یوپی حکومت نے دائر کی تھی درخواست
یوپی حکومت نے نچلی عدالت کے فیصلے کو منسوخ کرنے اور بری کئے گئے پی اے سی کے تمام ۱۶ جوانوں کو ہاشم پورہ قتل عام کیس میں سزا دینے کی مانگ کو لے کر ایک درخواست دائر کی تھی. پی اے سی کے ان۱۶ جوانوں پر ہاشم پورہ میں ایک ہی کمیونٹی کے 42 افراد کو گولی مار کر قتل کرنے اور لاش کو گنگا نہر میں پھینکنے کا الزام ہے.
کیا کہتے ہیں شکار
متاثرین کا کہنا ہے کہ انہیں عدالت سے انصاف کی پوری امید ہے. قصورواروں کو سزا دلانے کے لئے کافی ثبوت ہیں. متاثرین نے امید ظاہر کی کہ اس بار کورٹ میں ریاستی حکومت کی جانب سے مقدمے کی کڑی پیروی کی جائے گی.
21 مئی کو آیا تھا فیصلہ
نچلی عدالت نے ۲۱مئی 2015 کو اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ۲۸ سال پرانے اس کیس میں ملزم پی اے سی کے ۱۶جوانوں کو ثبوتوں کی عدم موجودگی میں قتل، قتل کی کوشش، ثبوت کو تباہ کرنے سمیت تمام الزامات سے بری کر دیا تھا. عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ پراسیکیوشن ملزمان کا الزام ثابت کرنے کے لئے ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں.
راجستھان میں عدالت نے آدم خور شیر کو آزاد کرنے کی درخواست مسترد کر دی
نئی دہلی ۔30مئی(فکروخبر/ذرائع)ریاست راجستھان میں عدالت نے ایک آدم خور شیر کو آزاد کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق نو سالہ استاد نامی شیر نے اس ماہ کے اوائل میں جانوروں کے لیے وسیع رقبے پر بنائے گئے ایک پارک میں حملہ کر کے ایک محافظ سمیت تین افراد کو ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد اسے چڑیا گھر منتقل کر دیا گیا تھا۔درخواست گزار کا موقف تھا کہ شیر کو چڑیا گھر میں پنجرے میں بند کرنا بھارت کے جنگلی حیات کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔واضح رہے کہ دنیا میں شیروں کی 70 فیصد آبادی ہندوستان میں پائی جاتی ہے اور 2014 کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں شیروں کی کل آبادی 2226 ہے۔استاد99 ہزار ایکڑ پر محیط راتھنبور نیشنل پارک میں رہتا تھا جہاں سے اسے بیہوش کر کے چار سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایک چڑیا گھر منتقل کر دیا گیا استاد پر اس ماہ کی آٹھ تاریخ کو پارک کے ایک 53 سالہ محافظ کو ہلاک کرنے کا الزام ہے اس کے علاوہ اس پر 2010 میں ایک 23 سالہ مقامی شخص اور سنہ 2012 میں ایک 19 سالہ نوجوان کو ہلاک کرنے کا الزام بھی ہے۔اس شیر کو اب اودے پور ضلعے کے چڑیا گھر کے ایک پنجرے میں بند کر کے رکھا گیا ہے جس کا رقبہ فٹبال کے میدان جتنا ہے۔راجستھان کی ہائی کورٹ میں اس شیر کی رہائی کیلئے درخواست دینے والے چندرامولیشوار سنگھ نے کہاکہ استاد کو انسانوں پر حملوں کی تحقیق کیے بغیر چڑیا گھر بھیجنے کا فیصلہ کیاگیااس کو منتقل کرنے کی اصل وجہ مقامی سیاحتی صنعت کا دباؤ ہے جن کو ڈر ہے کہ آدم خور شیر کا سن کر سیاح علاقے کا رخ نہیں کریں گے۔راجستھان کی ہائی کورٹ نے درخواست کو مسترد کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا کہ استاد کو منتقل کرنے کے فیصلے کو غلط یا جلدبازی میں کیا ہوا فیصلہ نہیں کہا جا سکتا۔دوسری جانب درخواست گزار چندرامولیشوار سنگھ نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی ہے۔
