حلف برداری کی تقریب کیلئے تیاریاں زورں پر: نواز شریف کو دعوت (مزید اہم ترین خبریں)

ذرائع کے مطابق نریندر مودی کی بطور ہندوستان کے نئے وزیر اعظم کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کرنے کے بارے میں ابھی تک پاکستان کے وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم اپنے کسی سینئر حکومتی نمائندے کو نئی دلی بھیجیں گی۔ تاہم اطلاعات کے مطابق نواز شریف اپنے سینئر حکومتی ساتھیوں کے ساتھ صلاح مشوروں میں مصروف ہیں کہ آیا وہ خود نئی دلی جائیں گے یا نہیں۔ تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم پاکستان حکومت پاکستان کے کسی سینئر و زمہ دار افسر کو نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کیلئے بھیجیں گے ۔ ان رپورٹس کے مطابق اس تقریب میں پاکستان کے محکمہ خارجہ کے کسی سنیئر حکام کی شرکت کا امکان ہے جبکہ اس سلسلے میں اسلام آباد میں صلاح مشوروں کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستانی حکومت ذرائع کے حوالے سے پاکستان کی میڈیا چینلوں کے مطابق وزیر اعظم پاکستان کی کئی مصروفیات کے نتیجے میں نواز شریف خود حلف برداری کی تقریب میں شرکت نہیں کریں گے تاہم وہ اپنے نمائندے کو خیر سگالی کے جذبے کے تحت تقریب میں شرکت کیلئے روانہ کریں گے ۔ پاکستان کے علاوہ جن دوسرے سارک ملکوں کو نریندر مودی نے دعوت دی ہے ان میں افغانستان ، بنگلہ دیش، سری لنکا ، نیپال، بھوٹان اور مالدیپ شامل ہیں ۔ سری لنکا، نیپال،مالدیپ اور بھوٹان کے سربراہان مملکت نے تقریب میں شرکت کرنے کی تصدیق کی ہے۔ 


تین ہزار مہمان مودی کی تقریب میں شریک ہونگے

نئی دہلی ۔22مئی(فکروخبر/ذرائع )ملک کے منتخب ہونے والے نئے وزیر اعظم نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب کے سلسلے میں راشٹر پتی بھون کے آنگن کو سجانے کی تیاریاں زورں پر ہیں۔ شام مودی اپنے عہدے کا حلف لیں گے۔ راشٹر پتی بھون کے آنگن میں منعقد ہونے والی اس تقریب میں تین ہزار لوگ شامل ہونگے ۔ حلف برداری کی تقریب میں مختلف ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ بھی شرکت کریں گے۔ ذرائع کے مطابق سوموار کی شام بھارت کے بننے والے نئے وزیر اعظم نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب کیلئے تیاریاں زور شور سے جاری ہیں ۔حلف برداری کی تقریب پہلی بار راشٹر پتی بھون کے آنگن میں منعقد ہوگی۔ اس طرح کی تقریبات پہلے پارلیمنٹ کے سینٹرل ہال میں منعقد ہوتی تھی۔ حلف برداری کی تقریب کیلئے راشٹر پتی بھون کو بڑے پیمانے پر سجانے سنوارنے کا سلسلہ جاری ہے اور اس کیلئے مزدورں و مختلف سرکاری محکموں کے اہلکار دن رات کام میں مصروف ہیں۔ پوری دلی میں اس بڑی تقریب کے مدنظر سیکورٹی کے بھی پختہ انتظامات کئے جارہے ہیں۔


