فکروخبر ڈیسک رپورٹ
آن لائن دھوکہ دہی کے معاملات مختلف صورتوں میں عوام کے سامنے آتے رہتے ہیں۔ فون پر بنک کا ملازم بتلاکر کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ کے بلاک ہونے کی خبر دی جاتی ہے جس سے ظاہر ہے کہ سامنے والاپریشان ہوجاتا ہے اور اس کی پریشانی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کارڈ کی تفصیلات حاصل کرکے ہزاروں روپئے لوٹ لیے جاتے ہیں۔ بنک کی جانب سے اپنا خفیہ نمبرOTP کی جانکاری نہ دئیے جانے کے بار بار اعلانات کے باوجود کچھ لوگ فون کالز کرنے والوں کی باتوں میں آکر اپنی تفصیلات دے دیتے ہیں جس کا خمیازہ انہیں چند ہی منٹوں میں بھگتنا پڑتا ہے۔ کچھ لوگ اور طریقوں سے بھی لوٹ لیتے ہیں اور اپنے بنک کھاتوں میں ایک مخصوص رقم جمع کرنے پر انہیں نوکری دلوانے یا پھر ان کی جانب سے بتائے گئے لائحہ عمل پر عمل کرنے سے لاکھوں روپئے اکاؤنٹ میں جمع کرنے کی بھی یقین دہانی کی جاتی ہے۔آن لائن لوٹ مار کرنے والوں نے اب ساری حدیں پارکرکے دین کی خدمت کے نام پردینی، سماجی اور تعلیمی اداروں کے روپیوں پر ہاتھ صاف کرنے کی کوشش شروع کردی ہے اور اس کے لیے وہ کوئی بھی کام کرنے سے نہیں چوکتے۔ قرآن واحادیث کا حوالے دے کر ذمہ داروں کا یقین جیتنے کی کوشش کی جاتی ہے اور اس کے بعد ان کو بڑی رقم عطیہ کرنے یا پھر انہیں مختلف طریقوں سے مجبور کرکے ان کے روپئے لوٹ لیے جاتے ہیں۔
فکروخبر کو ایک ادارہ کے ذمہ دار نے فون پر نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان کو ایک کال موصول ہوئی جس میں انہوں نے ایک دعوتی تحریک سے جڑے رہنے کی بات کہتے ہوئے ان کا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے مدرسہ کی جملہ تفصیلات ہمارے بتانے سے پہلے ہی بتائی اور ان کی بتائی ہوئی تفصیلات میں کہیں پر بھی جھول نہیں تھا۔ انہوں نے کچھ دیر بعد دوبارہ ان سے بات کرنے کی خواہش کا اظہار کیا اور رضامندی ظاہر کرنے پر انہوں نے اسکول کے حالات دریافت کرلیے۔ اپنے آباء واجداد کو ہندوستانی بتاتے ہوئے خود ایک ترقی یافتہ ملک میں مقیم ہونے اور وہاں پر بڑے پیمانے پر اپنی تجارت ہونے کی بات بتائی۔ انہوں نے مدرسہ کے حالات دریافت کرتے ہوئے دوکمرے تعمیر کرنے کی بات کی اور ایک بڑے ذمہ دار کو خود کو کال کرنے کی بات بتائی۔ کچھ ہی دیر بعد جب ذمہ دار نے ان سے رابطہ کیا تو اس نے بتایا کہ مجھے فلاں عیسوی میں آپ کا مدرسہ دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ ماشاء اللہ آپ کی جانب سے جو خدمات انجام دی جارہی ہے وہ کوئی معمولی خدمت نہیں ہے، انہوں نے اس طرح کی باتیں کرتے ہوئے مدرسہ میں دو کمرے تعمیر کرنے کا عندیہ بھی دیا۔ ذمہ دار نے فکروخبر کو بتایا کہ اس نے صاف الفاظ میں کہا کہ میرے والدین ایک حادثہ میں انتقال کرگئے او رمیں نے ان کے ایصالِ ثواب کے لیے آپ کے مدرسہ میں دو کمرے تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذمہ دار نے خوش ہوکر انہیں فوری طور پر یہاں آنے کی دعوت دی جس کا جواب اس نے کچھ ہی منٹوں میں دینے کی بات کہی۔ پانچ منٹ بعد ان کی کال موصول ہوئی اور اس نے بتایا کہ وہ دو تین دنوں کے اندر بیرون کے سفر پر جانے والے ہیں اور ابھی ان کے پاس یہاں آنے کے لیے وقت نہیں ہے۔ انہوں نے باتوں باتوں میں کچھ منٹوں میں دوبارہ فون کال کرنے کی بات کہی۔ دوبارہ ان کی جانب سے کال موصول ہونے پر اس نے کہا کہ ہم دو افراد آپ کے یہاں آرہے ہیں اور آپ کے قریبی ایرپورٹ پر فلاں فلائٹ کے ذریعہ پہنچنے والے ہیں۔ اس نے فلائٹ اور اس سے جڑی تمام تر تفصیلات بھی بالکل صحیح بتادیں۔ آخر میں اس نے کہا کہ اب میرے پاس ٹکٹ کے لیے کچھ رقم کم پڑرہی ہے، چونکہ ٹکٹ آج ہی بنانا ہے اس لیے ٹکٹ مہنگا ہے اور پورے روپئے اب میرے پاس موجود نہیں ہیں اس لیے آپ سے گذارش ہے کہ آپ کچھ رقم فلاں مسجد کے امام صاحب کے اکاؤنٹ نمبر پر ٹرانسفر کردیں۔ اس نے سامنے والے کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے اپنے وھاٹس اپ کی ڈی پی چیک کرنے کے لیے کہا جس پر اعتماد کیے جانے کے امکانات زیادہ ہیں۔
فون کالز موصول ہونے والے شخص نے فکروخبر سے رابطہ کرکے اس کی ڈی پی پر لگی تصویر اور اوربنک اکاؤنٹ کی جملہ تفصیلات فکروخبر کے سپرد کردیں اور اس سلسلہ میں تحقیق کرنے کی گذارش کی۔ فکروخبر کی تحقیق کے مطابق اس نے جس شہر میں مقیم ہونے کی بات کہی تھی وہ جھوٹی نکلی۔ بنک اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی صحیح نہیں تھی اور جو تصویر اس نے ڈی پی کے طور پر لگائی تھی اس کے نام اور اس کے بتائے گئے نام پر ہلکا سا فرق نظر آیا۔ جب فکروخبر نے خود اس نمبر پر رابطہ کیا تو یہ بات صاف طور پر بات سامنے آئی کہ فون کالز کرنے والے نے روپئے لوٹنے کے لیے ایک ایسا طریقہ اختیار کیا تھا کہ بروقت اس کی تحقیق نہ کی جاتی تو آئندہ دنوں میں اس ادارہ کو بڑے نقصانات کا سامنا کرنا پڑسکتا تھا۔
فکروخبر جملہ قارئین سے درخواست کرتا ہے کہ چکنی چپڑی باتوں میں آکر بغیر تحقیق کیے ایسا کوئی اقدام نہ کرے جس سے مستقبل میں بڑے نقصانات یقینی ہو یا پھر نقصانات کے امکانات ہوں۔
29؍ اگست 2019
Share this post
