چاول لانے کے لیے کمرے کے دوساتھیوں کے درمیان ہوئی ہاتھا پائی (مزید اہم ترین ساحلی خبریں)

واردات کے بعد ملزم وہاں سے فرار ہوگیا ، پولیس کی جانب سے کی گئی تحقیقات کے بعد اب تپور سے ملزم کو حراست میں لے کر کی گئی تفتیش کے بعد مذکورہ خلاصہ سامنے آیا ہے۔


کتے کا پیچھا کرتے ہوئے چیتا آبادی والے علاقہ میں ہوا داخل 

رات کے اندھیرے میں ایک کنویں میں گرپڑا ، 

کنداپور 05؍دسمبر 2016(فکروخبرنیوز) کتے کا پیچھا کرتے ہوئے ایک گھر کے احاطہ میں داخل ہونے والا چیتا کنویں گرنے کاو اقعہ گڈی گری میں منظر عام پر آیا ہے۔ فکروخبر کے مطابق راگھو رام شیٹی کتے کے بھونکنے کی وجہ سے رات تین بجے اس کی آنکھ کھلی۔ اس کی وجہ جاننے کے لیے جب وہ گھر سے باہر آیا تو اس نے کنویں میں ایک چیتے کو دیکھا۔ راگھورام کا کہنا ہے کہ پہلے مجھے چوروں کا ڈر لاحق ہوا اور میں نے ٹارچ لے کر دوبارہ نظر دوڑائی تو مجھے یقین ہوگیا کہ وہ چیتا ہے۔ چیتے کی خبر سنتے ہی گھر والے جاگ گئے۔راگھورام نے صبح سویرے محکمۂ جنگلات کے افسران کو اس بات کی اطلاع کردی جنہوں نے مقامی لوگوں کی مدد سے جال کے ذریعہ چیتے کو کنویں سے باہر نکالا اور قریبی جنگل میں اسے چھوڑدیا گیا۔ 

ڈرینیج کے تعمیری کام کے دوران مزدور ہلاک 

کنداپور 06؍ دسمبر 2016(فکروخبرنیوز) ڈرینیج کے تعمیر ی کام کے دوران ایک مزدور پر اطراف کی مٹی گرنے سے مزدور کے مٹی میں دب کر ہلاک ہونے کی واردات یہاں پیش آئی ہے۔ مہلوک شخص کی شناخت روپیش پاسوان (21) مقیم بہار کی حیثیت سے کرلی گئی ہے۔ فکروخبر کے مطابق ویارانا مٹھ کے قریب ڈرینیج کی تعمیر کے لیے مٹی نکالے جانے کا کام جاری تھا۔ اس دوران ایک مزدور پر منوں مٹی گرگئی اور اس میں دبنے سے مزدور کی موت واقع ہوگئی۔ بتایا جارہا ہے کہ کئی دنوں سے اس کا کام زوروں پر جاری ہے اور تعمیراتی کام شروع کرنے سے قبل گھڑے کھودے گئے ہیں جو ہر وقت موت کی دعوت دے رہے ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ اس طرح کے کام کرنے سے پہلے متعلقہ محکمہ حفاظتی انتظامات کرے اور جن جن گھروں کے پاس یہ کام جاری ہے ان کے آمدورفت کے لیے جگہ چھوڑنے کے ساتھ ساتھ ان کے گھروں کے سامنے کوئی ایسی چیزیں رکھیں جس سے پتہ چلے کہ یہاں سے گذرنا خطرے سے خالی ہے ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مٹی نرم ہونے کی وجہ سے اطراف کی مٹی ہی مزور پر گرگئی جس میں دبنے سے اس کی موت واقع ہوئی۔ مہلوک شخص ان بارہ مزدوروں میں سے ایک تھا جس کو کنٹراکٹر نے اس کام کے لیے مزدوری پر رکھا تھا۔


تمل ناڈو میں بس پر پتھراؤ کے بعد کرناٹک سے تمل ناڈو کے لیے سرکاری بس سرویس معطل کردی گئی 

