مومن حالات سے متأثر نہیں ہوتا۔ تکبیر مسلسل اس کا خاصہ ہوتا ہے :  سعد بلگامی

جماعت اسلامی کی تنظیمِ نو کے نئے عزم وحوصلے کے ساتھ تحریکی کام میں جٹ جانے کی ہدایت 

بنگلورو 19/ جون 2019(فکروخبر /پریس ریلیز)  جماعت اسلامی ہند ہمیشہ بدلتے ہوئے حالات پر گہری نظر رکھتی رہی ہے اور حالات کو مثبت انداز میں خیر خواہی کے جذبہ سے اس کی اصلاح کی کوشش کی ہے۔ اسلام کا مزاج ہی انسانیت کی خیر خواہی اور ہمدردی کا ہے۔ ایک مسلمان بگڑتے حالات کو دیکھ کر آنکھیں بند نہیں کرسکتا۔ وہ اس کی اصلاح کی فکر کرتا ہے۔ جماعت اسلامی ہند بنگلور میٹرو کے ماہانہ وابستگان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کرناٹک کے نو منتخب امیر حلقہ ڈاکٹر محمد سعد صاحب بلگامی اظہار خیال فرمارہے تھے۔یہ اجلاس بفٹ ہال میں منعقد تھا۔ 
    سابق امیر حلقہ جناب اطہراللہ شریف نے ”اٹھ کہ اب بزمِ جہاں کا اور ہی انداز ہے“ کے عنوان پر وابستگان جماعت سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ حالات کی سازگاری کا ایک مومن منتظر نہیں رہتا بلکہ حالات جب سخت ترین ہوجاتے ہیں تو ایک مومن کا ایمان اور بڑھ جاتا ہے، قرآن مجید میں غزوہئ احزاب میں مومنین کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ جب باطل طاقتیں چاروں طرف سے اہلِ حق پر ٹوٹ پڑیں تو مومنین پکار اٹھے کہ یہی تو اللہ کا وعدہ تھا اور اس کی مدد عنقریب آنے والی ہے۔ نہ وہ پریشان ہوئے نہ وہ مایوسی کا شکار ہوئے۔ موجودہ حالات بھی بظاہر سخت نظر آرہے ہیں مگر ایک مومن کے لیے یہ نہ تو کوئی نئی بات ہے او رنہ ہی وہ اس سے مایوس ہوتا ہے بلکہ راہِ حق کے یہ لوازمات رہے ہیں۔ آپ نے رفقاء کو تلقین کی کہ ان حالات میں پوری یکسوئی کے ساتھ جٹ جائیں او راپنے نصب العین سے گہری وابستگی کے بغیر یہ ممکن نہیں۔
    ناظم شہر جناب شیخ ہارون صفدر صاحب نے اپنے افتتاحی خطاب میں فرمایا کہ مختلف انداز میں دعوتی، اصلاحی اور خدمت خلق کے کام رضائے الٰہی کی غرض سے منظم طریقہ پر انجام دیتی رہی ہے، انہی کاموں کو مزید بہتر اور مؤثر طریقہ سے انجام دینے او ربنگلور شہر کے روز افزوں بڑھتی آبادی او رپھیلتے ہوئے علاقوں کو سامنے رکھتے ہوئے رواں میقات میں تین کے بجائے نو یونٹوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اب ہماری ذمہ داری او ربڑھ جاتی ہے۔ہمیں سماج کے اندر مزید بہتر طریقہ سے کام کرنے کی ضرورت ہے او راس کے لیے ہم اپنے سیرت وکرادر کو مزید بہتر بنانے کی فکر کریں کیونکہ کمزور سیرت وکردار کے ساتھ اللہ کے دین کی دعوت واقامت کا کام ممکن نہیں۔ اس اجلاس کا آغاز حسب معمول درس قرآن سے ہوا جس کو مولانا وحید الدین خان عمری مدنی نے سورہ حشر کی آیت 18  تا  20  کا درس دیتے ہوئے ایمان کی تفصیل اور تقویٰ کا مفہوم بیان کیا اور فرمایا کہ ایمان معتبر وہی ہے جو زبان سے بھی اقرار ہو، دل بھی اس پر مطمئن ہو اور عمل سے بھی اظہار ہو اور زندگی میں جلوت وخلوت میں اللہ کی خشیت ہو۔ شہر کے رفقاء کی ایک بڑی تعداد جس میں خواتین بھی تھیں شریک رہی۔ 

Share this post

Loading...