اب جو انتخابات کے نتائج آئے ہیں وہ حیران کن نہیں تاہم محمود مدنی نے کہا کہ انھیں اس بات کا خدشہ ہے کہ اگر بی جے پی اپنے ایجنڈے پر قائم رہتی ہے تو ان کے نشانے پر اقلیت اور ان کے مسائل ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ مودی حکومت میں کئی اہم مسئلے پیدا ہو سکتے ہیں جیسے کہ یکساں سول کوڈ یا رام مندر کی تعمیر یا دفعہ 370، لیکن اس بار لوگوں نے ان مسائل سے ہٹ کر ترقی کے نام پر ووٹ دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ بات صحیح ہے کہ بی جے پی نے جس شخص کو وزیر اعظم کے امیدوار کے طور پر سامنے رکھا ان کی کامیابی اس کے علاوہ اور کچھ نہیں کہ انھوں نے گجرات کو ایک ہندو لیبارٹری کے طور پر تیار کیا تھا۔ اس کے علاوہ 2002 کے فسادات ان کے اکاؤنٹ میں ہیں۔ ان کو آگے بڑھانے میں یہ ایک بڑا فیکٹر تھا۔ بہر حال بی جے پی نے انتخابی مہم کے دوران کوشش کی کہ ان تضادات کو سامنے نہ آنے دیا جائے۔ اگر واقعی بی جے پی یہ ثابت کرنا چاہتی ہے کہ وہ ایک مستحکم حکومت دے سکتی ہے تو اسے ان تمام مسائل سے خود کو علیحدہ رکھنا ہوگا۔ بی جے پی کے لیے خود کو ثابت کرنے کا یہ سنہری موقع ہے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سید قاسم رسول الیاس نے بتایا کہ مسلمان نہ کبھی ڈرا ہے اور نہ آئندہ کبھی ڈریگا، اس ملک میں سماج میں بہت قوی ہے۔ ایسے میں صرف مسلمان کو ہی نہیں کسی کو بھی ڈرنے اور گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ کوئی آئے اور کوئی جائے ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اتحاد، بھائی چارہ اور امن قائم کرنا، لوگوں کو ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرنا کسی بھی حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ نئی حکومت اپنی اس ذمہ داری کو کس طرح ادا کرتی ہے اس کا تو کچھ دن بعد ہی پتہ چلے گا۔ اسی کے بعد یہ فیصلہ کیا جا سکتا ہے کہ حکومت کیسی ہے ۔
حالیہ انتخابات سے ملک میں جمہوریت مزید مضبوط ہوئی ۔ منموہن سنگھ
نئی دہلی۔ 17مئی (فکروخبر/ذرائع) ہندوستان کے سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا ہے کہ حالیہ انتخابات سے ملک میں جمہوریت مزید مضبوط ہوئی ہے۔ میڈیا کے مطابق انتخابات میں اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی نے تاریخی اور قطعی اکثریت حاصل کرتے ہوئے 282 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جبکہ 543 نشستوں والے ایوان زیریں میں حکمران کانگریس پارٹی کو صرف چوالیس نشستیں مل سکی ہیں۔ سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا کہ آج ہندوستان کے تمام شہریوں کو ان نتائج کا احترام کرنا چاہیے۔
Share this post
