ہندوستان کو اسلامک اسٹیٹ بنانے کی کوششیں تیزہوگئی ہیں

دراصل یہ مسلمانوں کی غلطی نہیں ، آزادی کے موقع پر جس نے ہندوستان سے کاٹ کر پاکستان بنایا ، محمد علی جناح یہ اس کی غلطی ہے ، اس نے بھی یہ نعرہ لگایا تھا کہ وہ بھارت ماتا کی جئے جئے کار نہیں کریں گے اور آج اسی بات کو اسد الدین اویسی دہرارہے ہیں۔ ان باتوں کا اظہار ہندو جاگر ن ویدکے شمالی زون کے لیڈر اور مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی میں مشہور جگدیش کارنت نے کیا وہ یہاں شرالی کے جنتا ودیالیہ کے احاطے میں منعقدہ بروہت یوا ہندو سماویش میں شریک لوگوں سے مخاطب تھے ، اجلاس کو کامیاب بنانے کے لئے لاکوں کوششوں کے باوجود عوام کی تعداد خاصی نظر نہیں آئی ، مگر اس کے باوجود کارنت اپنے عادت سے مجبور مسلمانوں کے خلاف اور شہر بھٹکل کے خلاف معاشرہ میں زہر گھولتے نظر آئے انہوں نے کہا کہ بھارت دیش کو اسلامک اسٹیٹ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے اورا س میں بھٹکلی برادران سازش کا حصہ بنے ہوئے ہیں انہوں نے اقبال ، آرمار ،ریاض کا نام لیتے ہوئے کہا کہ داعش سے ان کا ناطہ جڑا ہے ، انہوں نے اسی بیچ مجلس اصلاح و تنظیم کو بھی نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ تنظیم دہشت گردوں کی پشت پناہی کررہی ہے ،اس طرح کا سنگین الزام لگاتے ہوئے وہ یہ بتانا بھی نہیں بھولے کے داعش تنظیم ایک اسلام مخالف تنظیم ہے ،۔ انہوں نے بھٹکل کے تنظیموں کی جانب سے داعش کے خلاف فتویٰ جاری نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے یہ سوال بھی کیا کہ ابھی تک بھٹکل سے داعش کے خلاف کیوں نہیں کوئی فتویٰ جاری کیا گیا ۔بھٹکل سے جو کوئی بھی گرفتار ہوتا ہے اس کے بے قصور ہونے کی بات کہی جاتی ہے ، ایسی تنظیمیں جو بے قصور ہونے کا رٹ لگاتی ہیں جب ثبوت و شواہد کے ساتھ کسی کی گرفتاری ہوتی ہے تو ا سکی مذمت کیوں نہیں کرتے ، دراصل یہ نشانہ مجلس اصلاح وتنظیم کی جانب لگایاجارہا تھا۔ْ جگن ناتھ شیٹی کمیشن رپورٹ میں یہ صاف در ج کیاگیاہے کہ بھٹکل دہشت گردوں کا اڈہ ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ جن جن نوجوانوں کو دہشت گردی کے الزا م میں گرفتا رکیاگیاہے ان کے سلسلہ میں بھٹکل کی تنظیمیں یہ فیصلہ لیں کے یہ لوگ اسلام مخالف ہیں اور اس کا اعلان کرے۔ انہوں نے مزید اسلام اور مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آج خواتین مندر جاکر واپس گھر لوٹیں گی یا نہیں اس کا بھروسہ نہیں رہا، کب کس جگہ پر بم دھماکے ہوجائیں گے اس کا پتہ نہیں ، کیرلا کے ساحلی علاقہ سمیت تمل ناڈو اور کرناٹک کے اکثر ساحلی علاقوں کو خرید کر مسلمان اپنے قبضے میں کررہے ہیں۔ انہوں نے بھٹکلی مسلمانوں کو بنیاد پرست قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہاں کے لوگ ہندوؤں میں ذات پات کے نام پر پھوٹ ڈال کر اپنا اُلو سیدھا کررہے ہیں اور ریاستی حکومت بھی ان کا ساتھ دے رہی ہے، مسلمان اور عیسائیوں کو اجلاس منعقد کرنے کی اجازت ملتی ہے مگر ہندوؤں کو نہیں، مرڈیشور میں پیش آئے حالیہ فرقہ وارانہ فسادا ت کا ذکرکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسجد کے باہر سے شادی کے بارات میں ناچ گانے کا بہانہ بنا کر ہندوؤں کو نشانہ بنانے والوں کو یہ کیوں نہیں محسوس ہوتاکہ ان کی پانچ وقت کی اذان سے دوسروں کو تکلیف ہوتی ہے اور ساتھ ہی انہوں نے حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جب مسجد کے باہر بارات جانے سے کسی کو تکلیف ہوتی ہے تو پھر اذان سے بھی لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے ،یہ معلوم کرلینا چاہئے۔ ملحوظ رہے کہ اس ہندو بروہت سماویش میں چینا ملی کارجنا سوامی نے شرکت کرتے ہوئے بھاشن کیا،۔ اس موقع پر ہندو جاگر ن ویدکے کا ضلع لیڈر آنند نائیک، وکیل راجیش نائیک، وینکٹیش پربھو، ،نارائنا ہونی منے، نارائنا دیوڈگا، کرشنا ایسلے، ،ستیش بھٹ وغیرہ موجود تھے، اس سے پہلے شوبھا یاتراکے نام سے بھٹکل کے ہنومنتا مندر سے اجلاس کی جگہ تک جلوس نکالا گیاتھا۔ 

Share this post

Loading...