ان باتوں کا بیان جناب زخمی نثار رکن الدین نے دیا ہے ۔ شرپسندوں کے حملے کے بعد کنداپور سے علاج معالجہ ختم کرکے لوٹے جناب نثار احمد میڈیا احباب اور پولس کے سامنے واقعہ کی تفصیل بتا رہے تھے۔ حملے کی وجہ سے انہوں نے تجارت کے ساتھ ساتھ تنہا لڑکی کے دفتر میں ہونے کو بھی بتایا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ تجارت میں بڑھوتری ہونے اور دفتر میں لڑکیوں کی ملازمت کرنے اور گاہکوں کے آنے جانے کی وجہ سے لوگ کچھ شرپسند ان کے حاسد بن گئے تھے اور انہو ں نے شک ظاہرکیا ہے کہ شرپسند اسی وجہ سے ان کو آج نشانہ بنایا ہے۔ ملازمت کررہی ملازمہ موہنی نائک کے سلسلہ میں جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ کچھ سال قبل وہ دفتر میں ملازمہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی تھی، مگر اعلیٰ تعلیم کی وجہ سے ملازمت چھوڑی دی ان کی جگہ ایک اور ملازمہ کو رکھ لیا،ادھر کچھ دنوں سے موہنی ہیلپنگ اسوسی ایشن کے حساب و کتاب سنبھال رہی تھی، اسی بنا پر اتوار چھٹی کا دن ہونے کی وجہ سے آکر حساب کتاب دیکھ لیتی ،۔ گذشتہ 21دن سے وہ نہیں آئی اور حساب کتاب کی کارروائی باقی تھی ، اور آج اسی بقیہ کام کو پورا کررہی تھی کہ یہ حملے کی واردات پیش آئی ۔ پولس افسران کی جانب سے جب سوال کیا گیا کہ حملہ آوروں کو پہنچا ن پائیں گے تو انہو ں نے کہا کہ نہیں ، کیوں کہ اس سے پہلے بھی کچھ سی سی کیمرے کے معاملہ کو لے کر معاملہ تنگ ہوا تھا۔پولس نے یہاں شہر کے ذمہد اران کے سامنے یقین دلایا ہے کہ اس معاملے کو حل کرکے شرپسندوں کے خلاف کارراوائی کی جائے گی۔
Share this post
