ہمناآباد میں پہلی بارشیرمیسور شہید ٹیپو سلطان ؒ کا3 26 و اں جنم دن عظیم الشان پیمانے پر منا یا گیا

اس جلسہء کی صدارت سید پاشا ہ حسینی سجادہ نشین آستانہ بخاریہ ہمناآباد نے کی جس میں مہمانِ خصوصی مسٹر این مہیش میسور،محمد ارشد دکنی صدر ٹیپوسلطانؒ یوا سنگھ یادگیر،سید وحید لکھن صدر مسلم ہیومن رائٹس بیدر،7کوٹی سدّیاّ ادھونک واڈیار دکشن کاشی میلار لنگ،انکوش گوکھلے صدر گوکھلے ایجوکیشن سوسائیٹی ہمناآباد،پدماکر پاٹل صدر چندنا او بی سی چاریٹیبل ٹرسٹ ہمناآباد، سریش سیگی سماجی کارکن ہمناآباد اور دیگر موجود تھے۔جلسہء کا آغازجناب شبیر نے حمد باری تعالیٰ سے کیا اور جویرہ بیگم بنت سید اشفاق حسین کی تقریر سے ہوااپنی تقریر میں شہیدٹیپو سلطان کے بارے میں کہا کہ آزاد ی ان کی فطرت میں موجود تھی۔ان کے دور میں سبھی مذاہب کے لوگ مل جل کر رہتے تھے۔انگریز ی مائیں اپنے بچوں کو ٹیپو کے نام سے ڈرایا کرتی تھیں ۔ شہید ٹیپو سلطانؒ کوانھیں کے چند غداروں نے جیسے کہ میر جعفر نے دھوکہ دیاجس کے باعث آپ انگریزوں کے خلاف لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔ اس موقع پر جناب تنویر احمد سلمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا ٹیپو سلطان نے اپنی زندگی پہلی بار ہتھیار اٹھیا تو وہ ایک ہندو مذہب کی عورت کی عزتّ بچانے کی خاطر اٹھیا وہ بھی اپنے ہی سپاہی کے خلاف ۔ ٹیپو سلطانؒ کے شہید ہونے پر انگریز جرنل نے کہا تھا کے ہندوستان ا ب ہمارا ہے۔مسٹرپدماکر پاٹل نے اپنے خطابمیں کہا کے شیر کے گھر ہی شیر پیدا ہوتے ہیں بکری کے گھر شیر نہیں پیدا ہوتے۔ٹیپو کے دربار میں ہندو مذہب کے لوگ اعلٰی عہدوں پر فائزتھے۔مسلمانوں کی موجودہ حالت کے بارے میں کہا کہ آج مسلما نوں سے یہ کہا جا رہا ہے کے یہ زمین اُنکی نہیں ہے جو کے غلط ہے،ہندو تو دن میں ایک بار اس زمین کو پوجتا ہے مگر ایک مسلمان دن میں پانچ بارنماز کے ذریعے 96مرتبہ اس زمین پر سجدہ کرتا ہے، اور تم ہو کہ اِ س اِس کی وطن سے وفاداری پو چھتے ہو ۔اس موقع پر انھوں نے اپنے والدکی اس نصیحت کا ذکر کیا جو ان کے والد اکثر ان کوکیا کرتے تھے، پٹیل تو وہ ہوتا ہے جوسارے سماج کے لو گوں کو ساتھ لیکر چلتا ہے،نہ کے سماج میں تفرقہ ڈالتا ہے۔