انہوں نے کہا کہ ہیڈلی کی گواہی عدالت میں جاری ہے اور اس نے عشرت جہاں کو اپنی گواہی میں لشکر طیبہ کا فدائین بتایا ہے ۔ اسی کے ساتھ یہ بھی ثابت ہوچکا ہے کہ اسے گجرات میں فرضی انکاؤنٹر میں مارا گیا تھا جس کی پاداش میں کئی اعلیٰ پولیس افسران کی گرفتاری ہوئی تھی۔ اس صورت میں سوال یہ پیداہوتا ہے کہ آخر وہ کون سا راز تھا جس پر پردہ ڈالنے کے لئے اس کا انکاؤنٹر کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ دہشت گرد تھی تو اسے گرفتار کرکے اس کے دہشت گردانہ منصوبوں سے آگاہ ہوا جاسکتا تھا، لیکن اس کو فرضی انکاؤنٹر میں مار دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے اور عشرت جہاں کے اہلِ خانہ سپریم کورٹ میں اس کے بے قصور ہونے کا مقدمہ قائم کئے ہوئے ہیں، ایسے میں ہیڈلی کی گواہی پر یقینی طور پر عدالت غور کرے گی ۔ یہ پوچھے جانے پر کہ این سی پی کی جانب سے اسے بے قصور قرار دیا جاتا رہا ہے ، اب ہیڈلی کی گواہی کے بعد پارٹی کا کیا موقف ہے؟ پارٹی ترجمان نے کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں زیرغور ہے کہ وہ دہشت گرد تھی یا بے قصور۔ آخری فیصلہ عدالت کرے گی۔ ہیڈلی کے ذریعے دی گئی گواہی یقینی طور پر عدالت کے روبر وپیش کی جائے گی ۔ پارٹی ہر دہشت گرد کو صرف دہشت گرد مانتی ہے اور اس کے ساتھ کوئی ہمدردی نہیں رکھتی۔ انہوں نے کہا کہ آج بی جے پی کے لوگ کہہ رہے ہیں کہ سچ سامنے آگیا ، آج انہیں بی جے پی کے لوگوں کو اس سوال کا جواب دینا چاہئے کہ اگر وہ دہشت گرد تھی اور اس کا فرضی انکاؤنٹر ہوا ہے تو آخر وہ کون سا راز تھا جس پر پردہ ڈالنے کے لئے اس کا انکاؤنٹر کیا گیا؟ آخر ملک کی مفاد میں اس سے دیگر معلومات کیوں حاصل نہیں کی گئی؟ یہ اور اس جیسے کئی سوال ہیں جو بی جے پی کے لوگوں کو دینا چاہئے۔
وکیل شرون کمار ورما کے قتل کے خلاف ،وکیلوں پر ہوئے لاٹھی چارج کی بی جے پی نے مذمت کی
لکھنؤ۔11 فروری (فکروخبر/ذرائع )بھارتیہ جنتا پارٹی، لکھنؤ شہر نے صحت بھون پر ہوئے وکیلوں پر بربریت سے لاٹھی چارج کی سخت مذمت کی ہے. شہر صدر مکیش شرما نے کہا کہ ناکہ کے دروجے گنج کے رہنے والیایڈووکیٹ شرون کمار ورما کے قتل کے خلاف احتجاج میں ساتھی وکیلوں کی طرف سے معاوضہ اور قاتلوں کی گرفتاری کی مانگ کو لے کر صحت بھون شاہراہ پر امن مظاہرہ کیا جا رہا تھا پر پولیس انتظامیہ نے ان پر بربریت سے لاٹھی چارج کر دیا . جس کی بھارتیہ جنتا پارٹی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے. شہر کے صدر مکیش شرما،نائب صدر ترلوک سنگھ افسر، جنرل سکریٹری راکیش شریواستو، انوراگ مشرا انو میڈیا انچارج اودھیش گپتا چھوٹو نے وکیلوں پر ہوئے بربریت سے لاٹھی چارج کی انکوائری کراکر مجرم پولیس افسر کے خلاف بھیسخت کارروائی کی جائے۔
مزدوروں کوحق رائے دہی کا موقع فراہم کرنے کی ہدایت