شب برأت میں تقریروبیان کی محفل منعقد کرنا جائز نہیں۔ دارالعلوم دیوبند
نئی دہلی ۔30مئی(فکروخبر/ذرائع) شعبان کی پندرہویں شب اور اگلے دن کے بعض فضائل احادیث سے ثابت ہے، صحیح قول کے مطابق قرآن سے ثابت نہیں، مثلاً اللہ کی طرف سے منادی ہونا، بندوں کی مغفرت وبخشش ہونا، روزہ کا مستحب ہونا، کبھی کبھار اس رات میں قبرستان چلے جانا مستحب اعمال ہیں، لیکن ان چیزوں کو فرض وواجب سمجھنا، یا ا ن کے ساتھ فرائض جیسا رویہ اختیار کرنا، مثلاً ہرسال قبرستان جانے کو ضروری سمجھنا، اس کے لیے چراغاں کرنا، مسجد میں لوگوں کوا کھٹا کرکے عبادت کا اہتمام کرنا ، پٹاخا بجانا، حلوا پکانا، یہ امور شریعت سے ثابت نہیں۔ ان خیالات کا اظہار عیدگاہ مصطفےٰ آباد میں ’’اصلاحِ معاشرہ بیداری کانفرس‘‘ میں مفتی خلیل احمد راضی قاسمی اوسیکوی صدر حکیم الامت اکیڈمی دہلی نے دارالعلوم دیوبند کے فتوی کو پیش کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے اپنے سلسلہ کلام کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ بات میں اپنی جانب سے نہیں کہہ رہا ہوں بلکہ دارالعلوم دیوبند کے دارالافتاء سے یہ فتوی صادر ہوا ہے کہ: شریعت میں یہ سب انفرادی اعمال ہے، اور انفرادی اعمال کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہر ایک ان کو اپنے اپنے طور پر ادا کرے، لوگ گھروں میں اپنے طور پر نوافل پڑھیں، اپنے لیے اور مُردوں کے لیے استغفار کریں، جتنی دیر طبیعت میں بشاشت ہو عبادت کا اہتمام کریں، جاگتے رہیں اور عبادت میں لگے رہیں، جب نیند کا غلبہ ہوجائے تو سوجائیں اور فجر کی نماز جماعت سے پڑھیں، اگلے دن کا روزہ رکھیں، مگر یہ امور مساجد اور قبرستان میں اکھٹا ہوکر نہ کریں، یہ بدعت ہے، شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں۔ مفتی راضی قاسمی صاحب نے فتوی کو مزید پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ: اسی طرح رات بھر گھومتے پھرنا، قبرستان میں میلہ ٹھیلہ کی شکل اختیار کرنا،موٹر سائیکلوں پر خلافِ قانون کئی کئی سوار ہوکر گھومتے پھرنا جس سے حوادثات پیش آنے کا اندیشہ ہو، جائز نہیں، بلکہ بدعت اور عظیم گناہ ہے۔ اسی طرح شبِ برأت میں پروگرام منعقد کرنا، تقریروبیان کی لمبی لمبی مجلسیں قائم کرنا، بڑے بڑے جلسے منعقد کرنا بدعت ہے، جائز نہیں، کیونکہ عبادت یا تقریر وبیان کے التزام کی خاطر اس رات میں مساجد وغیرہ میں جمع ہونا خلافِ سنت ہے۔ اس طرح جمع ہوکر عبادت کرنے، تقریر کرنے یا سننے کا ثبوت نہ سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ہے، نہ حیاتِ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین میں، اور نہ دورِسلفِ صالحین رحمہم اللہ میں، اور نہ ان حضرات نے کبھی اجتماعی طور پر عبادت یا قبرستان جانے کو اختیار فرمایاہے، اور ظاہر ہے کہ جو کام حضور پاک علیہ الصلاۃ والسلام نے نہیں کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشقین صادقین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین اور ان کے متبعین سلف صالحین رحمہم اللہ تعالیٰ نے نہیں کیا