بھٹکل 17؍ مارچ 2022(فکروخبرنیوز) کرناٹک کے امیر شریعت مولانا صغیر احمد رشادی کے پرامن کرناٹک بند کال کا کامیاب اثر ہر علاقہ میں نظر آیا۔ بنگلورو میں مسلمانوں نے اپنا تمام کاروبار بند رکھا ۔ اسی طرح میسور، بیلگام ، منگلور ، کلبرگی ، ہبلی، اڈپی اور بھٹکل میں بھی مسلمانوں نے اپنا کاروبار مکمل طورپر بند رکھا اسی طرح بعض غیر مسلموں نے بھی اس بند میں مسلمانوں کا ساتھ دیا اور اس بات کو ثابت کردیا کہ مذہب کے بنیادی حق کے خلاف دئیے گئے فیصلہ سے صرف مسلمانوں کو نہیں بلکہ انہیں بھی تکلیف ہوئی ہے اور عملی طور پر فیصلہ کے تعلق سے اپنا ناراضگی کا اظہار کیا۔
حجاب پر فیصلہ آتے ہی بھٹکل کے بعض مسلمانوں نے اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اسی روز اپنی دکانیں بند کی تھیں۔ ہائی کورٹ میں عرضیاں داخل کرنے والی طالبات سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے دوسرے روز بھی مسلمانوں نے اپنا کاروبار مکمل طور پر بند رکھا۔ جب امیرِ شریعت کی جانب سے بند کی کال دی گئی اس وقت بھی بھٹکل کے مسلمانوں نے اپنی پوری حمایت دینے کا ثبوت پیش کرتے ہوئے آج مکمل طورپر اپنے تمام قسم کے کاروبار اور جملہ سرگرمیاں بند رکھیں۔
مدارس اور اسکولوں میں رہی تعطیل : شہرکے جملہ ملی اسکولوں اور کالجوں کے ساتھ ساتھ مدارس میں بھی تعطیل رہی۔ بعض وہ اسکول جہاں حکومتی امتحانات جاری تھے محدود وقت کے لیے کھولے گئے ، مدارس میں بھی سالانہ امتحانات چل رہے ہیں لیکن مدارس والوں نے اپنے امتحان کے نظام الاوقات میں تبدیلی کرتے ہوئے اس بند کو اپنی حمایت دینے کا اعلان کیا اور اپنی تمام تر سرگرمیاں بند رکھیں۔
بھٹکل کے بازار میں سناٹا : بھٹکل میں کل سے ہی بند کے اثرات تھے لیکن آج اس میں مزید شدت دیکھی گئی۔ بھٹکل کے پرانے علاقہ میں واقع بازار میں مکمل طور پر سناٹا رہا۔ اسی طرح شہر کے مسلمانوں کے بڑے تجارتی مراکز نے بھی بند رکھ کر اپنی ملی حمیت کا ثبوت پیش کیا۔ سڑکوں پر آمدورفت بھی متأثر رہی۔ اہم شاہراہ پر بھی معمول کے مقابلہ میں آج ٹرافک کم رہی ۔
مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل کی جانب سے بند کے پیشِ نظر جاری ہدایات کو روبہ عمل لانے کے لیے بھٹکل مسلم یوتھ فیڈریشن نے اپنا پورا ساتھ دیا اور دن پر شہر کے ہر علاقہ پر نظر رکھی اور بند کو کامیاب بنانے میں اپنا اہم رول ادا کیا۔ بند کو کامیاب بنانے میں سب سے زیادہ تعاون عوام الناس کا رہا کہ انہوں نے جاری ہدایات پر سختی سے عمل کرنے کی ٹھان لی اور اپنی پوری غیرتِ ایمانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ ثبوت پیش کیا کہ مسلمان اسلام کے خلاف دئیے گئے فیصلہ سے کس قدر ناراض ہیں اور وہ کسی بھی صورت اپنے مذہبی اور آئینی حق سے دستبردار نہیں ہوسکتے ہیں۔
Share this post
