ہوناور ٹونکا تجارتی بندرگاہ پروجیکٹ کی سخت مخالفت جاری ، ماہی گیروں نے بیان کیا فکروخبر سے اپنا درد

ہوناور 28؍ جون 2021(فکروخبرنیوز) ہوناور کے ٹونکا میں تجارتی بندرگاہ کی تعمیر کی مقامی لوگ سخت مخالفت کررہے ہیں۔93 ایکڑ اراضی پرتقریباً 600  کروڑ کی روپئے کی لاگت سے تعمیر کیے جانے والے اس بندرگاہ سے ماہی گیروں کے بجائے پرائیویٹ کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کا ریاستی حکومت پر الزام عائد کیا جارہا ہے۔ فی الحال سو کروڑ روپئے کی لاگت سے سڑک کی تعمیر کا کام شروع کیا گیا ہے جس پر بھی مقامی لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے ماہی گیروں کو نقصان پہنچانے والا پروجیکٹ قرار دیا۔

23 جون سنیچر کے روز جبکہ ریاست میں بھر میں ویکنڈ لاک ڈاؤن نافذ تھا۔ پانچ سو کے قریب پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں سڑک کی تعمیر کے لیے مقامی ماہی گیروں کے شیڈ اور ناریل کے درختوں کو اکھاڑا گیا۔ ماہی گیروں کی سخت مخالفت کے باوجود کام جاری رہا۔ اس دوران ایک شخص نے کام نہ روکنے پر خودکشی کی بھی کوشش کی ۔

فکروخبرکے نمائندے نے وہاں پہنچ کر جب مقامی لوگوں سے احتجاج کی وجہ جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے  بتایا کہ یہاں پر شروع کیے جانے والا کام ہائی کورٹ کے فیصلہ کی توہین ہے ۔ ہائی کورٹ نے بندرگاہ کی تعمیر پر روک لگادی ہے اس کے باوجود کام شروع کیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس پروجیکٹ سے ماہی گیروں کو سخت نقصان پہنچنے والا ہے ۔

اپنے اخباری بیان میں ماہی گیر اسوسی ایشن کے ریاستی صدر راما موگیر نے  اس تعمیراتی کام کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اسے مقامی لوگوں پر ظلم سے تعبیر کیا۔

وہیں سابق رکن اسمبلی منکال وائدیا نے بھی حکومت کر نجی کپمنیوں کی مدد کرنے اور غریبوں کا استحصال کرتے ہوئے انہیں سڑک پر لانے کی کوشش قرار دیا۔

اس معاملہ کے حل  کی ایک کوشش کرتے ہوئے سرسی میں کل اتوار کے روز ضلع انچار وزیر شیورام ہیبار کی قیادت میں ایک میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں رکن اسمبلی سنیل نائک سمیت ڈپٹی کمشنر ملئی مہیلن ،  ایس پی شیوپرکاش دیوراجو ، ڈی وائی ایس پی بیلی ایپا بھی موجود تھے۔ اس میٹنگ میں ہوناور بوٹ مالکان کے سکریٹری ، ماہی گیر قومی اسوسی ایشن کے ریاستی کنوینر چندرکانت کوچیکر وغیرہ نے بھی شرکت کی وزیر انچارج نے اس بات کا کھلم کھلا اظہار کیا کہ اس تعمیراتی کام سے مقامی لوگوں کو کوئی نقصان ہونے والا نہیں ہے لیکن اس بات سے قومی اسوسی ایشن کے ریاستی کنوینر چندر کانت مطمئن نہیں ہے۔ ان کا ماننا یہ ہے کہ ہم ترقیاتی کام کے مخالف نہیں ہیں لیکن مقامی لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر کام کرنا  بھی صحیح نہیں ہے۔

مقامی لوگوں سے بات چیت کے دوران انہوں نے ہمیں یہی بتایا کہ وہ اس پروجیکٹ کی سخت مخالفت کرتے ہیں ، ایسے پروجیکٹ کی انہیں کوئی ضرورت نہیں جس سے مقامی لوگوں کو کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے ۔ جب حکومت نجی کمپنیوں کا فائدہ کرنے کے لیے ترقیاتی کام کررہی ہے تو مقامی ماہی گیروں کے لیے کیا کررہی ہے۔ ان کا حکومت سے ایک سوال ہے کہ ان حالات میں ماہی گیروں کہاں جائیں۔

یہاں کے ماہی گیر کسی بھی صورت میں تجارتی بندرگاہ کی تعمیر کے لیے تیار نہیں ہیں لیکن اب تک کئی درخت اکھاڑے جاچکے ہیں اورشیڈ وغیرہ نکالنے کام بھی انجام دیا جاچکا ہے۔

Share this post

Loading...