اور اس کے لئے ہمارے پاس ثبوت بھی موجود ہیں(فکروخبر دفتر میں ایک ویڈیو حوالے کی گئی ہے جو کہ معاملہ کے وقت خفیہ طو رپر لی گئی تھی)اس ویڈیو میں سونے کے حوالے کئے جاتے وقت فائدہ دئے جانے کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ اس طرح کا بیان روشن جہاں اور رحمت النساء نامی خواتین نے دیا ہے ۔ خواتین نے مزید کہا ہے کہ کیس درج کئے جانے کے بعد سے لے کر اب تک شہر کے تمام بینکوں میں پولس نے متعلقہ عورتیں جن کا سونا پھنسا ہے ان کو لے کر چھان بین کی تو کئی بینکوں میں لاکھوں کا سونا مختلف ناموں سے رکھا گیا ہے۔ کہیں نسیمہ اختر کے نام سے تو کہیں نسیمہ معین کے نام پر، کہیں قرۃ العین کے نام سے تو کہیں نورالعین کے نام سے ، کہیں رونق باشاہ کے نام سے تو کہیں رونق خطیب کے نام سے۔ کروڑوں کا سونا دیکھ کر خود پولس حیران ہے ۔ کہیں تو ایسا ہوا ہے کہ نسیمہ کی جانب سے سونے کو رکھے گئے تحریری دستاویز تو ہمارے پاس ہے لیکن بینک سے کوئی اور شخص سونا نکال لے گیا ہے۔اور کہیں تو ہمارے زیورات ہی غائب ہوگئے ہیں ،پتہ چلا ہے کہ اس سونے کے زیورات کوایک شخص نے لے کر پگلا دیا ہے شخص کا نام پوچھے جانے پر انہوں نے اس کوخفیہ رکھنے کی بات کہی ہے۔ ہم کسی عورت کو بدنام کرنا نہیں چاہتے ، بلکہ ہمارا حق ہمیں واپس مل جائے یہی کافی ہے، ہمیں کسی سے ذاتی دشمنی نہیں ہے۔ فکروخبر کے اس سوال پر کہ آپ نے اتنا بڑھا قدم تجارت کی نوعیت کو جانے بغیر ایک اجنبی عورت سے کیسے کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ بیٹی کو سلائی سکھانے کے بہانے گھر میں آنے والی اس خاتون نے کیسے دوستی بڑھائی اور کیسے قریب ہوئی پتہ ہی نہ چلا ، ہم نے اعتبار کرکے سونا اور رقم دیا دو قدم آگے بڑھ کر رشتہ دار کے زیورات بھی حوالے کردیا۔یہ فیصلہ ازبخود لیا گیا کیوں کہ اپنے گھر کے ہم خود ذمہ دار تھے۔ ایسے کئی عورتیں اس جال میں پھنس چکی ہیں، جو سامنے آنا ہی نہیں چاہتی ، اگر صحیح تحقیق کی جائے توحقیقت کھل جائے گی۔
ملحوظ رہے کہ الزامات اور رد الزامات کا یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کہ پولس پوری طرح ٹھیک سے چھان بین کرکے حقیقت سامنے نہ لائے ۔ جب کہ رحمت النساء کی جانب سے کورٹ میں دائر کردہ اپیل پر سنوائی ہونے کے بعد اب کورٹ نے تمام بینکوں کو یہ نوٹس روانہ کردی ہے کہ سونا کسی کو حوالے کیا نہ جائے بلکہ وہ اب عدالت کے حوالے ہیں۔
Share this post