کچھ لوگ جو اپنے آپ کو پٹیل یا پاٹل کہتے ہیں در اصل وہ اپنی ماضی کی تاریخ کو بھول گئے ہیں ، جو آج کے اس دور میں اپنے ساتھ کچھ میر جعفر اور میر صادق جیسے سے لوگوں کو ساتھ لے کر اور سیکولزم کا چولہ پہن کرصدیوں سے امن وبھائی چا رے کا گہواراہ شہر ہمناآباد کے امن و سکون کو بگاڑ نے کی ہر وقت کوشش میں لگے ہو ئے ہیں ، ایسے لو گوں کو میں اِ س جلسہء سے یہ کھلا پیغام دینا چاہتا ہوں کہ یہاں کی عوم اب جاگ گئی ہے اب ان کی یہ ساری چالیں بے کار ر ہو جائیں گی اور اس جلسہء سے مہمانِ خصوصی جو خاص کر میسور سے تشریف لائے ہو ئے مسٹر این مہیش نے بھی خطاب کیااور ٹیپوؒ کی سوانح حیات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ٹیپوسلطان ؒ ہی ایک ایسے مجاہدِ آزادی تھے جو کہ سیکولرتھے،اُن کے دور حکومت میں تمام مذاہب کے ماننے والے آپس میں بھائی بھائی کی طرح خلوص و محبت کے ساتھ رہا کر تے تھے ۔آخر میں جناب پاشاہ حسینی نے اپنے اظہارات کا خیال کر تے ہو ئے نوجوانوں کو یہ پیغام دیا کہ اپنے آپ کو ہر میدان میں آگے کریں اورخاص کر بزرگوں کو یہ پیغام بھی دیا کہ اپنے نوجوان نسل دین پر قائم رہنے کی تلقین کریں۔ واضح ہو کے اس جلسہء میں ہمناآباد کے تمام مذاہب کے سیاسی ،سماجی ومذہبی رہنماؤں کو مدعو کیا گیا تھا مگر موجودہ رکن اسمبلی راج شیکھر ،بی .پاٹل اورجنتا دل (ایس) کے قائدمحمد نسیم الدین پٹیل کو نظر اندازکیا گیا۔جو یہ واضح اور کھلے طور پریہ پیغام دیتا ہے کہ ہمناآباد کے تما م مذاہب کی عوام کس قدر اِن سے ناراض ہیں جو اپنے مقصد کیلئے لوگوں میں پھوٹ ڈالنے کا کام کر رہے ہیں۔ اس جلسہ کو کامیا ب بنانے کیلئے میسرس محمد جمیل خان، سید الیاس صدر مسلم ہئیومن رائٹس اسو سی ایشن ہمناآباد،حبیب بیگ نائب صدر،سید یاسین علی سیکریٹری،قاضی محمد مجیب جوئنٹ سیکریٹری ،ایم اے کریم (قانونی مشیر)،سید اشفاق حسین، شنکر پریا ،سدرشن مالگے ،لکشمی پو تر مالگے، ویریش سیگی،ناصر خان ،اویشناش پولداس،دستگیر سارابان،محمد شکیل ہڈگی ودیگر تمام لوگوں نے تعاون کیا۔

