بنگلورو 30/ جولائی 2019(فکروخبر نیوز) ہزاروں کروڑ روپئے کے آئی ایم اے گھپلے میں 9آئی پی ایس افسران اینفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) کی نگاہ میں آگئے ہیں۔ ایجنسی نے پانی تفتیش میں کہا ہے کہ ان افسران نے ہزاروں کروڑ روپئے کے اس گھپلے کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے لیے مبینہ طور پر رشوت لی تھی۔ ای ڈی نے جس کی تحویل میں آئی ایم اے کا کلیدی ملزم منصور خان موجود ہے۔ ان آئی پی ایس افسران کے خلاف جو تفتیش ہوئی ہے اس کی تفصیلات ظاہر نہیں کی ہے۔ ایک پولیس کے ذریعہ نے بتایا کہ منصور نے پولیس افسران اور سیاست دانوں کو دی گئی رشوت کے بارے میں بتایاہے۔ اترپردیش سے تعلق رکھنے والے ایک آئی پی ایس افسر جنہوں نے بنگلور میں فرائض انجام دئیے ہیں،نے دہلی میں تعمیر ہونے والی اپنے گھر کے لیے انٹیریئر ڈیکوریشن اور فرنیچر وغیرہ منصور کے ذریعہ چین سے منگایا تھا۔ ای ڈی کو اتفاقی طور پر ایک رسید ملی جس میں ساٹھ لاکھ روپئے مذکورہ افسر کے گھر سے کے فرنیچر کے لیے ادا کیے گئے تھے۔ علاوہ ازیں منصور نے مبینہ طور پر ایک سابق وزیر اعلیٰ اور ایک نائب وزیراعلیٰ سمیت اعلیٰ رتبہ والے سیاست دانوں کے نام بھی لیے ہیں جن کو انہوں نے پیسے دئیے تھے۔ آئی ایم اے سے لی گئی رقم حالیہ اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں بھی استعمال کی گئی ہے۔ آئندہ دنوں میں ای ڈی چند لیڈروں کو پوچھ تاچھ کے لیے طلب کرسکتی ہے۔ ای ڈی کو ان ریوینو افسران اور رجسٹرار آف کو آپریٹیو سوسائٹیز کی بھی تلاش ہے جنہوں نے منصور کو اپنا کاروبار جائز بناکر پیش کرنے میں مدد کی تھی، آئی ایم اے کے خلاف شکایتیں مسترد کردی تھی۔ 19جولائی کو دبئی سے دہلی آنے کے بعد ای ڈی نے منصور کو اپنی تحویل میں لیا تھا جو تا حال جاری ہے۔ کرناٹک حکومت کی طرف سے قائم کی گئی خصوصی تفتیش ٹیم ایس آئی ٹی منصور کو تحویل میں لینے کی کوشش کررہی ہے۔ لیکن اب تک اسے کامیابی نہیں ملی ہے۔ ایک ذریعہ نے اس تفتیش کی سنگینی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ کرناٹک ہائی کورٹ میں مرکزی حکومت کم از کم تین نمائندے موجود ہیں۔ اس کے باوجود ای ڈی خان کی تحویل حاصل کرنے کے لیے سپریم کورٹ کے ایڈیشنل سالسٹر جنرل کو بنگلور پرواز کرنا پڑا۔ واضح رہے کہ 8 جون کو منصور خان ملک سے دبئی فرار ہوا تھا۔ 10 جون کو ایک آڈیو پیغام میں اس نے کہا تھا کہ ایک کانگریس ایم ایل اے نے ان سے 4سو کروڑ روپئے لیے ہیں۔ 5 اور 7 جولائی کے درمیان ایس آئی ٹی نے بنگلور اربن کے اسسٹنٹ کمشنر ایل سی ناگراج اور ڈپٹی کمشنر وجئے شنکر کو اس سلسلہ میں گرفتار کیا تھا۔ 20 جولائی کو منصور بنگلورو لاکر ای ڈی کی تحویل میں سونپ دیا گیا ہے۔
Share this post
