کرناٹک سے شروع ہونے والا حجاب کا مسئلہ ملک کے دیگر ریاستوں میں پھیل گیا اور اس مسئلہ کی وجہ سے ہزاروں مسلم طالبات کی تعلیم پر خطرات کے بادل منڈلانے لگے۔ امسال جنوی کے آغاز میں اڈپی کے گرلز کالج میں جب چھ مسلم طالبات نے حجاب پہننے کی اجازت مانگی تو کلاس روم میں کسی بھی صورت میں حجاب پہننے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ یوں یہ مسئلہ دیگر کالجوں میں بھی اٹھایا جانے لگا اور باحجاب مسلم طالبات کے لیے اسکول کے گیٹ تک بند کردئیے گئے۔
حجاب معاملہ پر مسائل اس وقت کھڑے ہوگئے جب کرناٹک کے وزیر تعلیم نے بھی بیان دیتے ہوئے کہا کہ ہم باحجاب طالبات کو کسی بھی صورت داخلہ کی اجازت نہیں دے سکتے۔ یہ وقت امتحانات کا تھا اور ایسے وقت میں اس طرح کے بیانات سے عوام خصوصاً مسلمانوں میں تشویش پیدا ہونے یقینی تھی۔ طالبات کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گئے۔ کئی امتحانی مراکز پر طالبات کو حجاب کے ساتھ بیٹھنے نہیں دیا گیا تو کہیں پر طالبات نے حجاب پہن کر اپنے امتحانات دئیے اور یوں ایس ایل سی اور پی یو سی کے بھی امتحانات ختم ہوگئے۔
اب نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوچکا ہے ، ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں مسلم طالبات اسکولوں اور کالجوں میں داخلہ لے چکی ہیں یا آئندہ دنوں میں لینے والی ہیں۔ کیا انہیں حتمی طور پر یہ بات معلوم ہے کہ امتحانی مراکز میں انہیں حجاب کے ساتھ داخلہ مل جائے گا؟ اس مسئلہ پر کئی وزراء اپنے بے تکے بیانات دے چکے ہیں جنہیں دیکھ کر نہیں لگتا کہ امسال امتحانات کے وقت حجاب کا مسئلہ نہیں اٹھے گا۔ یوں تو کئی کالجس سے یہ خبریں آرہی ہیں کہ ابھی سے حجاب مسئلہ کو لے کر مسلم طالبات کو پریشان کیا جارہا ہے، حکومت کے مسلم مخالف ایجنڈوں کو دیکھ کر ایسے محسوس ہورہا ہے کہ مستقبل میں اس طرح کے مسائل مسلمانوں کا پیچھا نہیں چھوڑنے والے ہیں؟
حجاب کے تعلق سے بات سرکاری وغیر سرکاری دونوں طرح کے کالجوں کی ہو لیکن امتحانات کے مواقع پر حکومتی قوانین پر عمل کرنا ضروری ہوجاتا ہے اور مسئلہ یہیں آکر اٹک آجاتا ہے۔
ملی تنظیمیں اورمشہور تعلیمی ادارے اپنی جانب سے کوششیں تو کررہے ہیں لیکن مسئلہ کا حل ابھی نہیں نکلا ہے۔ ویسے اب یہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچ چکا ہے اور دیکھنا یہ ہوگا کہ وہاں سے اب کیا فیصلہ صادر ہوتا ہے؟؟
Share this post
