جن کے بعض اوصاف دوسرے صحابیوں سے بڑھے ہوئے ہیں۔ ان کے دو صفتیں نمایاں طور پر سامنے آتی ہیں ۔ ان کا ایمانی جذبہ اور دوسری صفت ان کا توکل ۔ ان دوصفتوں کی وجہ سے ان کا مرتبہ بہت بڑھا ہوا ہے ۔ مولانا نے اس بات سے بڑی خوشی محسوس کی کہ یہ نوتعمیر مسجد جس صحابی کی طرف منسوب کی گئی ہے ان کے اوصاف ہم اپنی زندگی میں پید ا کرنے کی کوشش کریں۔ مولانا نے اپنے خطاب میں مسجد کے آداب بیان کرتے ہوئے کہا کہ مسجدوں میں انسانوں کے علاوہ دوسری مخلوقات بھی اللہ کی عبادت کرتی ہیں ۔ لہذا ہم کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے دوسر ی مخلوقات کوعبادت کرنے میں تکلیف ہو۔ مولانا نے مزید کہا کہ ہم صاف ستھرے کپڑوں کے ساتھ مسجد میں حاضر ہوا کریں ۔ اسی طرح ہم کوئی ایسی چیز کھاکر مسجد میں نہ آئیں جس سے دوسروں کو تکلیف پہنچیں ۔توسیعِ مسجد کا مطلب یہ کہ اہلِ محلہ مسجد کی آبادی کی فکر کررہے ہیں اور ان کی اس فکروں کی وجہ سے لوگ مسجدوں میں آکر اللہ کی عبادت کررہے ہیں اور ایک وقت اس محلہ میں وہ بھی آیا کہ قدیم مسجد ناکافی ہونے لگی اور جس کی جگہ آج اس عالیشان مسجد نے لی ہے ۔ استاد حدیث جامعہ اسلامیہ بھٹکل وقاضی خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل مولانا خواجہ معین الدین ندوی مدنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ تمام مسجدوں کا رشتہ خانۂ کعبہ سے جڑا ہوا ہے اور مسجد میں اللہ کے لیے سجدہ کیا جاتا ہے ،جب سجدہ اللہ کے لیے کیا جاتا ہے تو زندگی کے دوسرے تمام امور میں بھی اللہ کی طرف رجوع کرنے والے بن جائیں۔ استاد حدیث جامعہ اسلامیہ بھٹکل وامام وخطیب جامع مسجد بھٹکل مولانا عبدالعلیم خطیبی ندوی نے اپنے پراثر خطاب میں کہا کہ اسلام میں مسجدوں کابڑا مقام ہے اور قرآن کریم میں اس بات کوواضح انداز میں بیان کیا گیا کہ مسجدوں کو آباد کرنے والے کے متعلق ایما ن کی گواہی دی جاسکتی ہے۔ لہذا مسجد کی خدمت اور اس سے متعلق کام کرنے والوں کو خوش نصیب تصور کرنا چاہیے اور اپنی جاگیر اور ملکیت سمجھنے کے بجائے اللہ کے گھر ہونے کی بنیا د خدمت کرنی چاہیے۔ مولانا نے اپنے خطاب میں کئی مفید باتیں بیان کرتے ہوئے کہا کہ مسجدوں کے آداب کا پورا خیال کرتے ہوئے مسجد پہنچیں اور کوئی بھی ذاتی کام مسجدوں میں کرنے سے گریز کریں۔ مولانا نے اپنے خطاب میں اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ کسی بھی صورت میں ہمارا شمار مسجد میں عبادت سے روکنے کا سبب بننے والوں میں نہ ہوں کیونکہ قرآن مجید میں اس کی سخت وعید بیان کی گئی کہ جولوگ مسجدوں میں اللہ کی عبادت سے روکنے کا سبب بنتے ہوں تواس سے بڑھ کر کوئی ظالم نہیں ہوسکتا۔ نائب قاضی جماعت المسلمین بھٹکل مولانا عبدالعظیم قاضیا ندوی نے حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کے حالاتِ زندگی بیان کیے۔ جلسہ کی نظامت فرائض انجام دے رہے استاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا محمد شعیب ندوی نے جلسہ کے آخر میں کہا کہ پہلے یہ مسجد صرف وقتیہ مسجد تھی ۔ اہلِ محلہ کی جانب سے محکمۂ شرعیہ میں دی گئی درخواست پر دونوں قاضی صاحبان نے غوروخوض کرنے کے بعد یہاں جمعہ کے قیام کی اجازت دی ہے اور مام و خطیب کے منصب پر استاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل اور حضرت مولانا عبدالباری صاحب ندوی رحمۃ اللہ علیہ کے فرزند ارجمند مولانا عبدالاحد فکردے ندوی کو دی گئی ہے۔ ملحوظ رہے کہ جلسہ کا آغاز مولانا عزیر رکن الدین کی تلاوتِ کلام پاک سے ہوا ۔ اور نعت مولوی عمیر سدی باپا ندوی نے پیش کیا۔ صدارتی کلمات صدر جماعت المسلمین بھٹکل وناظم جامعہ اسلامیہ بھٹکل جناب ماسٹر شفیع صاحب نے پیش کیے۔ قاضی جماعت المسلمین بھٹکل محترم مولانا ملا اقبال صاحب ندوی کی دعائیہ کلمات کے بعد یہ نشست اپنے اختتام کو پہنچی۔
ملحوط رہے کہ آج یعنی بروز جمعہ، باقاعدہ یہاں مولانا عبدالاحد فکردے ندوی کے امامت و خطابت میں جمعہ کا آغاز ہوا جس میں اہلِ محلہ کے علاوہ پہلے جمعہ میں شرکت کے لئے شہر بھر سے عوام شریک ہوئے تھے۔
تیز رفتار لاری نے کار کو کچل دیا
کار پر موجود تین طالب علم موقعۂ واردات پر ہلاک ، پانچ زخمی
کاسرگوڈ 26؍ مئی (فکروخبرنیوز) تیز رفتار لاری کی جانب سے راستہ کے کنارے کھڑی کئی گئی ایک ٹاویرا کار کو تیز رفتاری کے ساتھ ٹکرانے کی وجہ کار پر سوار تین افراد کے جاں بحق اور پانچ کے شدید زخمی ہونے کی سنگین واردات کنور میں آج صبح پیش آئی ہے۔ مہلوک افراد کی شناخت عاشق (19) میناس (19) اور یاسین (16) کی حیثیت سے کرلی گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق منگلور کی جانب سے آرہی تیز رفتار لاری کار کو ٹکرانے کے بعد کار ہی پر پلٹ گئی جس کی وجہ سے کار دب گئی اور اس پر سوار آٹھ میں سے تین افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ پانچ افراد کو شدید چوٹیں پہنچی ہیں ۔ فائر بریگیڈ عملہ اورموقع پر موجود لوگوں نے زخمیوں کو اسپتال پہنچانے میں مدد کی ۔ ایراتی پولس نے معاملہ درج کرلیا ہے۔
بیلتنگڈی : لیلا گرام پنچایت لگی اچانک آگ
تمام ریکارڈس اور فائلیں جل کرخاکستر
بیلتنگڈی26؍ مئی (فکروخبرنیوز) تعلقہ کے لیلا گرام پنچایت دفتر میں لگی آگ کی وجہ سے دفتر میں موجود تمام ریکاڈس اور کمپوٹرس جل کر خاکستر ہونے کی واردات کل صبح پیش آئی ہے۔ علاقے کے بعض لوگوں نے اس حادثہ کو جعلی قرار دیتے ہوئے پنچایت کے ذمہ داروں پر الزام لگایا کہ انہوں نے ہی آگ لگاکر تمام ریکارڈس جلادئیے ہیں۔اطلاعات کے مطابق کل شام قریب چھ بجے چند پڑوسیوں نے پنچایت دفتر میں جلنے کی بو محسوس کرنے کے بعد پنچایت کے ذمہ داروں کو اس کی اطلاع کردی جن کے موقعہ پر پہنچنے کے بعد فوری بعد فائربریگیڈ عملہ کو اس کی اطلاع کردی۔ کچھ ہی دیر میں فائر بریگیڈ کا عملہ جائے حادثہ پر پہنچا لیکن تب تک پنچایت دفتر میں موجود تمام ریکارڈس اور کمپوٹر جل کر خاک ہوگئے تھے۔ ذرائع کے مطابق زیادہ نقصان کمپیوٹر روم میں ہوا ہے جہاں رکھی گئی تمام فائلیں جل کر خاکستر ہوگئی ہیں۔ پنچایت ذمہ داروں نے آگ کی وجہ شاٹ سرکیوٹ بتاتے ہوئے اس کا الزام میسکام پر لگایا ہے۔ اطلاع ملنے پر ضلع پنچایت ڈپٹی سکریٹری امیش اور دیگر افسران نے جائے واقعہ کا معائنہ کرنے کے بعد نقصان کا اندازہ لگایا ہے۔ اس دوران علاقے کے ناگراج نامی شخص نے پولیس تھانہ میں شکایت درج کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ کچھ امور میں لوک آیوکتہ کے پاس شکاتیں پہنچیں تھیں جس کی بنیاد پر اس معاملہ میں افسران سے مکمل تحقیقات کرنے کی مانگ کی ہے۔
Share this post