بنگلورو ۔11؍فروری(فکروخبر/ذرائع) ریاست میں رجسٹر ڈکارخانوں ، بائلروں کی نگرانی کرنے والے محکمہ کی جانب سے ضلع اور تعلقہ پنچایت انتخابات کے پہلے مرحلے میں 13 فروری کو 15 اضلاع اور دوسرے مرحلے میں20 فروری کو بقیہ 15اضلاع میں منعقد پولنگ کے پیش نظر کارخانوں کے مالکان کو ہدایت دی گئی ہے کہ ان کے پاس مزدوری کرنے والے مزدوروں کو انتخابی تاریخ کے دن اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کیلئے تنخواہ کے ساتھ چھٹی یا حق رائے دہی کے استعمال کیلئے دو گھنٹوں کی مہلت فراہم کریں۔ الیکشن کمیشن کے احکامات کے مطابق محکمہ کی جانب سے یہ ہدایت جاری کی گئی ہے۔
اڈونچر اسپورٹس قومی ایوارڈ کیلئے عرضیاں مطلوب
بنگلورو۔11؍فروری(فکروخبر/ذرائع) حکومت ہند کی جانب سے اڈونچر اسپورٹ میں نمایاں خدمات انجام دینے والے کھلاڑیوں کو تین سنگھ نورگو قومی ایوارڈ دئے جاتے ہیں۔ جس کیلئے اہل کھلاڑیوں سے عرضیاں مطلوب ہیں۔ عرضی گذاروں کو چاہئے کہ 2013 ، 2014 اور 2015میں اڈونچرس کورس کے شعبے میں کئے گئے کارناموں کے دستاویزات کے ساتھ عرضیاں پیش کریں۔زمینی ، آبی اور فضائی اڈونچر شعبوں کیلئے ایک ایک ایوارڈ دیا جائے گا۔ اگر عرضی گذار معذور ہے تو عرضی کے ساتھ معذوری سرٹی فکیٹ منسلک کرنا ضروری ہے۔عرضیاں جنرل تمیا نیشنل اڈونچر اکاڈمی ،دفتر ڈائرکٹر جنرل ، تیسری منزل ،یووانیکا ، نروپتنگا روڈ، بنگلور01- میں 29 فروری سے قبل داخل کی جاسکتی ہیں۔ مزید تفصیلات کیلئے ڈائرکٹر محکمۂ کھیل کود ونوجوانان امور یووانیکا سے رابطہ کیا جاسکتاہے، یا ویب سائٹwww.gethnaa.com سے تفصیلات حاصل کی جاسکتی ہیں۔
سیول ججوں کے عہدوں کیلئے عرضیاں مطلوب
بنگلورو۔11؍فروری(فکروخبر/ذرائع) کرناٹک جوڈیشل شعبہ میں خدمات انجام دینے والے اہل امیدواروں سے سیول ججوں کے عہدے کیلئے عرضیاں طلب کی گئی ہیں، عرضی داخل کرنے کی آخری تاریخ01-03-2016 مقرر کی گئی ہے۔ مزید تفصیلات کیلئے 01-02-2016 کو شائع ہونے والے کرناٹکا ایکسٹرا آڈینری گزٹ کے ،جلد 5میں صفحہ نمبر 1سے 10 تک کا ملاحظہ کیا جاسکتاہے یا ریاستی ہائی کورٹ کی ویب سائٹ www.karnatakajudiciary.kar.nic.inسے بھی تفصیلات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ یہ اطلاع سیول جج رکروٹمنٹ کمیٹی کے سکریٹری جان مائیکل کننا نے دی ہے۔۔
علاج نہ ملنے کے سبب مہلک امراض سے مرتے عوام کی موت سے بے خبر سرکار۔
مہلک امراض سے بچاؤ کیلئے یہاں علاج کا بہتر بندوبست ہی نہیں؟
سہارنپو۔11فروری (فکروخبر/ خصوصی رپورٹ احمد رضا) کمشنری میں لمبے عرصہ سے قائم تمام سرکاری اور پرائیویٹ ہاسپٹل صف اور صرف عوام کے جانی اور مالی استحصال کا مرکز بنے ہوئے ہیں مہلک امراض میں یہ ہاسپٹل رقم اینٹھنے کی غرض سے مریض کو چارپانچ دن اپنے پاس رکھتے ہیں اور پھر مریض کو ریفر کردیتے ہیں سرکاری اسپتال تو ہر ادنیٰ اور بڑے مرض کے بیمار کو سیدھاہی ہائر سینٹر ریفر کردیتے ہیں اکثر شام ۶بجے سے دیررات ۳۔۴ بجے تک ڈاکروں کا برتاؤ بس دیکھنے لائق ہوتاہے تنگ وپریشان حال مریضوں کے ساتھ دھوکہ انکی فطرت میں بھر چکاہے سرکار کے تمام اعلانات اور دعوے محض سنہرے فریب کے سوائے کچھ بھی نہی؟ کمشنری میں مہلک امراض کے بڑھتے دائرہ کو دیکھتے ہوئے آج کمشنری میں مہلک اور جان لیوا بیماریوں سے بچاؤ کے لئے خاص میڈیکل یو نٹ کاقیام ضروری ہوگیاہے تاکہ عوام کو بے موت مرنے سے بچایاجاسکے؟