یاد رہے کہ ابھی حال ہی میں تعلقہ کندایا دفتر کی جانب سے ہورلی سال کے مقیمین کے نام ایک نوٹس جاری کیا گیا تھا کہ عدالت کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کی وجہ سے جتنی بھی عمارتیں تعمیر کی گئی ہیں فوری طور پرازبخود ان کو منہدم کردیا جائے۔ بصورت دیگر انہدامی کاروائی کے دوران جو اخراجات آئیں گے وہ زمین پر قبضہ کرنے والے متعلقہ فرد سے لیا جائے گا۔ اس ہدایت نامے کے چار پانچ دن کے اندر ہی کندایا افسران کی جانب سے انہدامی کارروائی کو لے کر یہاں کے مقیم عوام پریشان کردیا تھا۔ اسسٹنٹ کمشنر چدانند وٹارے اور تحصیلدار وین بھاٹکر ، ڈی وائی ایس پی ایّپّا ، سی پی آئی پرشانت نائک سمیت کندایا افسران اور پولس پیادے اور افسران کی ایک بہت بڑی تعداد آج یہاں موجود تھی۔ پولس افسران کی تعدا کو دیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں تھا کہ افسران انہدامی کاروائی کے لے پوری تیاری کے ساتھ آئے ہوئے تھے۔ ملحوظ رہے کہ گذشتہ پانچ سال پہلے بھی اسی مذکورہ علاقے میں کندایا افسران نے انہدامی کارروائی کرتے ہوئے کئی لوگوں کو اپنی زمین چھوڑنے پر مجبورکیا تھا۔
سیکشن144 نافد
وینکٹاپو ردیہات کے ہورلی سال میں آج صبح کندایا افسران کی جانب سے ممکنہ انہدامی کارروائی کے پیشِ نظر کل رات سے ہی 144کے نفاذ کا اعلان کیا تھا ۔اور یہ سیکشن کل شام تک جاری رہے گا۔
سخت پولیس بندوبست
اسی انہدامی کارروائی کے چلتے عوام کی جانب سے ممکنہ سخت مخالفت کے پیشِ نظر پیشگی حفاظتی انتظام کے لیے تعلقہ بھر سے پولیس افسران کو بلالیا گیا ہے اور زائد فورس کو شہر بھر میں ڈیوٹی انجام دیتے دیکھا جاسکتا ہے ۔ صرف وینکٹاپور حدود میں دو سو سے زائد افسران کو تعینات کیا گیا تھا ۔
ہورلی سال کے عوام کا غصّہ
اس بیچ انہدامی کارروائی کے دوران یہاں کے عوام کا غصہ پھوٹ پڑا لیکن قانون کی حد میں رہتے ہوئے انہوں نے افسران سیانہدامی کارروائی کو روکنے کی درخواست بھی کی بالخصوص خواتین اور بچوں کا منظر قابلِ دید تھا۔ عورتیں او ربچوں کے علاوہ یہاں کے مقیمین افسران سے انہدامی کارروائی کو روکنے کی التجا کرتے ہوئے نظر آئے ۔ جب کہ افسر ان کا کہنا تھا کہ یہ انہدامی کارروائی ان کی منشاء سے نہیں بلکہ عدالت کے ہدایت پر کیاجارہاہے اور اس سلسلہ میں کوئی عدالت کے فیصلے کے خلاف نہیں جاسکتے۔ اس کارروائی میں ان کا کوئی عمل دخل نہیں ۔
انہدامی کاروائی کے دوران شہر کے لیڈران ندارد
عنایت اللہ شاہ بندری نے خوب دوڑ دھوپ کی
انہدامی کارروائی کے دوان جہاں چیخ وپکار عام تھی اور لوگ کسی بھی تعاون کے منتظر تھے اور اُمید لگائے بیٹھے تھے کہ کوئی لیڈر ان کے توسط سے با ت کرے گا مگر مقامی عوام کی امیدیں اس وقت دھری کی دھری رہ گئیں جب یہاں شہر کے جانے مانے لیڈران غائب تھے اور بعض لوگوں کے فون تک سوئچ آف تھے۔ عوام مدد کے لیے فون گھماتے رہے اور دوسری جانب سے فون سوئچ آف کی آوازیں دیتا رہا لیکن سابقہ اسمبلی انتخابات کے قومی امیدواراور جے ڈی ایس کے مقامی لیڈر جناب عنایت اللہ شاہ بندری اعلیٰ ہائی کمان اور لیڈران کو فون گھماتے نظر آئے ۔ اور پولس افسران سمیت کندایہ افسران سے درخواست کرتے ہوئے بھرپور کوشش کی کہ کسی بھی طرح سے انہدامی کارروائی رک جائے ۔انہوں نے حتی المقدور اس انہدامی کاروائی کو روکنے کے لیے کوششیں کیں ۔ لیڈران سے گفت وشنید کے باوجود حکومت اور افسران عدالتی حکم ہونے کی وجہ سے کچھ نہیں کرسکے۔
Share this post