تو پھر ہم کیوں کریں، مفتی خلیل احمد راضی قاسمی نے صحابہ کے مقام کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ: صحابہ کرامؓ اس جماعت کا نام ہے کہ جن کے ایمان وعمل کی صداقت کی شہادت خود اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے دی ہے، اس لیے دین پر جس عرق ریزی سے انہوں نے عمل کیا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اداؤں کے جیسے وہ عاشق ہوئے ہیں اور کوئی نہیں ہوسکتا، اگر اس طرح عبادت وبیان وتقریر کرنے میں زیادہ ثواب ہوتا تو وہ ضرور اس کام کو کرتے، اس لیے انہیں کے اسوہ کو سامنے رکھتے ہوئے شب برأت وغیرہ میں اعمال کئے جائیں، لیکن چونکہ عوام کو شبِ برأت کی واقفیت کرانا بھی ضروری ہے اس لیے اس کی صورت یہ اختیار کی جائے کہ شبِ برأت سے پہلے کے ایک دو جمعوں میں شبِ برأت کی حقیقت وفضیلت سے لوگوں کو واقف کرادیا جائے خاص اس دن کچھ نیا نہ کیا جائے۔یہ فتوی دارالعلوم دیوبند کے دارالافتاء سے نکلا ہے، اور ہم یہ کوشش کئی سال سے کررہے ہیں کہ اس طرح کا جو سلسلہ چلا ہوا ہے وہ بند ہو، تاکہ لوگوں کو عبادت کرنے کا موقع مل سکے اور غلط قسم کے لوگوں کوخرافات پیدا کرنے کا موقع نہ ملے۔اللہ کا شکر ہے کہ دارالعلوم دیوبند نے اس پر اپنے موقف کو واضح فرمایا اور اب ایک صحیح صورت لوگوں کے سامنے آگئی۔ ایس ایچ او گوکل پوری نے کہا کہ آپ نے یہ پہل کی ہے جو ہم لوگوں کو بہت مسرور کررہی ہے، ہمیں خوشی ہے کہ آپ نظم وانتظام کو سنبھالنے میں ہمارے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ حضرات مساجد میں اور اپنی دوکانوں مکانوں پر سی سی ٹی وی کیمرے لگوائے جس سے کرائم کو روکنے میں ہمیں مدد ملے۔
اس فتوی کی تائید میں اپنے کلمات پیش کرتے ہوئے مولانا محمد ناصر صاحب قاسمی فاروقیہ مسجد نے کہا کہ اس فتوی کی روشنی میں یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ کسی بھی مسجد، عیدگاہ،یا کسی اور جگہ پر تقریروبیان کی مجلس منعقد کرنا اور لوگوں کا اس میں شریک ہونا جائز نہیں، اس رات میں لوگ عبادت کے لیے مساجد کا رخ نہ کرے بلکہ اپنے اپنے گھروں میں عبادت کرے۔ حضرت مولانا کلیم احمد صدیقی صاحب نے اپنے بیان میں معاشرہ کی برائیوں پر نقد کرتے ہوئے کہا کہ:شادیوں کے اندر بڑی بڑی رقمیں خرچ کی جارہی ہے جس سے غریب عوام کو اپنی شادیوں کے اندر پریشانی ہورہی ہے، انہوں نے کہا کہ: فقہاء کی ایک جماعت لڑکی والوں کے یہاں پر کھانا کھانے کو جائز ہی نہیں کہتی اور دوسرے فقہاء بھی لڑکی والوں کے یہاں دعوت کھانے کو مکروہ کہتے ہیں، اور ہم لڑکی والوں کے سر پر برات لے کر چڑھ جاتے ہیں اور اسے بدرجہ مجبوری دعوت کا انتظام کرنا ہوتا ہے اور دعوتیں ہوتی ہے وہ سب اسلامی تعلیمات سے انحراف اور بدعت ہے جو قابل ترک ہے۔مولانا صدیقی صاحب نے مزید کہا کہ: شادیوں میں ملائی کے نام پر، وداعی کے نام پر، سلامی کے نام پر، بھات کے نام پر جو کچھ ہو رہا ہے وہ سب ناجائز ہے۔ دارالعلوم دیوبند سے تشریف لائے حضرت مفتی محمود حسن صاحب بلندشہری نے کہا کہ: نئی نئی چیزیں ہم نے اپنے معاشرے کے اندر داخل کرلی ہے جو سراسر غلط ہے،فتوی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ: شب برأت میں جو کچھ ہورہا ہے ان میں سے اکثر باتوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے، دارالعلوم دیوبند نے جو فتوی جاری کیا ہے وہ اسی کے پیش نظر کیا ہے کہ بہت سارے کام دین سمجھ کر کئے جارہے ہیں حالانکہ دین میں ان کی کوئی اصل نہیں ہے، مثلاً مساجد میں جمع ہوکر عبادت کرنا، کوئی جلسہ منعقد کرکے اس میں تقریریں کرنا ان کو دین سمجھاجارہا ہے، حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ حضرت مولانا ذاکر حسین صاحب قاسمی نورمسجد نے اخیر میں کلماتِ تشکر پیش فرمائے اور آنے والوں کا خیرمقدم کیا، مفتی محمود حسن بلند شہری کی دعا ء پر ’’اصلاحِ معاشرہ بیداری کانفرس‘‘ کا اختتام ہوا، قرأت مولانا روض الدین صاحب نے کی،نعت پاک مفتی محمد ممتاز صاحب قاسمی نے کی۔ باقی شرکاء میں، ایس ، ایچ، او، گوکل پوری تھانہ اور پورا اسٹاپ، مولانا اخلاق حسین صاحب مدینہ مسجد، مولانا مجاہدالاسلام قاسمی ادریس پوری مہتمم مدرسہ اشرف الہدایہ صوت القرآن ڈی ایل ایف غازی آباد، مفتی محمد ارشاد صاحب انار مسجد، قطب الارشاد حضرت مولانا محمد ارشاد صاحب جامع مسجد مصطفےٰ آباد، مولانا محمد عاقل صاحب، حاجی محمد یونس صاحب، اور پورے علاقہ مصطفےٰ آباد واطراف کے ائمہ وعلماء وعوام موجود تھے۔
شاملی :سابق پردھان کا گولی مار کر قتل
شاملی۔30مئی(فکروخبر/ذرائع )اترپردیش میں شاملی کے بابری علاقہ میں موٹر سائیکل سوار بدمعاشوں نے سابق پردھان کا گولی مار کر قتل کر دیا۔ پولیس کے مطابق کاجرڈیہی گاؤں کے رہنے والے سابق پردھان بابو رام آج صبح اپنے گاؤں میں ہی گھوم رہے تھے اسی درمیان تین موٹر سائیکل سوار بدمعاشوں نے انہیں گولی مار دی۔ اس واردات میں سابق پردھان کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔ قتل کا سبب آپسی رنجش بتایا جا رہا ہے۔ لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا گیا ہے۔ پولیس معاملہ کی تفتیش کر رہی ہے۔
کرنیل گنج:خام شراب بناتے وقت ملزم گرفتار
کرنیل گنج؍گونڈہ۔30مئی(فکروخبر/ذرائع )پولیس نے ایک نوجوان کو خام شراب بناتے وقت گرفتار کر لیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ملزم شراب بناکر مواضعات میں فروخت کرتا تھا۔اس کے پاس سے شراب بنانے کے آلات بھی برآمد ہوئے ہیں۔ کوتوال برج کشوریادو نے بتایا کہ شام کو ایس آئی سنتوش پاسوان ، سپاہی اندر پال سنگھ، رام کرن یادو اور راجو سنگھ کے ساتھ گشت پر تھے۔ موضع چھتورا میں ان کو اطلاع ملی کہ ایک نوجوان جھاڑی میں ناجائز طریقے سے شراب بنا رہا ہے۔ پولیس ٹیم نے جھاڑی کی دوسری جانب سے نکل رہے دھنویں کو دیکھ کر چھاپہ مارا تو موقع پر شراب بنانے کے آلات، نوسادر، یوریا اور تقریباً بیس لیٹر خام شراب کے ساتھ ہی پچاس کلو لہن ملا۔ ملزم نے پوچھ گچھ میں اپنا نام مادھو رام ساکن موضع بیرم پوروا تھانہ کٹرا بازار بتایایا۔ کوتوال نے بتایا کہ ملزم کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔
اعظم گڑھ: مسائل کے سلسلہ میں باورچیوں کا دھرنا