سہارنپور ضلع میں اگست ۲۰۱۱ میں ہوئی پانچ سو سے زائد موتیں آج بھی معمہ بنی ہیں ہزار بار ٹیسٹ کرائے جانے کے بعد بھی سرکار یہ نہی جان پائی کہ ان موتوں کی اصل وجہ کان سا مہلک بخار تھا؟ اس افسوسناک اور دل سوز واقعہ کے بعد تحصیل رامپور منیہاران کے چار گاؤں خاص طورسے موضع مرزاپور میں بھی پچھلے دو سال سے کینسر سے مرنے والے اور کینسر کی مہلک بیماری سے متاثر افراد کی تعداد بھی دوسو کی تعداد پاکرچکی ہے دودرجن افراد تین ماہ میں اس مہلک بیماری سے دم توڑ چکے ہیں علاقہ کے لوگوں میں لگاتار کینسر کی اس مہلک بیماری کے پھیلنے کی افسو سناک خبریں لگاتار اخباروں کی سرخیاں بنتی آرہی ہے لیکن اس دل کو دہلادینے والی اطلاع پر بھی حکومت اور افسران ابھی تک دیگر کاموں ہی میں مشغول ہیں اس جانب کسی نے بھی سنجیدگی کے ساتھ دھیان ہی نہی دیا ہے؟ کینسر کو لیکر ہمارے ملک میں تمام سیاسی جماعتیں صرف وہ عملی کام ہی انجام دیتی آرہی ہیں کہ جو کام انکے اور انکی پارٹی کے لئے سود مند ہو گزشتہ ۳۰ سالوں میں ملک نے ہر میدان میں ترقی کے جھنڈے گاڑنے کا دعویٰ سیناتان کرکیا مگر قابل غو ر ہے کہ ہمارے اس ترقی پزیر ملک میں آج بھی عوام ٹی بی، کینسر اور دمہ جیسی بیماریوں سے جوجھتے ہوئے دم توڑ رہے ہیں مرکز میں گزشتہ ۳۰ سالوں میں بہت سی سرکاریں بنی اور مٹی مگر کسی بھی سرکار نے مہلک بیماریوں کو کنٹرول کرنے کا اعلان تو کیا اسکام کے لئے فنڈ بھی مہیا کرایا مگر افسوس کہ کسی بھی سرکار نے عام آدمی سے جڑی ان مہلک اور جان لیوا بیماریوں پر قابو کئے جانے کے بابت کبھی بھی سنجیدگی کا مظاہرہ نہی کیا آج پہلی فرصت میں یوپی میں ان مہلک بیماریوں پر کنٹرول کے لئے اس طرح کے خاص سینٹر قائم کرنے کی خاص ضرورت ہے ؟آپکو بتادیں کہ ضلع سہارنپور کے مرزاپور گاؤں میں کینسر کے درجنوں مریض موجود ہیں اور ۳۰ سے زائد لوگ اسی گاؤں میں گزشتہ عرصہ میں کینسر کی مہلک بیماری سے دم بھی توڑ چکے ہیں؟ ملک میں کینسر کے معاملہ میں اہم کردار نبھانے والی ایک تنظیم ممبئی میں سرگرم ہے جسکو مرکز سے ایڈ بھی حاصل ہورہی ہے جبکہ آس پاس ایسا کوئی دیگر سینٹر نہی ہے جس وجہ سے روپیہ سے کمزور افراد علاج سے محروم ہیں اس طرف دھیان دینے کی ضرورت ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ پچھلے ہفتہ کینسر پر ریسرچ کرنے والی اور کینسر کی مہلک بیماری پر غوروفکر کرنے والی اہم تنظیم انڈین کینسر سوسائٹی (آئی سی ایس ) مہاراشٹرا کی ممبئی شاخ کی انچارج ڈاکٹر گوری رویکر نے بتایاہیکہملک میں ہر سال تقریباََ ۱۶ لاکھ لو گ کینسر کا شکار ہو تے ہیں اور علاج معالجہ کرکے لاکھوں کی رقم برباد ہوجانے پر بھی ان مریضوں میں سے چھ یا ساتھ لاکھ لوگوں کی اس جان لیوا کینسر کی بیماری سے موت ہو جا تی ہیاندازہ یہ ہے کہ اگر اس انسان دشمن بیماری پر جلد قابو نہی پایاگیا تو ۲۰۳۵ تک اس بیماری سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد دوگنی کر تقریباََ ۲۷ لاکھ ہو جا ئے گی اور ان میں سے ۱۲ لاکھ کینسر کے مریضوں کی ہر سال موت ہو جا یا کرے گی ۔ انڈین کینسر سوسائٹی (آئی سی ایس ) کی ممبئی شاخ کی انچارج ڈاکٹر گوری رویکر نے بتا یا کہ امریکہ میں ۶۰ فیصد کینسر کے مریض پانچ سال تک بہت اچھی زندگی بسر کر تے ہیں لیکن ہندوستان میں اس کی شرح صرف ۳۰ فیصد ہی ہے ۔ انہوں نے بتا یا کہ کینسر بیداری کی کمی ہونے اور اقتصادی تنگی کی وجہ سے لوگ اس بیماری کا وقت پر علاج نہیں کروا پا تے ہیں جس کی وجہ سے ۷۰ فیصد کینسر کے مریضوں کی وقت سے پہلے ہی موت ہو جا تی ہے ۔ ڈاکٹر رویکر نے بتا یا کہ کینسر سے متاثر غریب لوگوں کے علاج کے لئے سوسائٹی نے کینسر کیو ر فنڈ اسکیم شروع کی ہے اس منصوبہ کے تحت ایک لاکھ روپے سے کم کمی سالا نہ آمدنی والے لوگوں کا مفت علاج کیا جا تا ہے ڈاکٹر گوری رویکر نے بتا یا کہ ۱۸ سال سے کم عمر کے مریض جن کے زندہ رہنے کی شرح ۷۰ فیصد اور ۱۸ سال سے زائد عمر کے مریض جن کے زندہ رہنے کی شرح ۵۰ فیصد ہو ، اس منصوبہ کے تحت علاج کرا نے کے اہل ہیں۔مہلک امراض کی بات اگر ہم ضلع سہارنپور سے ہی اگر شروع کریں تو یہ جان کر آپکو حیرت ہوگی کہ گزشتہ سال سن ۲۰۱۱ میں مہلک بخاروں نے لگاتار سات ماہ تک اس ضلع میں وہ قہر ڈھایا کہ اس ضلع کے پانچ سو سے زائد لوگوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونے پڑے اس مہلک بخار کا سب سے زیادہ اثر تحصیل نکوڑ کے گاؤں کنڈا کلاں میں دیکھنے کو ملا کہ جہاں بخار نے ہرروز تین چار افراد کو اپنا شکار بنایا اور یہ سلسلہ پورے ۳۶ ماہ تک لگاتار چلا آج بھی اس گاؤں میں اس طرح کے اثرات موجود ہیں اور لوگ بیمار بھی ہیں سرکاری ترجمان نے اس علاقہ میں ایک سوسے زائد اموات کی تصدیق تو کی مگر یہ بھی کہا کہ یہ موتیں مختلف بخاروں سے ہوئی مگرسرکاری تر جمان اس سوال کا جواب آج تک بھی نہی دے سکے کہ ضلع کے سرکاری اور غیر سرکاری اسپتالوں میں بخار سے متاثر ہزاروں مریض ایک ساتھ علاج کی غرض سے کیسے داخل ہوئے اور صرف تین ماہ میں ہی بخار نے پانچ سو سے زائد لوگوں کو کس طرح موت کے گھاٹ اتاردیا ٹھیک اسی طرح ضلع بھر میں کینسر سے ابھی تک چار سو سے زیادہ موتیں ہوچکی ہیں مگر سرکار اور محکمہ صحت کے آفیسران ابھی بھی تماشائی بنے ہوئے ہیں پانی کو این جی ٹی پہلے ہی پینے کے لئے خطرناک قرار دے چکی ہے زہریلاپانی پی پی کر ضلع کی ۵۵ فیصد آبادی کے مہلک امراض میں مبتلاہوجانے کا خطرہ لاحق ہے مگر مرکزی سرکار کے ساتھ ساتھ ریاستی سرکار کی لاپرواہی عوام کو گھروں سے بھاگ جانے اور کھٹ کھٹ کر مرجانے کو مجبور کر رہی ہے ؟ کینسر ریسرچ کے اسکالرڈاکٹر گوری رویکر نے بتا یا کہ ملک بھر میں کل ۱۱ اسپتال آئی سی ایس کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں اور پنجاب میں جا لند ھر کے ایک علاقہ میں پٹیل اسپتال کے ساتھ حال ہی میں اتحاد ہو اہے انہوں نے بتا یا کہ گزشتہ تین سال میں آئی سی ایس نے سجدیدگی کے ساتھ ۱۰۳۶ کینسر کے مریضوں کا علاج کیا ہے آپنے بتایاہے کہ مر کزی حکومت سے ممبئی کی اس کینسر سو سائٹی کو ہر سال ۱۵ کروڑ روپے کینسر سے متاثر لو گوں کے علا ج کے لئے ملتے ہیں اور رجسٹرڈ اسپتا لوں میں خون ، بریسٹ اور دیگر طرح کے کینسر کے علاج کے لئے ایک سے چار لاکھ روپے تک کا انتظام کیا گیا ہے آپنے بتایاکہ جو لوگ پہلے وزیر اعلیٰ کینسر راحت فنڈ سے علاج کی سہولت حاصل کر چکے ہیں وہ بھی اس منصوبہ کے تحت علاج کرو اسکتے ہیں ۔ حالات کی کشیدگی کے کے مد نظر ضلع میں جلد ہی اور بہتر ہوتواس کمشنری میں مہلک اور جان لیوا بیماریوں سے بچاؤ کے لئے خاص میڈیکل یو نٹ کاقیام پہلی فرصت میں کرایاجانا نہایت ضروری ہوگیاہے؟
حافظ عبدالقدوس کے قاضی شہرمقررہونے پر مبارکباد
کانپور؍ باندہ۔11فروری(فکروخبر/ذرائع )حافظ وقاری عبدالقدوس ہادی کے قاضی شہر بننے پر شہر کانپور میں خوشی کی لہر ہے ساتھ ہی کانپور کے اطراف میں بھی خوشی کا ماحول ہے۔اطراف کے اضلاع سے لگاتار مبارکبادی کا سلسلہ جاری ہے۔مدرسہ دارالعلوم صدیقیہ بانگر مؤ ضلع اناؤ کے مہتمم مولانا عبدالوارث جامعی نے قاضی شہر کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ حافظ عبدالقدوس ملی وسماجی خدمات کو دیکھتے ہوئے اس عہدے کے لیے زیادہ موزوں ہیں۔ انہوں نے اہل کانپور کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس اہم ذمہ داری کے لیے بہت ہی مناسب شخصیت کا انتخاب کیا ہے۔حافظ ریاض الدین مسجد سینتا درگاہ کے امام، معمر عالم دین مولانا عبدالرشید مظاہری بانگرمؤ،مولانا محمد اسلم ناظم مدرسہ تعلیم القرآن پیکھی، مولانا محمد عرفان قاسمی، مولانامحمد ذاکر ناظم مدرسہ فضل العلوم صفی پور، مولانا محمدعاصم قاسمی، حافظ عزیزالرحمن، مولانا محمد رسول ناظم مدرسہ دارالعلوم نیول اناؤ، محمد خلیل نیول، علی جان، محمد شرف الدین، حافظ مطیع الحق، نے بھی حافظ عبدالقدوس ہادی ہادی کو قاضی شہر بننے پر دلی مبارکباد پیش کی ہے۔ جامعہ عربیہ ہتھورہ باندہ کے استاذ مولانا غیاث الدین دھام پوری نے حافظ وقاری عبدالقدوس ہادی کو قاضی شہر منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ حافظ وقاری عبدالقددس ملی وسماجی خدمتگار ہیں۔ ایسے شخص کو قاضی شہر کے طور پر مقرر کیاجانا اہل کانپور کیلئے بھی قابل فخر ہے ۔
ہجڑے کوگلا ریت کرباغ میں پھینکا ، حالت سنگین
شاہ جہاں پور۔ 11 فر وری (فکروخبر/ذرائع ) کوتوالی علاقے کے محلہ عبد اللہ گنج میں گررا ندی کنارے امرود کے باغ میں 30 سالہ ہجڑا زخمی حالت میں ملا. اس کا دھاردار ہتھیار سے گلا ریتا گیا ہے اور وہ بولنے کی پوزیشن میں نہیں تھا. اس کے ہاتھ میں پوجہ لکھا ہوا تھا. اسی بنیاد پر پولیس نے محلہ واجدکھیل میں رہنے والے پوجہ (ہجڑا) کو بلایا. اس نے بتایا کہ زخمی راجیشوری (ہجڑا) اس کا شاگرد ہے. تقریبا دو سال پہلے وہ ان کوٹولی چھوڑ گیا تھا. وہ لکھیم پور کھیری علاقے تھانہ پسگوا علاقے کے گاؤں سلیا کا رہنے والا ہے. حالت نازک ہونے پر اسے لکھنؤ میڈیکل کالج منتقل کر دیا گیا. واقعہ کی وجہ واضح نہیں ہو سکی ہے. پولیس حملہ آوروں کی تلاش میں مصروف ہو گئی ہے.