سبسِڈی کی رقم براہ راست صارفین کے اکاؤنٹ میں بھیجنے کا فیصلہ

بنگلور۔24؍نومبر۔(فکروخبرنیوز)ریاستی حکومت نے رجستھان کے ایک فیصلے کو ماڈل کے طورپر اختیار کرتے ہوئے غربت کی سطح سے نیچے (بی پی ایل ) کے خاندانوں کو جاری کئے جانے والے راشن کارڈ گیرندوں کو کیروسین تیل کی سبسِڈی کی رقم براہ راست صارفین کے اکاؤنٹ میں بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے ۔یہ قدم مرکزی حکومت کی طرف سے ملک کے کئی اضلاع میں اس سال نافذ کی گئی براہ راست نقد ٹرانسفر اسکیم Scheme Direct Cash Transfer کی بنیاد پر اُٹھایا جائے گا ۔ابتدائی طورپر یہ اسکیم میسور اور ٹمکور میں لاگو کی جائے گی ‘جہاں زیادہ تر لوگوں کو بنیاد مخصوص شناخت نمبر جاری کرنے کا کام مکمل کرلیا گیا ہے ۔ریاستی وزیر برائے خوراک اور شہری فراہمی مسٹر دنیش گنڈو راؤ نے یہ بات بتائی ہے ۔ انھو ں نے بتایا کے اس وقت مارکیٹ میں کیروسین خریدنے کیلئے پر لیٹر 50روپیے ادا کرنا پڑ رہا ہے ۔ریساتی حکومت کی منصوبہ بندی ہے کہ Stakeholders کو تین ماہ کی سبسِڈی رقم ان کے اکاؤنٹ میں بھیج دی جائے گی ۔اس کے بعد ان کے خاندانوں کو ہر ماہ مارکیٹ شرح پر کیروسین دستیاب کرایا جائے گا ۔ انھوں نے بتایا کہ اس وقت جن فراہمی کے نظام (پی ڈی ایس) والی راشن دُکانوں پر کیروسین پر لیٹر 16.20روپیے پر لیٹر کی قیمت پر دیا جارہا ہے ۔مسٹر دنیش گنڈو راؤ نے بتایا کہ یہ اسکیم پہلے ہی راجستھان کی کانگریس حکومت کی طرف سے نافذ کی گئی ہے۔ وہاں کے حکام نے حال ہی میں کرناٹک کے دورہ پر پہنچنے کے بعد اس منصوبہ کی کامیابی کے بارے میں یہاں کے حکام کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی ۔ راجستھان کے ان عہدیداران سے ملی معلومات کی بنیاد پر ریاستی حکومت نے بھی کیروسین سبسِڈی ڈی ایس ٹیScheme Direct Cash Transfer نظام کے تحت دستیاب کروانے کا فیصلہ کیا ہے ۔مسٹر دنیش گنڈوراؤ نے کہا کہ ان کے محکمہ کو اب تک 30لاکھ نئے راشن کارڈوں کے درخواست موصول ہوئے ہیں یہ تمام درخواست بی پی ایل راشن کارڈوں کیلئے دئیے گئے ہیں۔ ان درخواستوں کی تصدیق کے عمل فی الحال جاری ہیں ۔ جاریہ ماہ کے آخر تک یہ عمل مکمل کرلیا جائے گا ۔ اس کے بعد ہی راشن کارڈ تقسیم کرنے کا کام شروع کیا جائے گا۔ انھو ں نے کہا کہ دسمبر کے دوسرے ہفتہ سے راشن کارڈوں کے الاٹمنٹ کا کام شروع کرنے کی منصوبہ بندی ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ تمام اضلاع سے موصول درخواست دہنگان کی فہرست تیار کرنے کو کہا گیا ہے ۔انھوں نے اعتراف کیا کہ ریاست میں96لاکھ لوگوں کو سابق میں ہی بی پی ایل راشن کارڈ تقسیم کئے گئے تھے ان میں سے20فیصد کارڈ ہولڈرس Ineligible ہیں انھو ں نے کہا کہ ریاستی حکومت فرضی دستاویزات کی مدد سے راشن کارڈ حاصل کرنے والوں کی تحقیقات کررہی ہے ۔پی ڈی ایس دُکانوں کے منتظمین کے کمیشن میں اِضافہ کرنے کے سلسلہ میں مسٹر دنیش گنڈوراؤ نے بتایا کہ فی الحال ریاستی حکومت اس تجویز پر غور کررہی ہے ۔ اور جلد ہی کسی فیصلے کا اعلان کیا جائے گا۔کابینہ کی اگلی مٹینگ میں اس موضوع پر بحث کی جائے گی۔ وہیں ریاستی حکومت کی حوصلہ افزاء اننا بھاگیہ اسکیم کے عمل کے بارے میں بتایا کہ یہ اسکیم بڑے پیمانے پر کامیاب رہی ہے ۔بعض مقامات پر Stakeholders سے فی کیلو چاول کیلئے زیادہ پیسے لئے جانے کی شکایات موصول ہوئی ہیں ان شکایات پر جلد ہی کارروائی شروع کی جائے گی ۔

