ہندو توا تنظیموں کی جانب سے منگلور بند پوری طرح ناکام : کئی گرفتار

مختلف مسلم مخالف نعروں کے درمیان جب احتجاجی جلوس کلائی بیٹو (کشیدہ علاقہ) جہاں سیکشن 144کا انعقاد کیا گیاتھا،اس میں زبردستی داخل ہونے کی کوشش کی تو پولس نے پہلے پر امن طریقے سے روکنے کی کوشش کی ،مگر احتجاجی جیسے کچھ ناپاک منصوبوں سے ہی آئے تھے، علاقے میں گھسنے کی کوشش کی اور پھر یکایک بسوں اور پولس پر پتھراؤ کرنا شروع کردیا، جس کی وجہ سے پولس نے لاٹھی چارج کرتے ہوئے احتجاجیوں کو منتشر کردیا، احتجاجیوں کے پتھراؤ کی وجہ سے کئی بسوں کے شیشوں کو نقصان پہنچا ہے اور ایک عورت زخمی ہوئی ہے جب کہ پولس نے کئی لیڈران اور احتجاجیوں کو گرفتار کرنے کے بعد رہا کردیا ہے ۔ پولس کمشنر آ ر ہتیندرا نے میڈیا کو بتایا کہ بعض لیڈران او رکارکنان کے خلاف کیس درج کرلئے گئے ہیں۔ 
گروپور میں بند کے دوران تشدد
ملحوظ رہے کہ اس احتجاجی جلوس میں گروپور اور دیگر علاقوں کے کارکنان نے بھی شرکت کی تھی۔گروپور میں بند کے دوران بھی کئی بسوں پر پتھراؤ کیا گیا ہے، اور ایک بس کا ڈرائیور پتھراؤ کی وجہ سے زخمی بھی ہوئے ہیں جس کی شناخت جاے کی حیثیت سے کرلی گئی ہے۔ بی سی روڈ، کائکمباروڈ میں احتجاجیوں نے ٹائر جلاکر ٹرافک کا نظام درہم برہم کرنے کے علاوہ کئی سواریوں پر پتھراؤ کیا۔ملحوظ رہے کہ گذشتہ ایک ہفتے سے ساحلی پٹی کے کئی علاقے شرپسندوں کے نشانے پر ہیں، گنگولی میں ایک جماعت المسلمین کی دس دکانوں کو آگ لگانے کے بعد یہاں کے حالات کشید ہ ہوگئے تھے اس کے تیسرے دن یہاں چک منگلور کے داداپہاڑ کو جارہے دتہ مالادھاریوں نے وامنجور کے کلائی بیٹو علاقے میں اُ س راستے کو اختیار کرنے کی کوشش کی تھی جو راستہ ابھی بچھایا گیا تھااور اس پر آمدو رفت روکی گئی تھی، مقامی لوگوں کے کہنے کے باوجود یہ لوگ غنڈہ گردی پر اُتر آئے اور پھر مقامی لوگوں کے ساتھ بھڑ گئے اور جھڑپ میں کچھ لوگ زخمی ہوئے۔ اس حادثے کی رات جہاں ہندوتوا تنظیموں کے کارکنان نے مسلمانوں کے گھر کو نشانہ بنایا وہیں مقامی پولس نے رات چار بجے اچانک یہاں مسلمانوں کے گھر میں گھس کر غنڈہ گردی کرتے ہوئے کئی مسلم نوجوانو ں کو گرفتار کرنے کے دوران قریب بیس عورتوں کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔جو اب بھی اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔

Share this post

Loading...