کوتوالی علاقے کے محلہ مگھی ٹولا کاباشندہ تنویر خاں کو عبد اللہ گنج میں امرود کا باغ ہے. تنویر نے باغ کو عبد اللہ گنج میں رہنے والے امرناتھ بابا کو بٹائی پر دے رکھا ہے. دوپہر قریب ساڑھے بارہ بجے امرناتھ نے فون کرکے تنویر کو اطلاع دی کہ ایک شخص باغ میں زخمی حالت میں پڑا ہوا ہے. باغ پہنچ کر تنویر نے کوتوالی پولیس کو اطلاع دے کر بلا لیا. انسپکٹر کیکے تیواری نے زخمی کو اپنی گاڑی سے ضلع اسپتال پہنچایا. زخمی کچھ بنانے کی پوزیشن میں نہیں تھا. اس کے دائیں ہاتھ پر پوجہ ہجڑا لکھا ہوا تھا. اسی بنا پر پولیس نے محلہ واجدکھیل میں رہنے والے پوجہ (ہجڑا) کو بلایا. پوجا ہجڑا نے بتایا کہ زخمی راجیشوری (ہجڑا) اس کا شاگرد تھا. قریب سات آٹھ سال پہلے وہ ان کے ساتھ رہا، لیکن دو سال پہلے اس کا وہ ان ٹولی چھوڑ کر چلا گیا. وہ نشے کا عادی ہو گیا تھا. اسی وجہ سے اسے ٹولی میں رکھنے سے انکار کر دیا تھا. ان کا ساتھ چھوڑنے کے بعد اس سے کوئی رابطہ نہیں ہوا. اس نے بتایا کہ راجیشوری کے خاندان میں اس کے والد سادھو ہوکر کہیں چلے گئے ہیں اور اس کی ماں کی موت ہو چکی ہے. باپ کے علاوہ اس کے خاندان میں کوئی نہیں ہے۔
نشے میں دھت مارشل ڈرائیور نے آٹھ افراد کو زخمی کیا
ہمیر پور۔ 11 فر وری (فکروخبر/ذرائع ) اس کے بعد پدھری گاؤں میں گرام پردھان کے دروازے کے سامنے دھرم شالہ کی دیوار سے ٹکراکر مارشل کو بے قابو کر دیا. گاؤں والوں نے ڈرائیور کو پکڑ کر دھنائی کی اور پھر پولیس کے حوالے کر دیا. زخمیوں کو پی ایچ سی میں بھرتی کرایا گیا.پچ کھرا ئے خرد گاؤں کاباشندہ کلیان سنگھ نشے میں دھت ہو کر بدھ کی شام تقریبا تقریبا 4:30 بجے مارشل لے کر قصبے سے گاؤں جا رہا تھا. دھرمیشور بابا کے پاس مارشل ڈرائیور نے برکھیرا باشندہ سائیکل سوار گوپی لال اور اس کے بیٹے رام پال کو ٹکر مار کر زخمی کر دیا اور کچھ دور آگے موٹر سائیکل سے جا رہے روی (30) کو بھی ٹکر مار دی.اس کے بعد وہ تیز رفتار میں مارشل لے کر گاؤں کی طرف جانے لگا. پدھری گاؤں میں اس نے تانگے کو ٹکر مار دی. جس سے اس پر سوار برہمانند، جے راج سنگھ چدیل و رام دیال باشندہ مرکری ریپرا شدید زخمی ہو گئے. تانگے کو ٹکر مارنے کے بعد آگے جا رہے سائیکل سوار راہل (22) کو بھی اس نے ٹکر مار دی.مارشل ڈرائیور پدھرک پردھان بالے گپتا کے مکان کے سامنے سڑک کے نیچے دھرم شالہ کی دیوار سے جا ٹکرایا. جس سے مارشل پلٹ گئی. وہ بھی زخمی ہو گیا. گاؤں والوں نے اسے پکڑ کر جم کر ماراپیٹا اور پولیس کے حوالے کر دیا. مارشل ڈرائیور کی اس حرکت سے تقریبا تین کلومیٹر کی سڑک میں دہشت پھیل گئی.وہیں پردھان کے دروازے پر کھیل رہے چھ بچے بھی بال بال بچ گئے. گرام پردھان بالے گپتا نے آپ کی گاڑی سے تمام زخمیوں کو پی ایچ سی میں بھرتی کرایا. تھانہ انچارج جے پی یادو نے بتایا کہ مارشل پچی کھرا پتن سنگھ کا ہے. ڈرائیور کلیان سنگھ کو حراست میں لے لیا گیا ہے. ڈرائیور کا میڈیکل کرایا جا رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے پیش کیا دوسرا ضمنی بجٹ