بنگلور 06؍ دسمبر2016(فکروخبرنیوز) تمل ناڈو کی وزیر اعلیٰ جئے للیتا کی طبیعت اچانک بگڑنے سے پریشان عوام کی جانب کرناٹکا کی بسوں پر پتھراؤکے بعد ریاست سے تمل ناڈو کے لیے سرکاری بس سرویس معطل کردی گئی ہے۔ کل رات جئے للیتا کی طبیعت اچانک بگڑنے سے چند افراد نے کرناٹک سے تعلق رکھنے والے سرکاری بسوں پر پتھراؤ کیا گیا جس سے بسوں کے شیشوں کو نقصان پہنچا ہے اور اس کے بعد ہی یہ فیصلہ لیا گیا ہے اب تک کرناٹک سے تمل ناڈو جانے والی 470بسوں کو روک دیا گیا ہے ۔ذرائع کے مطابق ریاست کے سرحدی علاقوں پر پولیس گہری نظر رکھے ہوئے ہیں ۔ نجی بس سرویس کی بعض بسیں آج بھی تمل ناڈو کے لیے چلائی گئی لیکن ان میں بھی اکثر بسیں رات میں اپنی بس سرویس چلائے جانے کے سلسلہ میں غور کررہے ہیں۔


عوام کو تحفظ فراہم کرانے والے ہی چور نکلے 

دو پولیس اہلکاروں نے ایک خاتون وکیل سے آٹھ لاکھ روپئے لوٹ لیے 

بنگلور 06؍ دسمبر 2016(فکروخبرنیوز) آٹو رکشہ میں سفر کرنے والی ایک وکیل خاتون کے آٹھ لاکھ روپئے لوٹے جانے کی واردات کے منظر عام پر آنے کے ایک دن بعد پولیس کی جانب سے دو ملزمان پولیس اہلکار کو حراست میں لیے جانے کی خبر فکروخبر کو موصول ہوئی ہے۔ گرفتار شدہ ملزمان کی شناخت راگھو کمار اور مایور کی حیثیت سے کرلی گئی ہے ۔ دونوں کا تعلق گری نگر پولیس تھانہ سے بتایا جارہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایڈوکیٹ سکنیا کی جانب سے پولیس تھانہ میں درج معاملہ کے مطابق وہ سنیچر کے روز رات کے وقت ایک آٹو رکشہ کے ذریعہ جارہی تھی ۔ اس دوران دو پولیس اہلکاروں نے رکشہ روک کر رقم کے بارے میں تفتیش شروع کردی۔ میں نے انہیں بتایا کہ یہ رقم میرے ایک دوست کی ہے لیکن میرے بار بار کہنے کے باوجود انہوں نے میری باتوں پر یقین نہیں کیا اور مجھے اپنے ساتھ پولیس تھانہ چلنے پر اصرار کیا ۔ پولیس تھانہ جانے کے دوران میں نے ان سے کہا کہ میں ڈپٹی کمشنر یا دیگر افسران سے بات چیت کرنے کے لیے تیار ہوں ، جیسے ہی انہوں نے ڈپٹی کمشنر اور دیگر افسران کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا تو وہ مجھے بیچ راستے میں چھوڑ کر رقم لے کر فرار ہوگئے۔ جنوبی بنگلور کے ڈی سی پی ایس ڈی شرنپا نے کہا کہ معاملہ درج ہونے کے بعد وہ خود اس معاملہ کی تحقیقات کررہے تھے۔، ہم نے دفعہ 395کے بعد معاملہ درج کرلیا اور مذکورہ ملزمان کی تلاش شروع کردی اور دونوں کو حراست میں لینے میں کامیاب رہی۔ پولیس ذرائع کے مطابق انہوں نے ملزمان کے پاس سے 6.74 لاکھ روپئے برآمد کیے ہیں۔ معاملہ کے سلسلہ میں مزید تحقیقات چامراج پیٹ کے اسسٹنٹ کمشنر کے حوالہ کی گئی ہے۔ مذکورہ خبر کے منظرعام پر آنے کے بعد عوام کا ماننا ہے کہ جب عوام کو تحفظ فراہم کرانے والے تفتیش کے نام پر چوری کرنے لگے تو پھر عوام کا رات کے اوقات میں تو درکنار ، دن کے اوقات میں بھی گھر سے باہر نکلنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔ 


Share this post

Loading...