بھٹکل 23/ اگست 2020(فکروخبر نیوز) بھٹکل کے حنیف ویلفیر اسوسی ایشن نے طلباء میں تعلیمی بیداری پیدا کرنے کی غرض سے کل رات بعد عشاء نو بجے خوشنما شادی ہال میں ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا جس میں علماء اور کئی دانشوروں نے اپنے خیالات کے اظہار کے دوران تعلیم کی اہمیت اور اس کے مختلف شعبوں سے حاصل ہونے والے فوائد طلباء کے سامنے رکھتے ہوئے اپنے لئے صحیح تعلیمی میدان کے انتخاب پر زور دیا۔ جلسہ میں انجمن حامیئ مسلمین بھٹکل کے ذمہ داران کے ساتھ یہاں کے مختلف شعبوں میں اپنی خدمات انجام دینے والے افراد بھی موجود تھے جنہو ں نے مختصر او ربہترین انداز میں طلباء کے سامنے مفید باتیں سامنے رکھیں۔ یاد رہے کہ کچھ دنوں قبل لبیک نوائط اسوسی ایشن کی جانب سے طلباء کی تعلیمی رہنمائی کے متعلق ایک پروگرام کاانعقاد کیا جاچکا ہے۔ اس طرح کے پروگرام سے طلباء کو تعلیم کے مقاصد کے ساتھ ساتھ مختلف شعبوں کی اہمیت بھی ان کے سامنے بیان کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اورخصوصاً دسویں اور بارہویں جماعت کے بعد طلباء کو تعلیم کے صحیح میدان کے انتخاب میں مدد ملتی ہے۔ اس طرزکے پروگرام مزید انعقاد کرنے کی اشد ضرورت ہے۔اس جلسہ کا آغاز عبدالرحمن رکن الدین کی تلاوت سے ہوا اور نعت احمد خزیمہ ہلارے نے پیش کی۔ جلسہ کی صدرات صدر حنیف ویلفیر اسوسی ایشن جناب نثار رکن الدین صاحب نے کی اور نظامت کے فرائض حافظ عبداللہ رکن الدین اور عبدالتواب اکرمی نے انجام دئیے۔
جلسہ کی غرض وغایت پر روشنی ڈالتے ہوئے جنرل سکریٹری حنیف ویلفیر مولانا احمد ایاد ایس ایم ندوی نے کہا کہ دراصل ہم نے یہ پروگرام صرف حنیف ویلفیر اسوسی ایشن سے متعلق محلوں کے طلباء کے لئے منعقد کیا تاکہ ان کے سامنے تعلیم کی اہمیت بیان کرتے ہوئے تعلیمی بیداری پیداکی جائے، ساتھ ہی ساتھ اسوسی ایشن کی یہ کوشش کی ہے کہ طلباء کو تعلیمی میدان میں آگے بڑھنے میں مدد ملے اور مستقبل کے لئے تعلیمی میدان کے انتخاب میں غلطی کرکے زندگی بھر افسوس نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بسا اوقات بلکہ اکثر یہ دیکھا جارہا ہے کہ طلباء دوسروں کی دیکھا دیکھی اپنے لئے تعلیمی میدان کا انتخاب کرتے ہیں جبکہ اس میدان کے تعلق سے انہیں نہ کوئی معلومات ہوتی ہے اور نہ ان کے سامنے اس کے فوائد ہوتے ہیں۔ اس میدان میں دلچسپی نہ ہونے کی وجہ سے آگے چل کر تعلیمی انہماک ختم ہوجاتا ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ تعلیم مکمل کرنے کے بجائے اس دوران ہی دوسرے میدان میں اتر جاتا ہے اور اس کی تعلیم کا خاطرخواہ فائدہ اسے حاصل نہیں ہوپاتا اور معاشرہ کو بھی اس کی تعلیم سے کوئی فائدہ نہیں پہنچتا۔
اسٹیج پر موجود مہمانان میں انجمن حامیئ مسلمین بھٹکل کے جنرل سکریٹری جناب اسماعیل صدیق صاحب نے تعلیم کے مختلف میدانوں میں آگے بڑھنے کی ترغیب دیتے ہوئے انجمن کی جانب سے حال ہی میں قائم کردہ سینٹر آف ایکسلنس کی خصوصیات بیان کیں اور اس سے ہونے والے فوائد بھی طلباء کے سامنے رکھے۔ انہو ں نے اسکالر شب کی بھی تفصیلات طلباء کے سامنے بیان کیں۔
ایڈیشنل جنرل سکریٹری انجمن جناب اسحاق شاہ بندری صاحب نے انجمن کی خدمات پر مختصراً روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اسٹیج پر موجود افراد انجمن ہی میں اپنی تعلیم حاصل کرنے والے ہیں۔ انہو ں نے بتایا کہ انجمن میں تعلیم حاصل کرتے ہوئے آج وہ اس مقام پر پہنچے ہیں لہذا ہمیں بھی اپنی تعلیمی میدان میں محنت اور کوشش کرتے ہوئے اپنی تعلیم جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔
انجمن پی یو کالج کے پرنسپال جناب یوسف کولا نے طلباء کو تعلیم کا مقصد متعین کرنے کی نصیحت کرتے ہوئے اسلام میں تعلیم کی اہمیت بیان کی۔ انہو ں نے تعلیم سے زیادہ تربیت پر توجہ دینے کی بات کہتے ہوئے آج کل مشنری تعلیم سے ہونے والے نقصانات بھی ان کے سامنے رکھے اور مثالوں کے ذریعہ اس بات کو سمجھانے کی کوشش کی کہ تعلیم سے زیادہ ہمیں اپنے اخلاق وکردار پر نظر رکھنی چاہیے اور تربیت ہی کے اثرات سے تعلیم کے اصل فوائد سامنے آتے ہیں۔
جناب حبان شاہ بندری نے کامرس شعبہ کے فوائد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس میدان میں آگے بڑھنے والوں کو آگے چل کر سی اے، یو پی ایس سی، سی ویل سرویس اور ایر فورس میں جانے کا موقع ملتا ہے، ہمیں تعلیم کے دوران ہی اپنے اہداف متعین کرنے چاہیے تاکہ اس کے لئے ہم تعلیمی دور ہی میں زیادہ سے زیادہ محنت کرسکیں۔
جناب عواد چامنڈی نے کیرئیر کے صحیح انتخاب پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کے لئے طلباء کو آٹھویں جماعت سے ہی فکر کرنی چاہیے تاکہ آگے چل کر ہمیں کسی بھی طرح کی پریشانی نہ اٹھانی پڑے۔ انہو ں نے پی یوسی سے قبل ہی اپنے تعلیم کے اصل مقاصد سامنے لاتے ہوئے محنت کے ساتھ آگے بڑھنے کی ترغیب دی اور شہر سے باہر تعلیم حاصل کرنے کے نقصانات بھی طلباء کے سامنے بیان کئے۔
جناب طالوت نے سیکسیس (کامیابی) کی تعریف طلباء کے سامنے کرتے ہوئے حقیقی کامیابی کی طرف بھی طلباء کی توجہ مبذول کرائی۔
تواضع اور دعائیہ کلمات پر یہ جلسہ اپنے اختتام کو پہنچا۔
Share this post
