تعزيت نامہ بروفات قاضی شہر بھٹکل و صدر جامعہ اسلامیہ بھٹکل حضرت مولانا محمد اقبال ملّا ندوي رحمۃ اللہ علیہ : ادارہ لرن قرآن بھٹکل

آسماں سے ابرِ آذاری اٹھا، برسا، گیا

17جولائی 2020 (فکروخبر)اس دارِفانی میں ہر انسان ایک عمر لے کر آتا ہے، جب وہ عمر ختم ہوتی ہے تو دارِ ابدی کی طرف کوچ کرتا ہے، جہاں اسے حیاتِ جاودانی نصیب ہوگی ، یہ خدا کا اٹل قانون ہے۔ اسی قانون کے پیشِ نظر قاضیٔ شہر بھٹکل حضرت مولانا محمد اقبال ملّا ندویؒ اس دارِ فانی میں اپنی حیاتِ مستعار گزارنے کے بعد وقتِ موعود کی آمد پر دارِ باقی کی طرف کوچ کر گئے ۔
 إنّا للّٰه وإنّا إلیه راجعون .
 بقول علامہ اقبال :
موت ہر شاہ و گدا کے خواب کی تعبیر ہے
 اس ستم گر کا ستم انصاف کی تصویر ہے
گرچہ یہ سانحہ بھٹکل و اطراف بھٹکل کے مکینوں کے لیے المناک و روح فرسا ہے لیکن یہ ایک مسلّمہ حقیقت ہے کہ ہر ذی روح کو موت کے گھاٹ اُترنا ہے، کیا انسان! کیا حیوان! انبیاء و ملائک بھی اس اصول سے مستثنی نہیں ہیں، دوام اور بقا کی صفت صرف اور صرف خالق ارض و سما کے لیے ہے اسی اصول کے تحت روزانہ سینکڑوں افراد لقمۂ اجل ہوتے ہیں، اور ان کا تذکرہ صفحۂ ہستی سے ایسے مٹ جاتا ہے گویا کہ ان کو وجود ہی بخشا نہ گیا ہو، لیکن بعض ہستیاں اس دار فانی سے کوچ کرنے کے باوجود آسمانِ علم و عمل پر نیّرتاباں بن کر چمکتی رہتی ہیں، دعوت و تبلیغ، تعلیم و تدریس اور دین کی خدمت ان کی چمک کو لازوال کر دیتی ہیں، گرچہ ان کا جسد خاکی فنا کے گھاٹ اترے اوران کی وفات پر صدیاں بیت جائیں لیکن ان سے استفادہ اور کسبِ فیض کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لیتا۔ تعلیم و تدریس، اصلاحی جدوجہد اور دیگر دینی خدمات کی وجہ سے استاد الاساتذہ و قاضیٔ شہر بھٹکل حضرت مولانا اقبال ملّا ندوی رحمة اللّٰه علیه بھی بجا طور پر مذکورہ لوگوں کی فہرست میں شامل ہونے کے حقدار ہیں۔

مرحوم قاضی صاحب نےخدمت دین کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا تھا ، فاروقی مسجد میں امامت ، جماعت المسلمین میں قضاءت اور جامعہ اسلامیہ میں تدریس اور اخیر میں صدارت اس کی مثالیں ہیں، قاضی مرحوم نے اپنے علم سے سینکڑوں تشنگان علوم کی پیاس بجھائی، اختلافی مسائل کو حل کیا، اوقات الصلاۃ کو مرتب کرنے کا پورا ایک نظام بنایا۔ انہوں نے اپنے قول سے مردہ دلوں کی مسیحائی کی، سینکڑوں خزاں رسیدہ زندگیوں میں ایمانی بہار لانے کا سبب بنے، بدعات و منکرات کے ازالے میں اہم رول ادا کیا۔ اپنے اعمال اور اخلاق سے نہ جانے کتنے لوگوں کو اخلاق عالیہ کا پیکر بننے کی خاموش دعوت دیتے رہے ، نیز اپنے ذہنِ رسا سے دعوتی میدان میں کام کرنے والوں کے لئے مفید آراء پیش کرتے رہے اور ان کی ہمت افزائی بلکہ سرپرستی بھی فرماتے رہے۔ قاضی صاحب کی علمی پختگی اور اخلاق کی بلندی ہمارے لیے قابل تقلید نمونہ اور ان کے اقوال، نصیحتیں اور ان کی آراء ہمارے لئے مشعل راہ ہیں ۔

 بھٹکل کے کئی دینی ، تعلیمی و سماجی اداروں کو قاضی مرحوم کی سرپرستی حاصل تھی، ادھر پچھلے ساڑھے تین سالوں سے فارغینِ جامعہ و فضلاءِ ندوہ اور فارغینِ انجمن کےقائم کردہ ادارہ ’’لرن قرآن بھٹکل‘‘ سے قاضی مرحوم کا خصوصی ربط و تعلق تھا،  روز اوّل سے ادارہ "لرن قرآن بھٹکل"  کو قاضی صاحب کی رہنمائی  حاصل رہی ،ہمیشہ ا پنے مخلص مشوروں اور نصائح سے نوازتے ہوئے ہم چھوٹوں کو  آگے بڑھنے کا حوصلہ  دیا، ادارہ کے آفس کی افتتاحی تقریب میں  آپ ہی نے دعا کی تھی، اپنی دعاؤں اور تمناؤں کے اظہار کے ساتھ ساتھ ہر وقت ادارہ  کی جملہ  سرگرمیوں کی خبر گیری فرماتے، اور اپنے پاس موجود قیمتی علمی مواد سے نوازتے رہتے تھے۔ جدید ٹکنالوجی کو خدمتِ اسلام کے لیے  خصوصا تعليمِ قرآن کے لئے استعمال کرنے پر ہمیشہ خوشی کا اظہار کرتے اور اپنی طرف سے تعاون  فرماتے ، اللہ ان  کو اس کا اجر عظیم عطا فرمائے۔

قاضی مرحوم کی رحلت پوری امت مسلمہ کے لئے بالعموم اور اہلیانِ بھٹکل کے لیے بالخصوص عظیم خسارہ ہے، ہم تمام ذمہ داران و اراکین ادارہ "لرن قرآن بھٹکل" قاضی مرحوم کے انتقال کے سانحہ پر سوگوار ہیں اور ان کے اہل خانہ و متعلقین کے ساتھ غم میں شریک ہیں اور ان کی خدمت میں کلمات تعزیت پیش کرتے ہیں "أعظم اللّٰه أجركم و أحسن عزاءكم و غفر لميّتكم" اللّٰه رب العزت قاضی مرحوم کو غريقِ رحمت کرے، جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائے، پسماندگان اور پوری قوم کو صبر جمیل عطا فرمائے، اور ان کا نعم البدل نصیب فرمائے۔آمین
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
سبزۂ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے
                       شریکِ غم 
                  ذمہ داران و اراکین
               ادارہ لرن قرآن بھٹکل

Share this post

Loading...