لکھنؤ۔ 11 فر وری (فکروخبر/ذرائع ) وزیر اعلی اکھلیش یادو مالی سال 2016۔17 کا عام بجٹ 12 فروری کو پیش کرنے سے پہلے جمعرات کو مالی سال 2015۔16 کا دوسرا ضمنی بجٹ پیش کیا. یہ بجٹ 27، 75،89،786 روپئے کے درمیان ہے. اس بجٹ میں بندیل کھنڈ کا خاص خیال رکھا گیا ہے.ساتھ ہی لکھنؤ میٹرو کے لئے اضافی پیسہ دیا جا رہا ہے. اس بجٹ میں سی ایم اکھلیش نے خشک امداد کے لئے 907 کروڑ روپئے دینے کا اعلان کیا ہے. وہیں دیگر منصوبہ بندی کے لئے یوپی پی سی ایل کو 6652 کروڑ روپئے دیے جائیں گے. ریاستی ڈیزاسٹر رسپانس فنڈ کے لئے 90 کروڑ روپئے دینے کا اعلان ہوا.ذرائع نے بتایا کہ دوسرا ضمنی بجٹ حکومت فوری ضروریات کی تکمیل کے لئے لائی ہے. ریاستی حکومت کو مرکز سے اولہ ژالہ اور خشک متاثر کسانوں کی مدد کے لئے مدد مل چکی ہے.بجلی کمپنیوں کے بقایا کا تقریبا 35 ہزار کروڑ روپئے کا بانڈ جاری کرتے ہوئے قرضوں کے حصول کرنا ہے. 'عروج' منصوبہ بندی کے تحت مرکز نے ریاست کے لئے خاص طور سے اضافی قرض کی رقم منظور کی ہے.رواں مالی سال میں تقریبا 24 ہزار کروڑ کا بجٹ مختص کر حکومت اگلے مالی سال کے لئے اس کا اضافی بجٹ جٹا سکے گی. کوآپریٹیو بینکوں کو لائسنس دینے کے لئے بھی ضروری بجٹ کی فراہمی کی تیاری کی ہے۔
چچا کو بچانے آئے نوجوان کو گولی ماری، سنگین
رائے بریلی۔ 11 فر وری (فکروخبر/ذرائع ) امیٹھی ضلع کے موہن گنج تھانہ علاقے میں بدھ کو کھیت گئے شخص کی حملہ آوروں نے پٹائی کر دی. بچانے گئے بھتیجے کو اسلحے سے گولی مار دی. گولی اس کے سینے کے قریب لگی، جس سے وہ شدید زخمی ہو گیا.اس کو ضلع اسپتال گوری گنج منتقل کر دیا گیا. چچا کو بھی چوٹیں آئی ہیں. رنجش میں واقعہ کو انجام دیے جانے کی بات سامنے آ رہی ہے. گاؤں کے ہی تین حملہ آوروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے.پولیس حملہ آوروں کی گرفتاری کے لئے چھاپہ ماری کر رہی ہے. بھدیرا مجرے نواوا گاؤں کاباشندہ راجندر کمار ورما صبح کھیت کی طرف گیا تھا. اسی دوران گاؤں کے تین لوگوں نے رنجش میں راجندر کو گھیر لیا.حملہ آور راجندر کو پیٹنے لگے. چچا کے شوروغل پر بھتیجا سشیل ورما (23) پہنچ گیا. اس نے بیچ بچاؤ کرنے کی کوشش کی. اس پر حملہ آوروں نے سشیل کو اسلحے سے گولی مار دی. گولی اس کے سینے میں لگی.جس سے وہ خون سے ملوث ہوکر زمین پر گر پڑا. فائرنگ کی آواز سے ارد گرد کے لوگ پہنچے تو حملہ آور بھاگ گئے.زخمی سشیل اور راجندر کو سی ایچ سی تلوہی لے جایا گیا، جہاں حالت نازک ہونے پر ڈاکٹر نے سشیل کو ضلع اسپتال گوری گنج منتقل کر دیا گیا.ایس ایچ او رامراگھو سنگھ نے بتایا کہ چچا کی تحریر پر گاؤں کے ادل پاسی، رمیش پاسی، ندے پاسی کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے. رنجش کی وجہ سے واقعہ کی بات سامنے آئی ہے۔
لوڈر کی ٹکر سے تین طالبات ہلاک