ریاست میں قانون -نظام نام کی کوئی چیز نہیں رہ گئی ۔۔مسٹر آر اشوک 

بنگلور/بیدر۔24؍نومبر۔(فکروخبرنیوز)ریاست میں بڑھتے جرائم کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ قانون -نظام نام کی کوئی چیز نہیں رہ گئی ہے ۔سدارامیا کی حکومت اس سنگین صورتحال کو نظر انداز کررہی ہے ۔یہ الزام مسٹر آر اشوک سابق ڈپٹی چیف منسٹر کرناٹک و سنئیر بی جے پی قائد نے لگایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بنگلور میں ای ٹی ایم لوٹنے کی واردتیں بڑھتی ہی جارہی ہیں ۔حال ہی میں بنگلور کے ایک اے ٹی ایم مرکز میں خاتون پر جان لیوا حملہ کیا گیا لیکن حکومت ایسی وارداتوں سے کوئی سبق نہیں سیکھ رہی ہے ۔وزیر اعلی مسٹر سدارامیا اے ٹی ایم کی حفاظت کی ذمہ داری حکومت کی نہیں بلکہ بنکوں کی ہے ‘یہ کہکر اپنی ذمہ داری سے سبکدوشی اختیار کررہے ہیں ۔مسٹر جگدیش شٹر سابق وزیر اعلی کرناٹک نے کہا کہ ریاست میں حکومت نئے شراب ریسٹورنٹ کو پرمٹ دیتی ہے تو اس کی پڑزور مُخالفت کی جائے گی ۔ بی جے پی پارلیمنٹ میں عوام کے تمام مسائل سے متعلق معاملات کو اُٹھائے گی ۔ساتھ میں ایک خصوصی کمیونیٹی تک ہی محدود ’’ شادی بھاگیہ اسکیم ‘‘سرکاری مدارس کے طلباء کو صرف ذات کی بنیاد پر کرناٹک سیاحت منصوبہ سے دور رکھنا ‘ ریاست ممیں ترقیاتی کام ٹھپ ہونا‘ سرکاری اہلکاروں کے تبادلہ میں بد عنوانی جیسے مسائل پر حکومت کو گھیرگی ۔ اس موقع پر سابق وزیر اعلی مسٹر جگدیش شٹر ‘سابق وزیر سومنا ‘رکن اسمبلی سریش کمار وغیرہ موجود تھے ۔

قدیم شہر کے تئیں ضلع انتظامیہ اور حکام بلدیہ کی عدم توجہی۔۔محمد بشیر

بیدر۔24؍نومبر۔(فکروخبرنیوز)جناب محمد مبشر سندھے صدر یوتھ ونگ JIHبیدرنے ایک پریس نوٹ جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ قدیم شہر کے تئیں ضلع انتظامیہ اور حکام بلدیہ کی عدم توجہی بالخصوص گاوان چوک تا مسلم چوک و نورخان تعلیم روڈ اور الامین اسکول تا دلہن دروازہ روڈ کی ابتر حالت کو لے کر حلقہ نمبر 6‘7اور8کے مکینوں کا اجلاس الحاج جناب سید منصور احمد قادری انجینئر میونسپل کونسلر و صدر کُل ہند مجلس اتحاد اُلمسلمین شاخ بیدر کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں گزشتہ دیڑھ سال سے مذکورہ سڑکوں کی عدم تعمیر اور بار بار توجہ دہانی اور نمائندگی کے باوجود انتظامیہ اور اربابِ مجاز کی جانب سے مثبت اقدام نہ اُٹھانے پر غصہ کا اِظہار کیا گیا کیونکہ ان حلقہ جات میں شاہین اسکول‘ الامین اسکول‘ ریڈینس اسکول‘ حاجی سُلطان میموریل ہائی اسکول‘ المعروف اسکول‘ الہدی اسکول‘ للی روز اسکول ‘ جامعۃ الزہرا اور دیگر دو تین اسکول اور شہر کا بڑا آنکھوں کا دواخانہ سائلنس ہاسپٹل آتا ہے جہاں سے عوام کو گارڑی تو کیا پیدل بھی گزرنا مشکل ہے اور یہ تکلیف یہاں کے لوگ سالوں سے برداشت کررہے ہیں اس لئے اجلاس میں متفقہ طورپر طئے کیا گیا ہے کہ بروز منگل 26؍نومبر کو اس ضمن میں ایک احتجاجی دھرنا منعقد کیا جائے اور اربابِ مجاز کو یہیں بلاکر اپنے مطالبات پیش کئے جائیں۔اس اجلاس میں محمد عتیق میونسپل کونسلر‘محمد مجتبی خان ‘محمد شجاعت علی خان‘ محمد مُختار نے اِظہارِ خیال کیا جبکہ اس میں محمد فراست علی ایڈوکیٹ ‘محمد عاطف پٹیل ایڈوکیٹ‘وسیم کرمانی‘محمد رحیم خان ‘محمد صابر علی ‘مرزا فہیم بیگ بھی موجود تھے ۔اجلاس میں عام خیال یہی تھا کہ جب تک کسی مطالبہ کو شدت کے ساتھ پیش نہیں کیا جاتا اس کی سنوائی نہیں ہوتی۔ ایسے تمام شہریان بیدر بالخصوص قدیم بیدر شہر کے لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ 26؍نومبربروز منگل 11:30بجے گاوان چوک پر جمع ہوجائیں اور شہر کے مسائل حل کروانے کیلئے کئے جارہے اس احتجاجی دھرنا کا حصہ بنیں۔