مودی کی طرف سے سارک ملکوں کے لیڈروں کودی گئی دعوت

بی جے پی نے اچھا قدم بتایا،کانگریس آئی نے اپنا محتاط ردعمل ظاہر کیا

نئی دہلی ۔22مئی(فکروخبر/ذرائع ) نریندر مودی کی طرف سے اپنی حلف برداری کی تقریب میں پاکستان و دوسرے ہمسایہ ملکوں کو شرکت کی دعوت دینے کا بھارتیہ جنتا پارٹی نے خیر مقدم کیا ہے۔ پارٹی نے اس طرح کے قد م کواہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے یہ ثابت ہورہا ہے کہ نریندر مودی بھارت کے سبھی پڑوس ملکوں کے ساتھ دوستی کے رشتوں کو مضبوط کرنے کے حق میں ہیں۔اس دوران کانگریس آئی نے کہا کہ اب یہ دیکھنا ہے کہ بی جے پی کی حکومت انتہا پسندی اور دوستانہ تعلقات کو ایک ساتھ کیسے قبول کرتی ہے۔ ذرائع کے مطابق سوموار 26مئی کو وزیر اعظم کے بطور حلف لینے کی تقریب میں شرکت کرنے کیلئے پاکستان و دوسرے ہمسایہ ملکوں کے سربراہان مملکت کونریندر مودی کی طرف سے دی گئی دعوت کا بھارتیہ جنتا پارٹی نے خیر مقدم کیا ہے۔ نئی دلی میں جمعرات کو پارٹی کی ترجمان نرملا سیتا رمن نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ دعوت دینے کا جو قدم مودی نے اٹھایا ہے کہ وہ ایک مثبت پیغام ہے کہ بھارت کی نئی حکومت اپنے تمام پڑوسی ملکوں کے ساتھ ملکر چلنے کے حق میں ہے تاکہ اس پورے خطے میں امن و ترقی کو فروغ ملے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی یہ پہلے بھی پالیسی رہی ہے کہ سبھی ہمسایہ ملکوں کے ساتھ بہتر تعلقات قائم رہیں۔بی جے پی کی ترجمان نے بتایا کہ نریندر مودی کا یہ قدم اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ بطور وزیر اعظم یہ کوشش کریں گے بھارت کے ساتھ سبھی پڑوس ملکوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم رہیں اور سبھی پڑوس ملک بھارت کے ساتھ ملکر آگے بڑھیں ۔ ترجمان نے بتایا کہ بی جے پی کو امید ہے کہ پاکستان سمیت دوسرے ہمسایہ ملک اس دعوت پر مثبت طور سے عمل کریں گے۔دریں اثنا نئی دلی میں کانگریس آئی کے ترجمان و سابق مرکزی وزیر منیش تیواری نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ جب مرکز میں یو پی اے کی حکومت قائم تھی اور پاکستان کے ساتھ تعلقا ت بہتر بنانے کیلئے مذاکرات کئے جاتے تھے تو بھارتیہ جنتا پارٹی والے ہی اس کی نکتہ چینی کرنے میں پیش پیش رہتے تھے۔ تیواری نے کہا کہ اب جبکہ نریندر مودی نے اپنی حلف برداری کی تقریب میں پاکستانی وزیر اعظم کو شرکت کی دعوت دی ہے تواب یہ دیکھنا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی سربراہی والی حکومت پاکستان کے تئیں کس طرح کا رویہ اختیار کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی جب اپوزیشن میں تھی تو اس وقت یہی پارٹی یہ کہتے تھکتے نہیں تھی کہ سرحد پار کی دہشت گردی اور مذاکرا ت ایک ساتھ نہیں چل سکتے ہیں۔ اس لئے اب اس بات کا پتہ چلے گا کہ بی جے پی اپنی اُسی پرانی پالیسی پر قائم رہے گی۔انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے بھی پاکستان کے ساتھ تعلقا ت بہتر بنانے کیلئے اقدامات ٹھائے تھے لیکن بعد میں پاکستان کے رویہ سے ان پر پانی پھیر گیا تھا۔ اس دوران ہندوستان کے معروف سیاستدان و سابق وزیر ریل لالو پرساد یادو نے مودی کی دعوت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کو دعوت قبول کرلینی چاہیے۔


مودی کی حکومت قائم ہونے کے بعد پاکستان کے ساتھ مذاکراتی عمل شروع کرنے کی نئی پالیسی اختیار کی جائے گی 

