اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے موصوف مرکزی وزیر نے کہا ہے کہ اہم شاہراہ کی گذرگاہ اگر شہروں کے اندر سے بچھائی جائے گی تو کاروار، ہوناور، بھٹکل ،کمٹہ سمیت کئی بستیاں ویران ہوسکتی ہیں، اس طرح چھوٹے موٹے کاروبار کرنے والے ہزاروں تاجروں اور دکانداروں کو نقصان اُٹھاناپڑے گا اس وجہ سے شہر کے علاقوں میں راستوں کو بائی پاس کے ذریعہ بیرونی علاقے سے ہی گذارنا بہتر ہوگا۔ وزیر دیش پانڈے کی جانب سے یہ عذربھی رکھے جانے کی اطلاع ہے کہ کاروار چونکہ اب ہوائی فوجی طیاروں کے لیے مخصوص کیا جارہا ہے اس بنا پر یہاں ہورہی تمام تعمیری کاموں کو عوام سے نگاہوں سے دور رکھنے کے لیے دیواروں کو اونچی کی جارہی ہیں، ممکن ہے خود فوج انتظامیہ کی جانب سے حفاظتی انتظامات کے پیشِ نظر اہم شاہراہ کو شہر سے باہر گذرگاہ دینے کے سلسلہ میں درخواست پیش کی جائے۔ اسی بنا پر اس اہم شاہراہ کو کاروار کے حیدرگھاٹ کی جانب سے موڑ دیا جائے، اس طرح کی درخواست ریاستی وزیر کی جانب سے مرکزی وزیر کو دی گئی ہے۔ اگلا سرکاری اقدام کیا ہوسکتا ہے کچھ کہا نہیں جاسکتا ، جب کہ مقامی کنڑا اخبار کراولی منجاؤ کے بیان کے مطابق مرکزی وزیر احوال سننے کے بعد اس پر مثبت جواب دینے کا تذکرہ کیا ہے۔
Share this post