مدارس اور کالجوں میں اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنانے

بائیو میٹرک نظام لاگو کیا جائے گا۔۔حکومت کرناٹک

بیدر۔24؍نومبر۔(فکروخبرنیوز)مدرسہ تعلیم کا مرکز ہوتا ہے اور اس تعلیم کے مرکز میں جو اساتذہ وقت کی قدر نہیں کرتے اور اپنے پیشہ سے لاپرواہی برتے ہیں ‘ریاست میں ایسے اساتذہ کی کئی شکایات موصول ہوئیں ہیں ۔اسی لئے مدارس اور کالجوں میں اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنانے بائیو میٹرک نظام لاگو کیا جائے گا ۔یہ بات ریاستی وزیر برائے بنیادی و ثانوی تعلیم مسٹر کمنے رتناکر نے بتائی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ جب تک اساتذہ مدارس و کالجوں میں حاضر نہیں ہوں گے ‘بچوں کو مناسب تعلیم کا عمل ختم ہوجاتا ہے ۔اساتذہ کی حاضری پر نظر رکھنے کیلئے محکمہ تعلیماتِ عامہ کے عہدیداران اچانک مدارس اور کالجوں کا دورہ کریں گے انھوں نے کہا کہ سرکاری کالجوں اور مدارس میں بہتر بنیادی تعلیم انفراسٹراکچر اور پینے کے پانی کی سہولت جون تک فراہم کرائی جائیں گی ۔مسٹر کمنے رتناکر نے بتایا کہ اسکولی بچوں میں اخلاقیات و شفاف کردار کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ مدارس میں معیارِ تعلیم کو بہتر کرنے کیلئے ریاستی حکومت نے کرناٹک یلمینٹری ایجوکیشن ایوالیویشن کونسل کی طرف سے پیش کردہ رپورٹ کو مکمل طورپر نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ کونسل کی طرف سے جو ریسرچ کی گئی ہے ‘اس میں مدارس کی چند خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ ان خامیوں میں مدارس کے بچوں کو درپیش مسائل بنیادی انفراسٹرکچر کی کمی ‘کتابوں کی قلت وغیرہ شامل ہیں جس سے حکومت کوبھی اتفاق ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس ضمن میں حکومت کو ایک جامع رپورٹ پیش کی گئی ہے ۔Karnataka Secondary Education Examination Board میں منعقدہ اخباری کانفرنس میں انھو ں نے کہا کہ تعلیم کے معیار کو بہتر کرنے کیلئے ریاستی حکومت2012-13کے دوران کونسل کی جانب سے کئے گئے ریسرچ کے اعداد و شمار اب منظرِ عام لانے کا فیصلہ کیا ہے ‘ان اعداد و شمار کے مطابق مدارس میں تعلیمی ماحول کی کمی ابھر کر سامنے آئی ہے ۔ڈیوژنل ‘ضلع ‘تعلقہ ‘کلسٹراور اسکول سطح پر1020مدارس میں سروے کیا گیا ہے ۔تعلیمی معیار کا گراف بتاتے ہوئے انھو ں نے کہا کہ بیدر ‘گُلبرگہ‘ اور کولار کو آخری ڈی پلس حاصل ہوا ہے جبکہ چکوڈی‘ اُوڈپی‘ کوپل اور باگلکوٹ کو اے پلس درجہ حاصل ہوا ہے ۔وزیرِ موصوف نے بتایا کہ جن اضلاع کا تعلیمی معیار گھٹ رہا ہے وہاں مثبت اقدامات اُٹھاتے ہوئے جو خامیاں سامنے آئی ہیں انھیں دور کرنے کیلئے اور معیارِ تعلیم کو بڑھانے کیلئے حکومت بہت جلد جائزہ لے گی ۔

(رپورٹ:محمد امین نواز بیدر)

 

Share this post

Loading...