اسی دوران سرسی کا عبد الغفور ٹپر لاری میں ریت بھر کر کے ہوناور سے ہا ڈین باڑ کی طرف جا رہا تھا،ہاڈین باڑ پہنچتے ہی شر پسندوں کی ایک جماعت نے ان کا گھیراؤ کر تے ہو ئے ان کو گا ڑی سے اتار کر ان پر حملہ کر نے لگے ،جب کہ عبدالغفور کے ساتھ موجود دیگر دو لوگ تو کسی طرح سے اپنی جان چھڑا کرو ہاں سے بھاگنے میں کامیاب ہو گئے ، مگرعبدالغفور ان شر پسندوں کے ہتھے چڑھ گیا ،جس کی شر پسندوں نے خوب پٹا ئی کر تے ہو ئے اس پر جان لیوا حملہ کردیا،بتایا جارہا ہے کہ عبدالغفور شرپسندوں کی گرفت سے آزاد ہونے میں کامیاب ہوگیا اور قریبی جنگل میں اس نے پناہ لی۔خبروں کے مطابق جیسے ہی دوبارہ وہاں سے بھاگنے کی کوشش کی تو تاک میں بیٹھے شرپسندوں نے دوبارہ اس پر حملہ کردیا او راس کے کپڑے وغیرہ پھاڑدئیے۔ اس کے پیر پر آئی چوٹوں کی وجہ سے اس کا اٹھنا محال ہوگیا ، قریب میں موجود ہندومذہب کے ماننے والوں نے اس کی حالت زار کو دیکھتے ہوئے اپنے گھر میں پناہ دی لیکن وہا ں پر بھی اس نے اپنے کو غیر محفوظ تصور کرتے ہوئے ایک نالہ میں انتہائی تکلیف ومشقت کی حالت میں تین روز گذارے ، چوتھے روز ڈرتے ڈرتے جب صبح کے اوقات میں اس نے باہر نکلنے کی کوشش کی تو اس دوران پولیس بھی وہاںآپہنچی جنہوں نے اس کی حالت زار سننے کے بعد اسے ہوناور سرکاری اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اب اس کی حالت بہتر بتائی جارہی ہے۔
Share this post