اعظم گڑھ۔30مئی(فکروخبر/ذرائع )آل انڈیا مڈ ڈے میل باورچی ایسوسی ایشن کے تحت باورچیوں نے جمعہ کو کنور سنگھ پارک میں دھرنا دیا۔ دھرنے کی صدارت ریاستی صدر سریندر لال گوتم نے کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ریاستی صدر نے الزام عائد کیا کہ ریاستی حکومت باورچیوں کے ساتھ سوتیلا برتاؤ کر رہی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ ہر برس تقرری نکال کر تجدید کے نام پر گاؤں پردھان اور پرنسپل اپنی مرضی کے مطابق کام کرتے ہوئے قبل سے کام کر رہے باورچیوں کو نکال کر ان کے مقام پر اپنے چاہنے والوں کو رکھنے کا کام کر رہے ہیں۔ جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے ضلع صدر سنیتا دیوی نے کہاکہ باورچیوں سے ضلع کو خشک سال اعلان ہونے پر اسکول میں مڈ ڈے میل جون ماہ میں بھی بنوائے جانے کی ہدایت دی گئی ہے اور بنوایا بھی جا رہا ہے جبکہ باورچیوں کو صرف دس ماہ کا اعزازیہ دیا جاتا ہے۔ اگر ضلع انتظامیہ مئی اور جون ماہ کا اعزازیہ دینے کی ہدایت نہیں دیتا ہے تو باورچی جون ماہ میں مڈ ڈے میل نہیں بنائیں گے۔ اس موقع پر سات جون کو لکھنؤ میں دھرنا و مظاہرہ کا فیصلہ کیا گیا۔
لکھنؤ: سنگھ کے اشارے پر ماحول خراب کرنا چاہتی ہے مودی حکومت:حاجی سراج مہدی
لکھنؤ۔30مئی(فکروخبر/ذرائع ) اقلیتی شعبہ کو محض مسلم فرقہ تک محدود مانا جاتا تھا لیکن اب اس میں سکھ، جین، بودھ، عیسائی فرقہ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ کے اشارے پر مودی حکومت ریاست میں فرقہ پرستی کا ماحول بنانا چاہتی ہے لیکن کانگریس اقلیتی شعبہ بی جے پی کے منصوبوں کو ناکام کرنے کاکام کرے گا۔ یہ بات کانگریس اقلیتی شعبہ کے چیئر مین حاجی سراج مہدی نے کہی۔ وہ جمعہ کو پارٹی دفتر میں شعبہ کے ریاستی عہدیداروں کے جلسہ کو خطاب کر رہے تھے۔ جلسہ میں ضلع ۔ شہر صدور کی تشکیل کے سلسلہ میں منتخب سپروائزروں نے اپنی رپورٹ سونپی۔ مسٹر مہدی نے کہاکہ رپورٹ کا مطالعہ کرنے کے بعد ضلع۔ شہر صدور کا اعلان شعبہ کی منظوری کے بعد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی کانگریس کے صدر ڈاکٹر نرمل کھتری کے نیائے اور گاؤں پنچایت سطح تک تنظیم کو مضبوط بنانے میں شعبہ اپنا تعاون دے گا۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ اقلیتی طلباء کو آگے بڑھانے کیلئے لائحہ عمل بناکر کام کرے گا۔ ریاستی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت سے اقلیتی سماج کے مفاد سے متعلق چھ سوال پوچھے تھے جن کا جواب اب تک نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ اگر جلد جواب نہیں ملے تو وزیر اعلیٰ سے آئندہ ہفتہ دوبارہ پانچ سوال کئے جائیں گے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ریاست کی اقلیتی وزارت صرف رامپور اور جوہر یونیورسٹی تک محدود رہ گئی ہے۔ جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے ہنومان ترپاٹھی نے کہا کہ تنظیم اقلیتوں کی بہتری کیلئے جدو جہد کررہی ہے۔ تنظیم کے تئیں اقلیتوں کابڑھتا رجحان اس بات کا ثبوت ہے۔ جلسہ میں خاص طور سے سابق رکن اسمبلی فضل مسعود، کانگریس جنرل سکریٹری اومکار ناتھ سنگھ، سنجیو سنگھ، شعبہ کے نائب چیئر مین جمشید سوری، سردار مدن گوپال سنگھ راکھڑا، ڈاکٹر سرہیتا کریم، صغیر احمد، سردار ہرویر سنگھ بابی، اکرم انصاری، محمد ناصر، محمد کاظم سمیت دیگر لوگ شامل تھے۔
Share this post