نئی دہلی۔22مئی(فکروخبر/ذرائع)ملک میں نریندر مودی کی قیادت میں قائم ہونے والی نئی مرکزی حکومت پاکستان سے مذاکراتی عمل شروع کرنے سے پہلے اپنی نئی پالیسی وضح کرے گی ۔ بتایا جاتا ہے کہ نریندر مودی سابق یو پی اے حکومت کی پالیسوں کے بدلے اس حوالے سے نئی پالیسی اختیار کریں گے۔ البتہ اس بات کا امکان ہے کہ نئی آسا ن ویزا پالیسی پر عملدر آمد شروع کرنے کیلئے بھارت کی نئی حکومت فوری طور فیصلہ کرے گی۔معلوم ہوا ہے کہ نئی دلی مذاکراتی عمل شروع کرنے سے پہلے اس بات کا بھی جائزہ لے گی کہ اسلام آباد کا رویہ بھارت کے ساتھ کس طرح کا رہے گا۔ذرائع کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کی سربراہی والی این ڈے اے کی نئی حکومت کے قائم ہونے کے بعد بھارت اور پاکستان کے تعلقات کی صورتحال اور مذاکراتی عمل کی دوبارہ بحالی پر نظریں مرکوز ہونگی کہ آیا کیا بھارت کے نئے منتخب ہونے والے وزیر اعظم نریندر مودی پاکستان کے بارے میں کس طرح کی پالیسی اختیار کریں گے۔ سابق یو پی اے حکومت کے دور میں بھی نئی دلی اور اسلام آباد کے درمیان اگر چہ مذاکرات ہوئے تھے تاہم کئی معاملات اور بھارت میں شروع ہوئے عام انتخابات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ رُک گیا۔ ہندوستان میں اگلے ہفتے سے نریندر مودی کی قیادت میں قائم ہونے والے نئی حکومت جس کی سربراہی بھارتیہ جنتا پارٹی کرے گی حکومت سنبھالنے کے بعد اپنی اُس نئی پالیسی کے بارے میں فیصلہ کریگی کہ اسلام آباد کے ساتھ کس نوعیت اور کس بنیاد پر نئے سرے سے مذاکراتی عمل شروع کیا جائے گا۔تاہم مانٹیرنگ کے مطابق نئی بھارتی حکومت مذاکراتی عمل شروع کرنے سے پہلے پاکستان کی حکومت کے رویے کا جائزہ لے گی کہ وہ اس حوالے سے بھارت کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کیلئے کس طرح کے اقدامات کرے گی۔ادھر نریندر مودی کی طرف سے اپنی حلف برداری کی تقریب میں پاکستانی وزیر اعظم میاں نواز شریف سمیت دوسرے سارے ملکوں کے سربراہوں کو دعوت دئے جانے سے یہ بات ظاہر ہورہی ہے کہ نئی بھارتی حکومت خطے کے سبھی ملکوں کے ساتھ بہتر تعلقات قائم رکھنے کی پالیسی اختیار کرے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مرکز میں قائم ہونے والی نئی حکومت پاکستان و دوسرے ہمسایہ ملکوں سے تعلقات استوار کرنے کیلئے سابق یو پی اے حکومت کی پالیسی سے ہٹ کر اپنی نئی پالیسی اختیار کرے گی ۔ ان رپورٹس کے مطابق مرکز میں نئی حکومت کے قائم ہونے کے بعد نئے منتخب ہونے والے وزیر اعظم نریندر اپنی نئی خارجہ پالیسی طئے کریں گے جس میں دنیا کے دوسرے ملکوں کے ساتھ پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانا وہ مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانا شامل ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق بھارت میں قائم ہونے والی نئی حکومت کے بعد ہندو پاک کی نئی آسان ویزا پالیسی پر عملدر آمد کا امکان ہے۔ نئی ویزا پالیسی کو لاگو کرنے کے بارے میں گذشتہ سال ہی ہند و پاک کی حکومتوں کے درمیان سمجھوتہ ہوا تھا تاہم کچھ معاملوں کو لیکر اس میں رکاوٹیں آئی تھی۔ ہند وپاک معاملات پر نظر گذر رکھنے والے مبصرین کے مطابق ساری صورتحال نریندر مودی کی حکومت قائم ہونے کے بعد ہی واضح ہوگی کہ نئی حکومت پاکستان کے حوالے سے کس طرح کی پالیسی اختیار کرے گی۔ ان مبصرین کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان مذاکراتی عمل دوبارہ شروع ہونے میں وقت لگے گا۔ 

Share this post

Loading...