سے محرومی کا وہ سبب نہ بن سکیں۔
(2) تاجروں سے درخواست ہے کہ غیر اسلامی اور بے حیا لباسوں کی فروخت سے احتراز کریں تاکہ اس کو پہن کر گناہوں میں مبتلا ہونے کا ہم خود سبب نہ بن سکیں۔
(3) امسال رمضان المبارک میں اکثر اسکولوں و تعلیمی اداروں میں سالانہ چھٹیاں ہیں،اس لیے اپنے بچوں اور بچیوں کو محلّہ کے مکاتب اور سمر کلاسس میں کم ازکم ماہ مبارک کے دن کے اوقات میں حفظ کے کلاسس میں بھیجنے کی کوشش کریں تا کہ بابرکت ماہ میں با برکت کلام کے حفظ کا اغاز ہوسکے اور اس کے بعد بھی یہ سلسلہ پھر جاری رہے۔
(4) گھروں کے پاس آنے والے مساکین اور فقراء کے ساتھ سخت لہجہ استعمال نہ کریں،قرآن مجید میں مجبوروں و فقراء کو جھڑکنے سے سخت منع کیا گیا ہے۔
(5) زکوٰۃ کا مال اپنے انداز سے نہ نکالیں،اگر علم نہ ہو تو شرعی اعتبار سے اس کی مقدار علماء سے دریافت کریں،یاد رہے کہ زکاۃ کی کم سے کم مقدار ڈھائی فیصد ہے،اس سے زیادہ نکالنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ باعث اجر و ثواب ہے۔
(6) افطار سے کم از کم ۵۱ منٹ پہلے افطاری کی تیاری سے فارغ ہوکر دعا کا گھر میں ماحول بنائیں اس لیے یہ عین دعا کی قبولیت کی گھڑی ہوتی ہے۔
(7) سحری میں کم ازکم گھرکے تمام چھوٹے بڑے افراد کو چار رکعت نماز پڑھواکر تہجد کا ماحول بنائیں اس لیے پورے چوبیس گھنٹوں میں یہ قرب الٰہی و قبولیت دعا کا سب سے اہم وقت ہے اور فرض نمازوں کے بعد یہ اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہے۔
(8) تراویح کے وقت اسپیکرکی آوازباہرنہ دیں لوگوں کے اپنے اپنے کاموں میں مشغول رہنے کے باعث قرآن کی بے حرمتی ہوتی ہے۔
(9) زکواۃ کی رقم غیرمسلموں اورمستطیع لوگوں میں تقسیم نہ کی جائے اس سے زکواۃ ادانہیں ہوتی ہے۔
(10) زکواۃ کے لیے کوئی دن مقررنہ کریں اس سے ہجوم بھی ہوتاہے اورمردوں اورعورتوں میں اختلاط بھی۔
(11) عورتوں کوتراویح کیلئے اپنے محلّے سے دورجانے سے روکیں، اس سے فتنہ کا اندیشہ ہے۔
(12) سحری میں اذان شروع ہونے کے بعدکچھ کھانے سے روزہ ٹوٹ جاتاہے۔اس کا ضرور خیال رکھیں۔
(13) کولڈرنکس دکانیں اورہوٹل رمضان میں دن کے وقت بندرکھے جائیں اوراس سلسلہ میں ان کے مالکان سے گفتگوکرکے انہیں بتائیں اس کے لیے ہرمحلّہ اورعلاقہ والے اپنے اپنے علاقوں میں شعبہ کے ذمہ داروں کے ساتھ بھی تعاون کریں۔
(14) اپنے بچوں کوگھرمیں ویڈیوگیم وغیرہ لغویات سے روکیں۔اوراسی طرح رمضان میں حتی الامکان انٹرنیٹ کے استعمال سے بھی اجتناب کریں۔
(15) سحری میں جگانے کے لیے وقفہ وقفہ کے بعداعلانات نہ کرتے رہیں۔ اس سے تہجد پڑھنے والوں اورغیرمسلموں کوتکلیف ہو تی ہے۔
(16) ختم قرآن کے موقع پر فضول خرچی سے بچیں۔
(17) تمام مساجدکی گھڑیاں یکساں رکھیں،بعض مساجد میں ایک دو منٹوں کا فرق پایا جاتا ہے۔
Share this post