رائے بریلی۔ 11 فر وری (فکروخبر/ذرائع ) لال گنج کانپور ہائی وے پر سیبسی گاؤں میں بدھ کی صبح چھ بجے کانپور سے لال گنج کی جانب آ رہے ایک تیز رفتار لوڈر نے پولیس بھرتی کی تیاری کے لئے ریس کی مشق کر تین طالبات اور ایک نوجوان کو تیزی سے ٹکر مار دی. جس سے تینوں طالبات کی موت ہو گئی. جبکہ نوجوان شدید زخمی ہو گیا.مشتعل گاؤں والوں نے لوڈر میں آگ لگا دی اور روڈ جام کر دی. پولیس کے آگ بجھانے پر لوگوں کا غصہ ٹھنڈا ہوا. ہنگامہ ہونے کے خوف سے پورے سرکل کی پولیس بلا لی گئی تھی. حادثے کے بعد بچا ڈرائیور بھاگ گیا. جسے شام کو پولیس نے گرفتار کر لیا.سیبسی گاؤں کی ساکن پونم عرف گوری (14) بیٹی کلو سینی، کے مالا (18) بیٹی راجندر کمار سوتا، پوجہ (18) بیٹی رام شنکر پاسوان اور اشوک کمار عرف الگو (25) بیٹے دھننر پرساد سوتا پولیس میں بھرتی کی تیاری کرنے کے لئے صبح پانچ بجے دوڑ لگا رہے تھے.وہ گاؤں پہنچے ہی تھے کہ کانپور سے لال گنج کی جانب آ رہے تیز رفتار لوڈر یوپی 77 ٹی 4505 نے چاروں کو ٹکر مار دی. ٹکر مارنے کے بعد لوڈر بے قابو ہوکر پلٹ گیا. جس سے چاروں لوڈر کے نیچے دب گئے. چیخ پکار مچنے پر گاؤں والوں نے چاروں کو آنا فانا باہر نکالا اور سنگین حالت میں سی ایچ سی پہنچایا.جہاں ڈاکٹر نے جیوتی کو مردہ قرار دے دیا، جبکہ شدید زخمی پونم، پوجہ و اشوک کو ضلع اسپتال منتقل کر دیا. ضلع اسپتال لے جاتے وقت پوجہ کی راہ میں ہی موت ہو گئی. ضلع اسپتال سے ڈاکٹر نے نازک حالت میں پونم کو ٹراما سینٹر لکھنؤ منتقل کر دیا گیا.لکھنؤ لے جاتے وقت راستے میں اس کی بھی موت ہو گئی. ایک ساتھ تین طالبات کی موت سے دیہی مشتعل ہو گئے اور روڈ جام کرتے ہوئے لوڈر میں آگ لگا دی. اطلاع پر پہنچے انچارج انسپکٹر دھننجے سنگھ نے مجرم کے خلاف کارروائی کا بھروسہ دلا کر جام کھلوایا.فائر اہلکاروں نے لوڈر میں لگی آگ کو بجھایا. حالات کو قابو میں رکھنے کے لئے سرکل کی پولیس بلا لی گئی تھی. کوتوال نے بتایا کہ راجندر کمار کی تحریر پر مقدمہ درج کر لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا گیا ہے. دیر شام ڈرائیور کانپور کے کینٹ تھانہ علاقے کے ٹیگور روڈ کاباشندہ وکرم سنگھ کو پولیس نے دبوچ لیا.سیبسی گاؤں میں ہوئے سڑک حادثے سے سب کا دل دہل گیا. ایک ساتھ ہوئے تین طالبات کی موت سے گاؤں میں ماتمی ماحول ہے. گھروں میں کہرام مچا ہوا ہے. سب ایک دوسرے کوتسلی دینے میں لگے ہوئے ہیں. یہ حادثہ دیکھ کر تمام کی آنکھیں نم ہو گئی.اسکول نور ڈاکٹر رام منوہر لوہیا کالج میں ایم اے اردو کیا دوسرے سال کی طالبہ تھی. وہ بہت ذہین اور پڑھنے میں تیز تھی. متوفی کے والد راجندر کمار سوتا کا سیلون کی دکان گاؤں کے باہر ہے. ماں آشا، بہن پریتی عرف ڈالو اور بھائی سچن عرف گولو کو رو رو کر برا حال ہے.پونم اپنے والد کلو سینی، ماں بدا دیوی بھائی درگاشنکر کی بہن سشما کے ساتھ اپنے نانا رام پرساد کے ساتھ رہتی تھی. اس کے والد پھول بیچنے کا کام کرتے ہیں. وہ مسٹر ستنیشور ودیا مندر ساتنپر میں کلاس نو میں پڑھتی تھی. اس کا گاؤں سیتپورتھا. پوجہ تین بھائیوں میں اکیلی بہن تھی. جس کی وجہ سے وہ سب کی لاڈلی تھی. اس کے گھر پر والد صاحب رام شنکر پاسوان، ماں کملا دیوی، بھائی سنیل، انیل، سشیل ہیں. والد بیمار ہونے کی وجہ سے گھر پر ہی رہتے ہیں. پوجہ کی ہوئی موت سے گھر کے تمام لوگ حیران ہیں. متوفی مسٹر ستنیشور ودیا مندر ساتن پور میں کلاس نو کی طالبہ تھی۔
Share this post
